اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیشنل ڈائیلاگ وقت کی اشد ضرورت ہے، میثاق معیشت سے آغاز ہوسکتا ہے، ہم جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی طاقت کیوں نہیں؟ کشکول اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں گے، آزادی کی حفاظت کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہائیں گے، شر پسند قوتوں کو اتحاد اور یگانگت سے کچل دیں گے، ہماری طاقت عوام ہیں، وقت آگیا ہے کہ قوم کو اصل آزادی کا مطلب سمجھنا ہوگا، معاشی آزادی کے بغیر ہماری آزادی ادھوری ہے، ہمیں بھوک اور غربت سے آزادی لینا ہے۔
جناح کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پرچم کشائی کی مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا، تقریب میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، ریاض پیرزادہ، شاہ زین بگٹی، شیری رحمان، مرتضیٰ جاوید عباسی، مولانا اسعد محمود، خالد مگسی، انجینئر امیر مقام، عسکری قیادت، اراکین پارلیمنٹ، غیر ملکی سفارت کاروں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے قوم کو پاکستان کے یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے، اس کا ایک مرحلہ قیام پاکستان کی شکل میں مکمل ہو چکا لیکن دوسرا مرحلہ ابھی نامکمل ہے جو ہم نے پورا کرنا ہے، تقسیم کے وقت جس وطن عزیز کو اس کے جائز وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا وہ الحمد اللہ آج دنیا کی مہذب اقوام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری قوت ہے، بحیثیت قوم آج ہمیں اپنی کوتاہیوں پر اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اس کیلئے ہمیں قومی مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے ، میثاق معیشت اس کا نقطہ آغاز بن سکتا ہے، آج ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں کہ آج ہم قیام پاکستان کے 75 ویں سال کی خوشیاں منا رہے ہیں، میں دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، پاکستان کی ترقی اور تعمیر میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کے دن ہم سب کی یہ دعا ہے کہ رب ذوالجلال مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین کے محکوم مسلمانوں کو بھی جلد سے جلد آزادی کی نعمت سے نوازے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں بہت نقصانات ہوئے، سینکڑوں لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے، کئی بچے ہمیشہ کیلئے اپنے ماں باپ سے بچھڑ گئے، اللہ پاک ان سب کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو صحت یابی عطا فرمائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قیام پاکستان کی ولولہ انگیز داستان ہمارے لئے ایک سبق ہے کہ جب قومیں اپنے لئے ایک اجتماعی نصب العین طے کر لیتی ہیں تو مشکلات کے پہاڑ بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے اور سمندر بھی ان کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتے، شاعر مشرق علامہ اقبال کے خواب سے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی جو روشنی پھوٹی تھی اس وقت مخالفین مایوسی پھیلاتے تھے کہ پاکستان کبھی قائم نہیں ہوسکتا لیکن مشاہیر پاکستان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جن کے آہنی عزم اور پختہ ارادے نے مایوسیوں کو پاش پاش کر دیا اور آج ہم ایک آزاد، خودمختار اسلامی جمہوری ملک کی فضائوں میں سانس لے رہے ہیں، اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔
شہباز شریف نے کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کئی سالوں تک سامراج کا بہادری اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا ، ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، انہوں نے خون کے دریائے عبور کئے، شہادتیں دیں، تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کے غم سہے ، اپنوں کو کھو دیا لیکن اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے، یہ ان عظیم قربانیوں کا انعام تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک نظریاتی ملک عطا کیا اور سامراج کی غلامی سے نجات دلائی ، ہم شہداء کو