پیسے کے بغیر سیاسی جماعت کیسے چل سکتی ہے؟: عمران خان

Published On 04 August,2022 07:44 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیچھے سے ڈوریوں کو ہلایا جاتا ہے، الیکشن کمیشن نے اپنی حدود سے نکل کر فیصلہ دیا، یہ فارن فنڈنگ نہیں ، اوورسیز پاکستانیوں نے پیسے دئیے، ایسا کیا غلط کیا جس پر نااہلی اور کارروائی کی باتیں شروع ہوگئیں، پیسےکے بغیر سیاسی جماعت کیسے چل سکتی ہے؟ حکومت نے تمام حربوں میں ناکامی کے بعد ای سی پی کو استعمال کیا۔ اڑھائی سال سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے لیے کوششیں کررہا تھا، جب ای وی ایم آئے گی تو خفیہ ہاتھوں کی گیم ختم ہو جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کے دوران کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کوقلعہ بنادیا گیا ایسے لگا جیسے کوئی باہر سے حملہ کرنے لگا ہے، آئین ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، 26سال سے ہمیشہ کوشش رہی آئین وقانون کے اندر رہ کراحتجاج کریں، ان کواتنا خوف کیوں ہے، یہ سمجھنا بہت ضروری ہے ان کو اتنا خوف کیوں ہے،انہوں نے سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی تھی،یہ سمجھ رہے تھے کہ شائد لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے،اللہ نے لوگوں کے دل ایسے موڑے عوام سڑکوں پرآگئی، ہم نے 25 مئی کو پُر امن احتجاج کی کال دی،انہوں نے 25 مئی کو ظلم کیا کبھی نہیں بھولوں گا،25مئی کو شیلنگ، گرفتاریاں کر کے ظلم کیا گیا، ایسے لگا جیسے کوئی دشمن کی فوج آگئی ہو،یہ سمجھ رہے تھے عوام خوف میں آجائیں گے۔

 مظفر گڑھ کی سیٹ کو جب بھی کھولا جائے گا دھاندلی سامنے آئیگی 

اُن کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں پنجاب کی انتظامیہ کو خفیہ مدد مل رہی تھی،ضمنی الیکشن میں ان کو سب سے بڑا جھٹکا پڑا،دھاندلی کے باوجود یہ ضمنی الیکشن ہار گئے، چیلنج کرتا ہوں مظفرگڑھ کی سیٹ کو جب بھی کھولا جائے گا دھاندلی سامنے آئے گی،انہوں نے ہماری پارٹی توڑنے کے لیے بھی پیسہ چلایا،جب یہ تمام حربوں میں فیل ہوئے تو انہوں نے آخر میں الیکشن کمیشن کو استعمال کیا،بھٹو کو جب قتل کیا گیا تو ان کو خوف تھا اگر عوام میں آ گیا تو سنبھالا نہیں جائے گا،جن لوگوں نے بھٹوکا جوڈیشل قتل کیا یہی لوگ تب تھے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ان کی سنیئر لیڈر شپ جا کر کہتی ہے تحریک انصاف کا فیصلہ جلدی کرو، الیکشن کمیشن نے اپنی حدود سے باہر نکل کر کچھ فیصلے کیے، ان کو خوف ہے قوم آزاد ہو رہی ہے اور سنبھالی نہیں جا رہی، الیکشن کمیشن کو ایسا بنادیا ہے جس کے ذریعے حکومتوں کو کنٹرول کیا جاتا ہے، اڑھائی سال سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے کوششیں کر رہا تھا، جب ای وی ایم آئے گا تو خفیہ ہاتھوں کی گیم ختم ہوجائے گی، جب ووٹنگ ختم ہوتی ہے تو ہر قسم کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔

پیپلز پارٹی، ن لیگ اور الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو سبوتاژ کیا

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن سروے کرنے والی ’پٹن‘ کے مطابق 163طریقوں سے دھاندلی کی جاتی ہے، ای وی ایم سے 130 دھاندلی کے طریقے ختم ہو جاتے ہیں، ہم اسی لیے ای وی ایم کو لانے کی کوشش کررہے تھے، ایران، بھارت میں ای وی ایم کو استعمال کیا جاتا ہے، کرکٹ میں پہلے اپنے اپنے امپائر ہوتے تھے، کرکٹ میچ میں واحد کپتان تھا جو پہلی بار نیوٹرل امپائر لیکر آیا، دونوں جماعتوں نے ای وی ایم کو لانے سے روکا، الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر انہوں نے ای وی ایم کو سبوتاژ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کے ذریعے سیٹیں دے کر پارٹیوں کو کنٹرول کرتے ہیں، فلانے کو اتنی اور فلانے کو اتنی سیٹیں دیدو، سینیٹ الیکشن میں ہم نے کہا خفیہ کے بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹنگ کرائیں، اس الیکشن کمیشن نے سینیٹ میں شوآف ہینڈ نہیں ہونے دیا، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے نے سرعام پیسے دیئے، الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہ لیا، سندھ ہاؤس میں 20 سے 25 کروڑ کی منڈی لگی، الیکشن کمیشن کو فرق نہیں پڑا، الیکشن کمیشن کو شرم نہ آئی آنے والی نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں، بدقسمتی سے کرپٹ لوگوں کے علاوہ وہ قوتیں بیٹھی ہیں جو عوام کی رائے کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے، حقیقی آزادی تب ملے گی جب غریب آدمی کے ووٹ سے تبدیلی آئے گی، ہمارے لوگ اس لیے ووٹ نہیں ڈالتے انہیں پتا ہے فرق نہیں پڑے گا، یہ لوگ حقیقی جمہوریت نہیں آنے دیتے۔

