لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر کراچی سے کشمیرتک سبز ہلالی پرچموں کی بہار آ گئی، شہریوں کا جوش و خروش بھی دیدنی رہا، دن کے آغاز پر وفاق میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔
یوم آزادی کا سورج طلوع ہونے سے قبل مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے دوران ملک میں امن، یکجہتی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ وفاقی دارالحکومت کے کنونشن سنٹر میں قومی پرچم لہرانے کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی۔
قومی پرچم لہرانے کی دیگر تقریبات ملک بھر میں صوبائی، ڈویژنل اورضلعی ہیڈکوارٹرز کی سطح پر بھی منعقد کی گئیں، ملک بھر کے ٹی وی چینلز کی جانب سے تحریک پاکستان کے مشاہیرکی خدمات کو اجاگر کیا گیا اور پاکستان کوحقیقت کاروپ دینے میں ان کی غیرمعمولی خدمات کوخراج عقیدت پیش کیا گیا۔
دوسری جانب ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں گھروں کو قومی پرچموں سے سجایا گیا تھا، سبز سفید رنگوں پر مشتمل بیجز اور سٹیکرز لگائے بچے نے بھرپور جوش و خروش دکھایا۔ ملک بھر کی مختلف سرکاری و نجی عمارتوں پر بھی قومی پرچم لہرائے گئے جبکہ رات کے اوقات میں عمارتوں کو رنگ برنگی روشنیوں سے مزین کیا گیا۔
مزارقائد پرگارڈز تبدیلی کی تقریب،پاک نیوی کے دستے نے فرائض سنبھال لئے
مزار قائدؒ پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی، پاکستان نیول اکیڈمی کےچاق و چوبند دستے نے گارڈز کےفرائض سنبھال لیے۔ تقریب میں کموڈور پاکستان نیول اکیڈمی محمد خالد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
آج دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا، اس موقع پر پاک فوج کے جوانوں نے اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد پاکستان کی بقا اور سلامتی کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔ لاہور میں مزار اقبال پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی جس کے دوران پاک فوج کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھالے۔
رواں سال پاکستان کا 75 واں یوم آزادی بھرپور جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے، شہر شہر گھروں کی چھتوں پر قومی پرچم لہرا دیئے گئے ہیں جھنڈیوں سے کی گئی سجاوٹ خوب منظر پیش کر رہی ہے۔ گذشتہ شب نوجوان سبز ہلالی پرچم تھامے سڑکوں پر نکل آئے، اس موقع پر مختلف مقامات پر آتش بازی نے آسمان پر رنگ و نور پھیلا دیا، قومی اسمبلی ، ایوان صدر، وزیراعظم ہاوس سمیت سرکاری عمارات کو برقی قمقموں سے سجا دیا گیا۔
14 اگست نظریہ پاکستان کی بقا، مثالی فلاحی ریاست کے تجدید عہد کا دن ہے: صدر
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا اور کہا کہ 14 اگست نظریہ پاکستان کی بقا اور مثالی فلاحی ریاست کے تجدید عہد کا دن ہے، یہ دن قائد اعظم کی قیادت میں لاتعداد قربانیوں کی یاد بھی دلاتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کے پر مسرت موقع پر پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام کہا کہ ہم نظریہ پاکستان کو برقرار رکھنے اور پاکستان کو ایک مثالی جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، اپنی 75 سالہ تاریخ میں ہم نے مختلف مشکلات پر کامیابی سے قابو پایا ہے، ہم نہ صرف ایک ایٹمی قوت بن کر ابھرے بلکہ دہشت گردی کے عفریت کو بھی شکست دی ہے، رواں سال ہم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ملک بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے، جن کا مقصد عوام بالخصوص پاکستان کے نوجوانوں میں قومی یکجہتی، نظریہ پاکستان اور تحریکِ آزادی کے بارے میں شعوراجاگر کرنا ہے، آج ہم نظریہ پاکستان کو برقرار رکھنے اور پاکستان کو ایک مثالی جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ دن ہمیں مادر وطن “پاکستان” کے حصول کیلئے قائداعظم محمد علی جناح کی متحرک قیادت میں بانیانِ پاکستان کی لاتعداد قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، آج