حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار

Published On 30 July,2025 09:57 am

اسلام آباد: (مدثر علی رانا) حکومت نے شوگر سیکٹر کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے تجاویز کا حتمی مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے مجوزہ فریم ورک کے تحت حکومت صرف ایک ماہ کی چینی کی کھپت کے برابر بفر سٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے ذریعے رکھے گی جبکہ اس کے علاوہ چینی کی قیمتوں یا ترسیل میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈی ریگولیشن کے بعد قیمتیں قابو سے باہر ہوئیں تو حکومت کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

حکومتی کمیٹی کی تجاویز کے مطابق ملک میں چینی کی ممکنہ سرپلس پیداوار کی صورت میں اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی جس سے کسانوں کو گنے کے بہتر نرخ مل سکیں گے اور ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔

ذرائع کے مطابق موجودہ وقت میں شوگر ملز تقریباً 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہیں جسے بڑھا کر 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس اقدام سے نہ صرف ملکی چینی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اضافی 2.5 ملین ٹن چینی بھی پیدا کی جا سکے گی جسے برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مستقبل میں نجی شعبہ چینی کی مارکیٹ کو خود ریگولیٹ کرے گا جبکہ حکومت صرف اسٹریٹجک ریزرو یعنی بفر سٹاک کی حد تک کردار ادا کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے تمام متعلقہ شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے جس کے بعد تجاویز کا فائنل ڈرافٹ تیار ہوا ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس پالیسی کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