30 جولائی… دوستی کا عالمی دن

Published On 30 July,2025 11:47 am

لاہور: (محمد علی) دنیا بھر میں ہر سال 30 جولائی کو ’’دوستی کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے تاکہ دوستی کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے اور اس جذبے کو فروغ دیا جا سکے جو انسانوں، قوموں اور تہذیبوں کو قریب لاتا ہے۔

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دوستی نہ صرف ذاتی زندگی میں سکون اور خوشی کا ذریعہ ہے بلکہ عالمی امن، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

دوستی کے دن کا تصور بیسویں صدی کے اوائل میں پیش کیا گیا، 1958ء میں پیراگوئے کے ایک ڈاکٹر رامون آرتیمیو براچو ( Ramón Artemio Bracho) نے اس دن کا آغاز کیا، بعد ازاں اقوام متحدہ نے 2011ء میں 30 جولائی کو دوستی کے عالمی دن کی حیثیت سے تسلیم کر لیا۔

دوستی وہ طاقت ہے جو مختلف مذاہب، ثقافتوں اور اقوام کے درمیان باہمی احترام، افہام و تفہیم اور امن کے فروغ میں مددگار ثابت ہوتی ہے، دوستی انسان کی زندگی کا ایک نہایت خوبصورت اور ضروری رشتہ ہے، ایک سچا دوست نہ صرف خوشی میں شریک ہوتا ہے بلکہ دکھ میں سہارا بھی دیتا ہے، اچھے دوست نہ صرف ہماری زندگی کو خوشگوار بناتے ہیں بلکہ ہماری شخصیت کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، آج کے پُرآشوب دور میں جہاں انسان تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، وہاں دوستی ایک نعمت سے کم نہیں۔

دوستی کا دن منانے کے انداز
دنیا کے مختلف ممالک میں اس دن کو مختلف انداز سے منایا جاتا ہے، کہیں دوستوں کو تحفے دیئے جاتے ہیں تو کہیں فرینڈشپ بینڈز کا تبادلہ کیا جاتا ہے، کہیں کہیں سکولوں اور دفاتر میں خصوصی تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیں جن میں دوستی کی اہمیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے، سوشل میڈیا پر لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں اور دوستوں کے ساتھ یادگار لمحات کی تصاویر اور پیغامات شیئر کرتے ہیں۔

عالمی یومِ دوستی کا پیغام صرف ذاتی تعلقات تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ پوری دنیا تک پھیلا ہوا ہے، یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنے تعصبات اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے قریب آئیں، دوستی عالمی سطح پر ہم آہنگی، باہمی تعاون اور امن کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ آج جب دنیا مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنازعات کا شکار ہے تو دوستی کا پیغام پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

عالمی یومِ دوستی ہمیں اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے دوستوں کی قدر کریں، پرانے رشتوں کو دوبارہ جوڑیں اور دوسروں کے ساتھ محبت، خلوص اور احترام کا رویہ اپنائیں، کیونکہ حقیقی دوستی وہ روشنی ہے جو دنیا کو بہتر اور پُرامن بنا سکتی ہے۔

آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ دوستی زندگی کی ایک عظیم نعمت ہے، سچے دوست نہ صرف وقت گزاری کا ذریعہ ہوتے ہیں بلکہ وہ زندگی کی راہوں میں روشنی کا چراغ بھی ثابت ہوتے ہیں، اس لیے دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے کیونکہ ایک اچھا دوست پوری زندگی کو بدل سکتا ہے۔

دوستی کی اہمیت، مشاہیر کے اقوال
دوستی ایک ایسا قیمتی رشتہ ہے جو خونی رشتوں کے بغیر بھی دلوں کو جوڑ دیتا ہے، دوست انسان کا ہم راز، غمگسار اور خوشیوں کا ساتھی ہوتا ہے، حقیقی دوستی انسان کی زندگی میں سکون، اعتماد اور خوشی کا باعث بنتی ہے، مشاہیرِ عالم نے دوستی کی اہمیت کو ہمیشہ اجاگر کیا ہے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے یہ فرمان منسوب ہے کہ تمہارے سب سے بہترین دوست وہ ہیں جو تمہیں نیکی کی طرف بلائیں اور برائی سے روکیں، اس قول میں دوستی کی اصل روح کو بیان کیا گیا ہے کہ ایک دوست صرف خوشی کا ساتھی نہیں بلکہ اصلاح کا ذریعہ بھی ہونا چاہیے۔

ارسطو نے کہا تھا: دوستی ایک روح ہے جو دو جسموں میں بسی ہوتی ہے، یہ قول اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ سچے دوست ایک دوسرے کے دکھ سکھ کو اپنی ذات کا حصہ سمجھتے ہیں۔

مولانا جلال الدین رومی کہتے ہیں: دوست وہ ہے جو تمہارے دل کی بات آنکھوں سے پڑھ لے، اس کا مطلب ہے کہ ایک سچا دوست بنا کہے دل کا حال سمجھ لیتا ہے اور دلجوئی کرتا ہے۔

ایک مشہور انگریز مصنف سی ایس لوئس نے کہا: دوستی اس لمحے شروع ہوتی ہے جب کوئی کہتا ہے: ’’کیا! تم بھی؟ مجھے لگا میں ہی اکیلا ہوں!‘‘ اس اقتباس میں دوستوں کے درمیان مشترکہ احساسات اور جذبات کی طاقت کو بیان کیا گیا ہے۔

فرانسیسی ڈرامہ نگار البرٹ کامیو نے کہا تھا: میرے آگے مت چلو، ہو سکتا ہے میں پیچھے نہ آؤں، میرے پیچھے مت چلو، ہو سکتا ہے میں رہنمائی نہ کروں، بس میرے ساتھ چلو، صرف میرے دوست بنو۔

محمد علی تاریخی موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے مضامین مختلف جرائد اور ویب سائٹوں پر شائع ہوتے ہیں۔