اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ روس پر پابندیوں سے پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ افغان صوبہ پکتیکا اور اس کے ملحقہ علاقوں میں زلزلے اور ملک بھر کے مختلف صوبوں میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں اور املاک کے نقصان کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے عبوری افغان حکومت کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان نے افغانستان کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا ہے، پاکستان کی حکومت اور عوام اس مشکل وقت میں اپنے افغان بھائیوں کے دکھ کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لیے غلط معلومات کے انسداد پر گروپ آف فرینڈز کے پہلے اجلاس سے ورچول خطاب میں کہا کہ بہت سے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان بھی اس حوالے سے ٹارگٹڈ مہم کا شکار رہا ہے، وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ڈس انفارمیشن کی اس وباکا قومی اور بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کے 26 ویں اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت کرنے کے لیے کیگالی روانڈا کے سرکاری دورے پر ہیں، جنہوں نے گزشتہ روز کامن ویلتھ کے وزرائے خارجہ امور کے اجلاس میں شرکت کی، وزیر مملکت اجلاس اور دو طرفہ ملاقاتوں میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ہفتے برلن میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے اجلاس میں پاکستان کے 2018 اور 2021 کے ایکشن پلان کی تکمیل کو تسلیم کیا جس میں 34 آئٹمز شامل ہیں، گرے لسٹ سے نکلنے کے آخری قدم کے طور پر پاکستان کے آن سائٹ دورے کی اجازت بھی دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے اور پاکستان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ٹیم کی محنت اور کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے عمل کے جلد اختتام کی امید ظاہر کی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ ملکر 18 اور 19 جون کو نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے عالمی دن اور تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا ، پناہ گزینوں کا عالمی دن 20 جون 2022 کو منایا گیا، اس دن کو مناتے ہوئے ہم نے پوری دنیا کے مہاجرین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چار دہائیوں سے زائد عرصے سے دنیا میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی اور طویل ترین صورتحال کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر ڈالی ہوئی ہے اور وہ 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 17 جون کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 21 سے 30 جون تک مہاراجہ رنجیت سنگھ کے یوم وفات سے متعلق رسومات میں شرکت کے لیے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو 495 ویزے جاری کیے، بھارتی سکھ یاتری اس دوران پنجہ صاحب، ننکانہ صاحب اور کرتار پور صاحب جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 20 بھارتی ماہی گیروں کو سزا پوری ہونے پر 20 جون کو رہا کردیا جنہیں واہگہ بارڈر کے راستے بھارت بھیجا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ 20 جون کو90 پاکستانی طلباءکا پہلا گروپ ایک خصوصی چارٹرڈ پرواز کے ذریعے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے واپس چین پہنچ گیا، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 22 مئی کو چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کے دوران ان طلباء کی چین واپسی کے لیے خصوصی درخواست کی تھی۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کا یہ مطالبہ دہرایا کہ عالمی برادری بھارت کو بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان نے مقبوضہ کشمیر کے پلوامہ اور بارہمولہ اضلاع میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں مزید گیارہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے اب تک 636 سے زائد کشمیری جعلی مقابلوں اور نام نہادکورڈن اینڈ سرچ آپریشنز میں شہید ہوچکے ہیں جبکہ رواں سال کشمیریوں کے 113 ماورائے عدالت قتل ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ کشمیریوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال، ماورائے عدالت قتل، حراستی ہلاکتیں، جبری گمشدگیاں، کشمیری قیادت اور نوجوانوں کی قید و بند اور محکومی کے دیگر طریقے ماضی میں ناکام ہو کے ہیں اور وہ آئندہ بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