خراج عقیدت پیش اور ان کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو تقسیم ہند کی خونی لہروں کی نظر ہو گئیں، آزادی کی جدوجہد میں صرف مسلمان ہی نہیں اقلیتوں نے بھی بھرپور حصہ ڈالا، ہم ان کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ آپ سب اپنے مذہبی عقائد کی ادائیگی میں پوری طرح آزاد ہیں جس کا مطلب ہی یہ تھا کہ مسلم اکثریت کے اس ملک میں آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہو گی اور انہی رہنما اصولوں کے تحت ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن پاکستان کی سول سوسائٹی کی خدمات کے اعتراف کا بھی دن ہے، عبدالستار ایدھی (مرحوم)، ڈاکٹر رتھ فاؤ جیسی انسان دوست تمام شخصیات کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں، ذرائع ابلاغ اور تمام اہل قلم کے کردار کا تذکرہ کئے بغیر پاکستان کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی، وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے، اس کا ایک مرحلہ قیام پاکستان کی شکل میں مکمل ہو چکا لیکن دوسرا مرحلہ ابھی نامکمل ہے، ایک مشن ہمارے اسلاف نے بے مثال جدوجہد سے پورا کیا لیکن دوسرا مشن ہم نے پورا کرنا ہے، یہ مشن ان مقاصد کو عملی تعبیر دینے کا ہے جو قیام پاکستان کی اصل بنیاد ہیں اور جن کا ذکر 23 مارچ 1940 ء کو منظور ہونے والی تاریخی قرارداد پاکستان میں موجود ہے، تقسیم کے وقت جس وطن عزیز کو اس کے جائز وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا وہ الحمد اللہ آج دنیا کی مہذب اقوام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعت وحرفت اور معیشت میں ترقی کر رہا ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ذہین اور قابل ترین افراد پیدا کر رہا ہے، پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری قوت ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس پروگرام کا آغاز کیا اور میرے قائد محمد نواز شریف نے اس کی تکمیل کی۔ اس پروگرام سے وابستہ تمام شخصیات اور ادارے اس قوم کے محسن ہیں ، اقوام متحدہ کی عالمی امن کی کوششوں میں ہمارا نمایاں کردار ہے، کھیل کے میدان میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے قومی پرچم سربلند کیا ہے، ایسا نہیں کہ ہم نے ترقی نہیں کی البتہ یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ جس تسلسل اور رفتار سے اپنی منزل سے حاصل کرنا تھا اس میں ہم سے اجتماعی کوتاہیاں ہوئی ہیں، یہی وہ مشن ہے جو ہمارے سامنے ہے اور جسے ہم نے پورا کرنا ہے، بحیثیت قوم آج ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا، اس کیلئے ہمیں قومی مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماضی کی غلطیوں کی واضح نشاندہی کے ساتھ ساتھ اصلاح واحوال کی منصفانہ جدوجہد کا آغاز ہو جس کا نقطہ آغاز میثاق معیشت بن سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپنے بزرگوں کی طرح ہم نے پاکستان کو دنیا کی معاشی قوت بنانے کا عزم کر رکھا ہے، ہمیں دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا ہدف طے کرنا، ہم اگر جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں بن سکتے اس کیلئے ہمیں دن رات ایک کرنا ہوگا، دنیا پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان جذبہ اور تخلیقی صلاحیت میں دنیا کے کسی ملک سے کم نہیں ہے، آزادی بڑی قربانیوں سے حاصل ہوئی ہے اس کی حفاظت کے لئے ہم اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہائیں گے، مایوسیاں پھیلانے والوں کی پھر ہار ہو گی، ہم سب مل کر پاکستان کو معاشی ترقی اور خوشحالی سے ہمکنا رکریں گے، بہادر مسلح افواج کے ساتھ مل کر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے، نوجوان ہمارا مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں، اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ان کو مواقع اور وسائل کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے، نوجوان ماضی میں بھی ہماری ترجیحات کا مرکز رہے ہیں اور آج بھی وہ ہماری توجہ کا مرکز ہیں، قائداعظم کی زندگی اور جدوجہد گواہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ نوجوانوں کو ایمان و اتحاد ، نظم وضبط اور تعلیم کے حصول پر توجہ مرکوز رکھنے کی بار بار تلقین کی، آج نوجوانوں سمیت ہم سب کو اسی سبق پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج کے اس تاریخی دن پر میں اپنے بچوں نوجوانوں سے دل کی بات کہنا چاہتا ہوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے جدید ممالک کی طرح ترقی کرے، کشکول اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں ، یہاں بھی معاشی ترقی اور سماجی انصاف ہو، ہم دنیا میں کھویا ہوا اصل مقام حاصل کریں تو آئیں پاکستان کی تقدیر سنوارنے کیلئے ہم سب ایک ہو جائیں، امانت اور دیانت سے دن رات محنت کو اپنا شعار بنا کر اس ملک کو عظیم بنائیں، خوشی ہے کہ 68 سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان کے قومی ترانے کو دوبارہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں ملک بھر کی مختلف ثقافتوں، رنگوں نسل اور پاکستانیوں کی صلاحیتوں اور کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ وفاق پاکستان کے خوبصورت گلدستے کی عکاسی ہے، وزارت اطلاعات ونشریات ، سٹیئرنگ کمیٹی، آئی ایس پی آر سمیت قومی ترانہ دوبارہ ریکارڈ کرنے والی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ خوشی کی اس گھڑی میں آئیے ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کیلئے ہمت اور توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم قیامت کے دن اللہ کے حضور اور آنے والی نسلوں کے سامنے سرخرو ہو سکیں، پاکستان کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں جس نعمت سے نوازا ہے اس کا صحیح معنوں میں شکر ادا کرنے کا بس یہی طریقہ ہے۔
قومی تعمیرِ نو کیلئے لوگوں کی فلاح کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 75 ویں جشنِ آزادی مناتے وقت ہمیں پاکستان کے معماروں کے نظریات سے راہنمائی لیتے ہوئے قومی تعمیرِ نو کیلئے لوگوں کی فلاح کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا، 75 واں یومِ آزادی پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک تاریخی دن ہے، آج کے دن پوری قوم، برصغیر کے مسلمانوں کو مملکتِ خداداد پاکستان کے قیام کیلئے بے مثال جدوجہد پر خراجِ تحسین اور لازوال قربانیوں پر نظرانہِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ قیامِ پاکستان بابائے قوم، قائدِ اعظم محمد علی جناح کی مقصد کیلئے لگن، عزمِ صمیم، انتھک محنت اور جدوجہد کی وجہ سے ممکن ہوا، 1930 میں تصورِ پاکستان پیش ہونے کے بعد صرف 17 سال کی قلیل مدت میں پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے بڑی اسلامی مملکت کے طور پر معرضِ وجود میں آیا، پاکستان کا قیام کسی معجزے سے کم نہ تھا جس نے دوست و دشمن سب کو نہ صرف حیرت میں ڈال دیا بلکہ تمام تر قیاس آرائیوں اور پیش گوئیوں کے بر عکس دنیا میں اپنی انفرادی حیثیت کو قائم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں پجھترواں یومِ آزادی بے پناہ مسرت اور جشن کا باعث ہے وہیں یہ اجتماعی اور انفرادی سطح پر خود احتسابی کا بھی ایک موقع ہے، بطور قوم ہم نے ساڑھے سات دہائیوں میں کامیابیوں کے بہت سے سنگِ میل عبور کئے ہیں، ہماری سالمیت پر بیرونی حملوں کے منہ توڑ جواب سے لے کر ایک متفقہ قومی آئین کے قیام، دنیا کی ساتویں نیوکلیئر طاقت اور دہشت گردی سے مقابلہ کرکے اجتماعی طور پر اسے شکست دینے تک ہم اپنی جہدِ مسلسل سے اس ملک کی نا صرف حفاظت کرتے آئے ہیں بلکہ شبانہ روز اسکی ترقی و خوشحالی کیلئے کوشاں رہے ہیں، شروع دن سے اس ملک کو مصائب کا سامنا رہا مگر ہماری بہادر قوم کے جذبے کے آگے تمام مصائب گھٹنے ٹیکتے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ سماجی و معاشی برابری، قانون کی حکمرانی اور مساوات پر مبنی جس مملکتِ خداداد کا خواب ہمارے اباءو اجداد نے دیکھا تھا ہم اسے ابھی تک پوری طرح شرمندہء تعبیر نہیں کر سکے، انہوں نے کہا کہ ہم آج ایک آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں، جس کے لئے ہم ربِ بزرگ و برتر کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، لیکن حقیقی آزادی ضرورتوں، بھوک، افلاس اور پسماندگی سے آزادی