ہم نظریہ پاکستان کو برقرار رکھنے اور پاکستان کو ایک مثالی جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، رواں سال ہم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی بھی منا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ملک بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے، ان تقریبات کا مقصد عوام بالخصوص پاکستان کے نوجوانوں میں قومی یکجہتی، نظریہ پاکستان اور تحریکِ آزادی کے بارے میں شعوراجاگر کرنا ہے، اس تاریخی موقع کو منانے کے حوالے سے تمام اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈائمنڈ جوبلی کے اس موقع پر ہمیں اپنی کامیابوں اور خامیوں کا بھی احاطہ کرنے کی اشد ضرورت ہے، اپنی 75 سالہ تاریخ میں ہم نے مختلف مشکلات پر کامیابی سے قابو پایا ہے، ہم نہ صرف ایک ایٹمی قوت بن کر ابھرے بلکہ دہشت گردی کے عفریت کو بھی شکست دی، حالیہ ماضی میں ہم نے کورونا وبا پر بھی کامیابی سے قابو پایا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اس تاریخی موقع پر ہم افواجِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے مادر وطن کے دفاع اور سلامتی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، میں پاکستان کے محنت کشوں، مزدوروں، خواتین، کاروباری برادری، اقلیتوں اور ان تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہتا ہوں جنہوں نے پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا، اگرچہ آج کے پاکستان کو معاشی اور سیاسی سطح پر مشکلات کا سامنا ہے مگر میرا قوی یقین ہے کہ یہ قوم اپنی اولوالعزمی، پختہ ارادے، حب الوطنی، شبانہ روز محنت، اتحاد، تنظیم ، باہمی ہم آہنگی اور یکجہتی سے ان مشکلات سے بھی سرخرو ہوکر نکلے گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیں آج یوم آزادی مناتے ہوئے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کے مظلوم اور بھارتی جبر و استبداد کے شکار بہن بھائیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہئے، بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اور بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی قانونی حیثیت ختم کرنے کے یکطرفہ اقدامات کو بھی تین سال مکمل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق ان کے حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کی ہر ممکن سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام کے آخر میں قوم کو پیغام دیا کہ ملک کی تعمیرو ترقی کے لیے ثابت قدم رہتے ہوئے دلجمعی سے کام جاری رکھیں، آج پاکستانی قوم کو درپیش معاشرتی، معاشی اور سلامتی کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے متحد رہنے کی ضرورت ہے، یوم آزادی کے موقع آئیے یہ عہد کریں کہ انشاء اللہ ہم اس وطن کے لوگوں کے وقار اور عزت نفس اور اِس مادر وطن کی عظمت اور سربلندی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
پاک فضائیہ کا یوم آزادی کے موقع پر نیا نغمہ جاری
وطن عزیز کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر پاک فضائیہ نے نیا نغمہ جاری کیا ہے۔
پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق نغمے میں وطن کے دفاع کیلئے ہر گھڑی تیار اور چوکس رہنے والے پاک فضائیہ کے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
نغمے میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ پاک فضائیہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے کے لئے خود انحصاری اور جدت کی طرف بڑھ رہی ہے۔
پاکستان کی 75 ویں سالگرہ پر نیا ری ریکارڈڈ قومی ترانہ جاری
ہمارے پیارے قومی ترانے کی نہی ریکارڈنگ پہ قوم کو مبارک پاکستان زندہ باد #PakistanAt75 pic.twitter.com/4f37aXoT6v
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) August 14, 2022