سیاسی جماعت نے چلنا ہے تو اسے پیسے چاہئیں

پی ٹی آئی چیئر مین نے مزید کہا کہ پیسے کے بغیر سیاسی جماعت کیسے چل سکتی ہے؟ اگر ایک سیاسی جماعت نے چلنا ہے تو اس کو پیسے چاہئیں، ایئر مارشل اصغر خان سمیت بڑے بڑے لوگوں نے پارٹیاں بنائی لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے نہ چل سکیں، ضیا الحق کو نوازشریف سیاست میں لیکر آیا، جب نوازشریف سیاست میں آیا تو چھانگا مانگا کی سیاست شروع ہوئی، یہ دو مافیاز بیٹھے ہوئے تھے، جب میں نے سیاسی جماعت بنائی تو پیسہ اکٹھا کرنا بڑا مشکل تھا، بیرونِ ملک پاکستانیوں نے سب سے پہلے مجھے پیسہ دیا اور سپورٹ کیا، شوکت خانم کا آدھا پیسہ بیرون ملک پاکستانی دیتے ہیں، تحریک انصاف واحد جماعت جس نے پولیٹیکل فنڈ ریزنگ شروع کی، دنیا میں سیاسی جماعت فنڈ ریزنگ کرتی ہے، ان دوپارٹیوں سے پوچھیں انہوں نے فنڈ ریزنگ نہیں کی، انہیں کوئی پیسہ نہیں دیتا، الیکشن کمیشن سے اس لیے کہا تھا ن لیگ، پیپلزپارٹی کی فنڈ ریزنگ بھی سامنے لائی جائے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بیرون ملک پاکستانیوں کے پیسے کو فارن فنڈنگ قرار دیا ہے، اگر یہ فارن فنڈنگ ہے تو جو اوورسیزپاکستانی 31 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں تو پھر وہ کیا ہے؟ الیکشن کمیشن کو کیا پتا بھی ہے فنڈ ریزنگ کیسے ہوتی ہے؟ یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے، جب کسی بیرون ملک سے پیسہ اکٹھا کریں وہ فارن فنڈنگ ہے، اگر آپ نجی کمپنی سے پیسہ لیں یہ فارن فنڈنگ ہے۔ انہوں نے کہا ووٹن کرکٹ کلب سے پیسے آئے، عارف نقوی سے پیسے 2012 میں لیے، عارف نقوی پر چارج 2018ء میں لگے، عارف نقوی نے ایک کھانا دبئی، ایک لندن میں کیا تھا، کیا مجھے خواب آنا تھا کہ 6 سال بعد عارف نقوی پر کوئی فراڈ کا چارج لگے گا؟ بتایا جائے کونسا غلط کام کیا جو کہا گیا فوری ایکشن لینا چاہیے، انہوں نے کہا فوری عمران کو نااہل کرو، بیانِ حلفی اور سرٹیفیکیٹ میں فرق ہوتا ہے، شہبازشریف نے عدالت میں کہا نوازشریف واپس آجائیں گے اس کو بیان حلفی کہتے ہیں، سرٹیفیکیٹ کا مطلب بالکل مختلف ہے، شوکت خانم کا تقریبا سالانہ بجٹ 16 ارب روپے ہے، فنانشل ٹائمزکے مطابق شریف برادران کو رشوت کے طور پر کروڑوں دیئے گئے وہ کسی کوپتا نہیں چلے۔

عوام کو سمجھنا چاہیے یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے

انہوں نے کہا کہ سرٹیفیکیٹ میں لکھا ہے جہاں تک مجھے پتا ہے یہ اکاؤنٹ ٹھیک ہے،اس پر شیطان کے چیلے بڑے خوش ہوئے اس کو ہٹانے کا موقع مل گیا ہے،ان لوگوں کوشرم آنی چاہیے،کرائم منسٹر اور ان کے بیٹے پر 24 ارب کرپشن کے کیسزتھے اس الیکشن کمشنر کو شرم نہیں آئی، الیکشن کمشنرنے چور باپ، بیٹے کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی، اس وقت 60 فیصد کابینہ ضمانتوں پر ہے کدھرتھی الیکشن کمیشن؟مجھے شرم آتی ہے ایسے لوگ فیصلے کرتے ہیں،ان کے پیچھے لوگ ذاتی مفاد، انا کے لیے ڈرامے کرتے ہیں، بیرونی آقاؤں کے مطابق ہمیں یہ غلام رکھنا چاہتے ہیں،یہ سارا ڈرامہ ہمیں غلام رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے، عوام کوسمجھنا چاہیے یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے،پیچھے سے ڈوریوں کو ہلایا جاتا ہے، یہ چور30سال سے چوریاں کر رہے ہیں، قوم کوجگانا چاہتا ہوں اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں،یہ ہمیں بیرون ملک کے جھوٹے آقاؤں کے سامنے جھکانا چاہتے ہیں،پچھلے چارماہ میں قوم میں بیداری آگئی ہے،یہ جومرضی حربے استعمال کرلیں بیداری اورشعورکا جن واپس نہیں جائے گا،یہ قوم نبیﷺ کی عاشق ہے اب یہ کنٹرول سے باہرنکل گئے ہیں،شیطان کے چیلوں سے جنگ آرام سے نہیں جیتی جائے گی آپ سب نے میرے ساتھ مل کرجدوجہد کرنی ہے۔ 

