اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع اودے پور میں قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹس مسترد کردی.
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخاراحمد کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا رپوٹس میں اودے پور قتل کیس کی تحقیقات میں ملزمان کو پاکستان میں ایک تنظیم سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے مگر ہم واضح طور پر اس طرح کے کسی بھی اشارے کو مسترد کرتے ہیں۔
عاصم افتخاراحمد کا کہنا تھا کہ ایسے ہتھکنڈے بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ بی جے پی حکومت اپنے اندرونی مسائل کو چھپانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کرتی رہی ہے مگر اس طرح کی بدنیتی پر مبنی کوششیں عوام کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گی۔
سلامتی کونسل کشمیر جیسے تنازعات سے متعلق قراردادوں پر سنجیدگی سے عملدرآمد کرے، پاکستان
پاکستان نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر جیسے طویل مدتی تنازعات سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی سے غور کرے اور بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 15رکنی سلامتی کونسل کو مزید شفاف، جوابدہ، جامع اور جمہوری بنایا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندہ عامر خان نے سلامتی کونسل کے کام کرنے کے طریقہ کار پر بحث کے دوران کہا کہ سلامتی کونسل کی ساکھ کے لیے اس کی قراردادوں پر ’’سلیکٹیو‘‘ عمل درآمد اور عدم نفاذ سے زیادہ نقصان دہ کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی اس کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور تنازعات کے پیسفیک حل کے لیے ریاستوں اور عوام کے عزم کو ختم کردیتی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کی جامع اصلاحات پر جنرل اسمبلی کے بین الحکومتی مذاکرات (آئی جی این ) کے عمل کے ذریعے جلد اتفاق رائے کی امید ظاہر کی اور اس دوران اس کے کام کرنے کے طریقوں میں بہتری لانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کونسل کے کام کرنے کے طریقے اور عمل ایک ایسی سمت پر گامزن جو بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی جنرل رکنیت کی توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
انہوں نےاقوام متحدہ کی وسیع تر رکنیت کے ساتھ اس کی بڑھتی ہوئی مصروفیت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بند دروازوں میں کم سے کم اجلاس ہونے چاہیئں کیونکہ ہم سب کا بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں برابر کا حصہ ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کے کام کی اوپن نیچر خاص طور پر سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں کونسل کے مباحثوں میں جائز حصہ رکھنے والی ریاستوں کی بامعنی شرکت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اشرافیہ نوعیت پر عدم اطمینان اور اس کے ویٹو کے استعمال سے مایوسی بڑھ رہی ہے۔
پاکستانی سفیر عامر خان نے کہا کہ سلامتی کونسل کے جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے ساتھ تعلقات کو بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کے مطابق لایا جانا چاہیے۔