حکومت نے پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پاکستان کا ری ریکارڈڈ قومی ترانہ جاری کر دیا، لیاقت علی خان کے بعد شہباز شریف دوسرے منتخب وزیراعظم ہیں جنہوں نے ری ریکارڈڈ قومی ترانے کا اجراء کیا، قومی ترانہ کی دوبارہ ریکارڈنگ کے لئے جون 2021ء میں اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اپریل 2022ء میں موجودہ حکومت کی طرف سے اسے مزید مینڈیٹ دیا گیا، اسٹیئرنگ کمیٹی نے اصل قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ میں دھنوں کی کمپوزیشن کے ساتھ ساتھ اصل الفاظ کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے نئی آوازوں اور تاثرات کو شامل کیا، غیر تبدیل شدہ اصل الفاظ اور کمپوزیشن کے نئے صوتی اور آلاتی ورژن تیار کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی نے ایک ہمہ گیر صنفی توازن پر مبنی نقطہ نظر کا اطلاق کیا اور متنوع علاقائی، ثقافتی اور نسلی پس منظر اور مذہبی عقائد و موسیقی کی انواع سے تعلق رکھنے والے موسیقاروں کو شامل کیا۔
قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ میں پاک فوج کے بری، بحری اور فضائیہ کے بینڈز کے 48 موسیقاروں نے حصہ لیا جنہوں نے موسیقی کے آلات کو مہارت سے بجایا جبکہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے30 اور تمام صوبوں، علاقوں اور عقائد کی نمائندگی کرنے والے 125 سے زیادہ گلوکار اس عمل میں شامل رہے، یہ ضروری تھا کہ پاکستان کے قومی ترانے کے تاریخی تقدس اور بھرپور ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی درست طریقے سے ری ریکارڈنگ کی جائے، اس مقصد کے لئے متعدد ٹریکس کو ریکارڈ کرنے اور مکسنگ اور فیوژن کو مکمل کرنے کے لئے جدید ترین ڈیجیٹل ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا تاکہ ایک واضح، منفرد، طاقتور آواز اور انسٹرومنٹل ورژن تیار کیا جا سکے، قومی ترانے کے نئے ورژن کی ایک رنگین کیلیڈوسکوپ ویڈیو بھی تیار کی گئی۔
قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ میں شامل گلوکاروں میں عبداللہ قریشی، عابد بروہی، عابد ولسن، عادل بلوچ، احمد گل، احمد جہانزیب، احسن علی، اعزاز سہیل، اکبر علی، اکبر علی خان، اختر چھنال، علی ہمدانی، علی حمزہ، ایلیسیا ڈیاس، امان اللہ نصر، انامتا سلیم صابری (صابری سسٹرز)، اقدس آصف، عارف خان، عارف لوہار، ارقم خان، اصفر حسین، عاصم بلوچ، بختیار خٹک، بلال علی، بلال اسد، بلال سعید، بسمہ عبداللہ، ڈاکٹر عیسیٰ کاکڑ، عیسیٰ کھجک، فخر محمود، فریحہ پرویز، فوزیہ یاسمین (مانوا سسٹرز)، گوہر ممتاز، حیدر علی، ہمایوں خان، حمزہ تنویر، ہارون شاہد، حمیرہ جاوید، حسین بخش، ایمان شاہد، عرفان علی تاج، عرفان خان، اسلام حبیب، جابر عباس، جانا نازیرتھ، جاسم حیدر، جیا نعمان، جنید جاوید، کرن خان، کاشف دین، کاشف ظفر، کہکشاں خان، خالد جہانگیر، خرم اقبال، لیلیٰ خان، لکی خان، ماہم وقار، ماریہ انیرا، مہک علی، معز محمد، نصیر آفریدی، ناصر بٹ، نتاشہ حمیرہ اعجاز، نعمان لاشاری، نیاز بلتی، ندا ارتضیٰ، نمرہ گیلانی، نمرہ رفیق، نرمل رائے، نرمالا مغنی، نعمان عصمت، قائد احمد، رابعہ نذر، راشیل جانسن، رافیعہ علی، رحیم خان، رئیسہ رئیسانی، رمیز مختار، رضیہ ابرار، رضوان انور، صبا نورین (منوا سسٹرز)، صادق حسین، ساحر علی بھگا، سجاد گوہر، سلمان پارس، ثمن اریج (صابری سسٹرز)، ثناء تاجک، سانول عیسیٰ خیلوی، سردار امر، سحر گل خان، شہاب حسین، شاہ میر قدوائی، شائنہ جانسن، شمو بائی، شوکت فقیر، شیری رضا، شجاع حیدر، سبطین خالد، سدرہ کنول، ستارہ یونس، سمران شفیق، سنی سام، طاہر فیروز، تاج مستانی، تہمینہ طارق (گوسپل سنگر)، ٹینا ثانی، عمیر جسوال، عروج فاطمہ، عثمان وتھ، وشنو، وجاہت عالمی، وجیہہ نقوی، ولی اللہ فاروقی، یمسیٰ نور، یشویٰ ایوب، یاسر خان ملزئی، زارا مدنی، زیرش کلیم، زیب بنگش، ذیک آفریدی، ذیشان علی، زلے ھما (منوا سسٹرز)، زوہا زبیری شامل ہیں، ذوہیب زمان اور زوبین ارنسٹ (گوسپل سنگر) شامل ہیں۔
نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے فنکاروں پر مشتمل طائفے میں احسن شیخ، علیزہ فاطمہ، انجیلی سرفراز، کرسٹینا نیامت، سنتھیا روز، علیشا ویلیم، فہد مقصود، حسن مرزا، حبا عاصم، جولین قیصر، خدیجہ امتیاز، کومل سومرو، ماہنور سحر، محمد خضر رضوی، محمد منعم، مائرون جیسپر، نسفہ نظار، نتاشہ شریف، نیہا فہیم خان، نائجل، عبید احمد صدیقی، رمشا مسعود قریشی، سجر نفیس، سمیر حمزہ، سیمل نفیس، سید رضوان مہدی، تبیتا جے نسیم، اسامہ انور، یشوا جان اور ذیشان ظفر شامل ہیں۔