 چیف الیکشن کمشنر نے ہمارے خلاف ٹیکنیکل ناک آؤٹ کی سازش رچائی: عمران خان

 اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے لکھا کہ پوری ریاستی مشینری اور الیکشن کمیشن کی شرانگیزیوں کے باوجود پنجاب کےضمنی انتخابات میں ن لیگ کی شکست کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے امپورٹڈ حکومت کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے خلاف ٹیکنیکل ناک آؤٹ کی سازش رچائی ہے۔ اب عام انتخابات میں پوری پی ڈی ایم کے اسی انجام کے امکانات نے انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ اور قرار داد الیکشن کمیشن کو پیش کر دی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی رکاوٹوں اور راستے بچھائی گئیں تاریں ہٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے باہر احتجاج کے لیے پہنچے اور یاد داشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے لیے پہنچنے والے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی میں سینیٹر فیصل جاوید خان، فواد چودھری، پرویز خٹک، اسد عمر، اعظم سواتی، شبلی فراز اور کنول شازیب اور دیگر شامل تھے۔

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر کی طرف مارچ کے دوران  امپورٹڈ حکومت نامنظور  کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں درج تھا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا استعفیٰ دے دیں، چند بینرز پر  جانب دار الیکشن کمشنر نامنظور  اور  الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔

اس سے قبل پی ٹی آئی اراکین کو الیکشن کمیشن کے دروازے پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے روکا تھا جبکہ پولیس کے ساتھ اراکین کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنرغیر آئینی، غیر جمہوری کردار ادا کر رہے ہیں 

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف ایک یاد داشت جمع کرادی، جس میں کہا گیا کہ وہ بحیثیت چیف الیکشن کمشنر غیر آئینی، غیرجمہوری اور متعصبانہ کردار  ادا کر رہے ہیں۔

یاداشت میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی صوبائی اور وفاقی انتخابات میں حاصل کردہ ووٹوں اور ایوانوں میں نشستوں کے اعتبار سے سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور فی الوقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں برسراقتدار ہے اور اس کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی امور حکومت انجام دے رہی ہے۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمشین گزشتہ طویل عرصے سے پی ٹی آئی کے خلاف مسلسل امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور کمیشن بالعموم اور چیف الیکشن کمشنر کا تعصب ان فیصلوں سے سامنے آتا ہے، جو اس عرصے میں ان کی نگرانی میں کمیشن کی جانب سے کیے گئے۔

چیف الیکشن کمشنر کے خلاف یاد داشت میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے تعصب اور آئین سے روگردانی کی فہرست طویل ہے مگر 2 اگست 2022 کو ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے کا فیصلہ آئین و قانون سے مکمل انحراف، پی ٹی آئی کے خلاف انتقام کی بھرپور کارروائی اور حقائق کو یکسر نظرانداز کرنے کی کوشش ہے۔اس مقدمے کی کارروائی سے لے کر فیصلہ سنائے جانے تک پی ٹی آئی کی قیادت اور خصوصاً عمران خان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

پی ٹی آئی برملا الیکشن کمیشن آف پاکستان پراپنے عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہے

الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ 2 اگست 2022 کا مضحکہ خیز فیصلہ 29 جولائی 2022 کو چیف الیکشن کمشنر کی پاکستان ڈیموکریٹک کی قیادت سے ملاقات کے ناقابل تردید اثرات لیے ہوئے ہیں، جو چیف الیکشن کمیشن کی اپنے ضابطہ اخلاق سے ہی انحراف کی ناقابل قبول کوشش نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کو نشان انتقام بنانا ہے۔ پی ٹی آئی برملا الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے منتخب ایوان قراردادوں کی شکل میں اپنا عدم اطمینان ظاہر کرچکی ہے۔

یاد داشت میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین و قانون کی حرمت، جمہوریت کی ساتکھ اور بطور ریاستی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بہترین مستقبل کے لیے لازم ہے ای سی پی کے موجودہ اراکین بلاتاخیر اپنی نشستوں سے مستعفی ہوں اور ای سی پی کی ازسر نوتشکیل کے ذریعے سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کا موقع دیں۔ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی الیکشن کمیشن میں یاد داشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔

Advertisement