پاکستان کے قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ کیلئے قائم سٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین سابق سینیٹر جاوید جبار تھے، کمیٹی کے 16 ارکان میں شامل 10 ارکان نے رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دیں جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں 5 سینئر سول حکام اور ایک سینئر ملٹری اہلکار شامل تھے۔ سیکریٹری اطلاعات بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل تھیں، آڈیو سب کمیٹی میں ارشد محمود، بریگیڈیئر عمران نقوی (آئی ایس پی آر)، روحیل حیات، طلحہ علی خوشواہا، استاد نفیس احمد، لائق زادہ لائق اور ڈاکٹر ذوالفقار قریشی شامل تھے۔ ویڈیو سب کمیٹی کے کنوینر ستیش آنند تھے۔
قومی ترانے کی تاریخ بھی ترانے کی طرح حیران کن ہے، دسمبر 1948ء میں حکومت پاکستان نے پاکستان کے باضابطہ سرکاری قومی ترانے کی تشکیل اور دھن کی تیاری کے لئے نیشنل اینتھم کمیٹی (این اے سی) تشکیل دی تھی، قومی ترانہ کمیٹی کے چیئرمین اس وقت کے وزیر تعلیم فضل الرحمان تھے جنہوں نے مختلف شاعروں کو شعر اور کمپوزرز کو دھن کی تشکیل کے لئے کہا لیکن کسی نے بھی موزوں مواد جمع نہیں کروایا، کمیٹی نے موصول ہونے والے 723 میں سے شاعر حفیظ جالندھری کے کلام کو پسند کیا، اس ترانے کو سرکاری طور پر اپنانے سے پہلے ہی اس کی دھن بنا لی گئی تھی، 30 مارچ 1950ء کو یہ قومی ترانہ شاہ آف ایران کے دورہ پاکستان کے موقع پر پہلی مرتبہ بجایا گیا۔
اس وقت یہ ترانہ کراچی میں پاکستان نیوی کے بینڈ کی جانب سے پیش کیا گیا، 13 اگست 1954ء کو وہ یادگار دن تھا جب قومی ترانہ ریڈیو پاکستان کی جانب سے عوامی نشریاتی رابطے پر نشر کیا گیا، پاکستان کے قومی ترانے کی اصل دھن احمد غلام علی چھاگلہ نے 1949ء میں ترتیب دی تھی، اس ترانے کے انتہائی مسحور کن اشعار مرحوم حفیظ جالندھری نے 1952ء میں لکھے تھے، یہ ترانہ فارسی زبان میں لکھا گیا ہے، اس میں بہت سے الفاظ ایسے ہیں جو اردو زبان میں بھی کثرت سے استعمال ہوئے ہیں۔
اس ترانہ میں پاکستان کو ”مقدس سرزمین” یعنی پاک سرزمین کہا گیا ہے، الفاظ کی باضابطہ منظوری کے بعد موسیقی اور الفاظ کے ساتھ مکمل قومی ترانہ باقاعدہ طور پر ریکارڈ کیا گیا اور 1954ء میں اس کو سرکاری طور پر اپنایا گیا، گلوکاروں اور صدا کاروں کے گروپ میں احمد رشدی، انجم آرائ، نسیمہ شاہین، زوار حسین، اختر عباس، غلام دستگیر، انور ظہیر، اختر وصی علی، کوکب جہاں اور رشیدہ بیگم شامل تھیں۔
2022ء کی آج کی تاریخ تک گزشتہ 75 سال میں ”قومی ترانہ” کی یہ واحد سرکاری ریکارڈنگ بنی، اس قومی ترانے کی عظمت اس کے تین (مصرعے) بندوں کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور تابعداری کے عزم میں عیاں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 14 اگست 2022ء کو 75 ویں جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کے قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ کے عمل (طریقہ کار) اور انسٹرومنٹل ورژن اور نئے صوتی ورژن کے ساتھ نئی ویڈیو کی فیچرنگ کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا، 14 اگست 2022ء کو وزیراعظم کی طرف سے (دوبارہ ریکارڈ کی گئی دھن) کے اصلی اجزاء کو ممکن بنانے کے لئے اگست 2022ء کے پہلے ہفتے میں اس کے اجراء کے لئے ایک جامع ملٹی میڈیا مہم کی منصوبہ بندی کی گئی، مختلف دورانئے (5/7 منٹس، 12 منٹس اور 25 منٹس) کی ویڈیو ڈاکٹومنٹریز کے ذریعے مابعد از اجراء (پوسٹ لانچ) زیادہ مفصل کوریج فراہم کی گئی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ہم آہنگی کے ساتھ آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں کام کرنے والے ممکنہ بہترین موسیقاروں کے ذریعے دوبارہ ریکارڈنگ کو ممکن بنایا گیا۔