کا نام ہے. جب تک ہم معاشی طور پر ایک خودمختار ریاست نہیں بنتے، تب تک مکمل آزادی کا یہ خواب حقیقت بننے سے محروم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کیلئے اندرونی خلفشار، باہمی تقسیم اور انتشار سے بڑھ کر کوئی چیز خطرناک نہیں ہوسکتی، کیونکہ ایسے منفی عناصر نہ صرف مِلی وحدت اور قومی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ معاشرے کو اسکے مقصد سے محروم کر دیتے ہیں، قائدِ اعظم کو ان عوامل کا بخوبی ادراک تھا، اسی لئے انہوں نے ہمیں انکے سدِ باب کیلئے ایمان اتحاد اور نظم و ضبط کا سبق پڑھایا، ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت ہمارے لوگ، بالخصوص باصلاحیت نوجوان ہیں. انکی لگن، ہمت اور تعمیری توانائیوں سے بھرپور جزبہ کسی بھی قسم کی مشکل کو عبور کرکے امید کی شمع جلانے کی صلاحیت رکھتا ہے،ہم، باہمی تقسیم کی شر پسند طاغوتی قووتوں کو ملی وحدت و باہمی اتفاق سے کچل کر اپنی آزادی، خودمختاری اور قومی پہچان کی حفاظت کرتے رہیں گے، مجھے اپنی قوم اور اسکے غیور نوجوانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے کہ وہ یقیناً ہماری ملک کی کشتی کو اس وقتی منجھدار سے بہت جلد نکال لیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 75 ویں جشنِ آزادی مناتے وقت ہمیں پاکستان کے معماروں کے نظریات سے راہنمائی لیتے ہوئے قومی تعمیرِ نو کیلئے لوگوں کی فلاح کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا، آئیں مل کر عہد کریں کہ ہم پاکستان کو اپنے اجداد کے نظریات کے عین مطابق ایک فلاحی ریاست بنائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پجھترویں جشنِ آزادی کے تاریخی دن کے موقع پر میں پوری قوم اور سمندر پار پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
معاشی خود مختاری کے بغیر آزادی نامکمل ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ پاکستان کا قیام بیسویں صدی کا سب سے بڑا معجزہ ہے، جو قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت اور مسلمانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مشکلات بہت زیادہ تھیں لیکن جذبے اس سے بھی زیادہ بلند تھے، وقت آگیا ہے کہ قوم یہ جانے کہ حقیقی آزادی کا مطلب کیا ہے، معاشی خود مختاری کے بغیر آزادی نامکمل ہے، ہماری اصل طاقت پاکستان کےعوام ہیں، وقت آگیا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسیاں بنائیں۔
Time has come for the nation to understand what true freedom means. It is a freedom from want, hunger & poverty. Without economic sovereignty, our freedom is incomplete. Our greatest strength is our people. It is about time we place their welfare at the center of public policy.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 14, 2022
یتیم بچوں کے سر پر دست شفقت رکھنا اہم ذمہ داری اورخدمت ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یتیم بچوں کے سر پر دست شفقت رکھنا اہم ذمہ داری اورخدمت ہے، حکومت سویٹ ہومز کےبچوں کی بہتری اور ترقی کے لئے مزید اقدامات اٹھائے گی، یتیم بچوں کی کفالت اور تعلیم وتربیت کا فریضہ اٹھاکر زمرد خان اور ان کے ساتھی ایک عظیم کام کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے یوم آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پاکستان سویٹ ہومز کا دورہ کیا اور جش آزادی کے حوالے سے تقریب میں شرکت کی۔ سویٹ ہومز کے بچوں کی جانب سے وزیر اعظم کی آمد پر ان کاپرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ سویٹ ہومز کے خاکی وردی میں ملبوس بچوں نے مارچ پاسٹ کیا اور وزیر اعظم کو سلامی دی۔
اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیر اطلاعات ونشریات شہبازشریف سرپرست اعلیٰ پاکستان سویٹ ہومز زمردخان،وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی،حنیف عباسی،انجم عقیل،چوہدری یاسین بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج پوری قوم یوم آزادی منارہی ہے اور یہ یوم آزادی کی 75 ویں سالگرہ ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاکستانی یہ دن منارہے ہیں،پاکستان سویٹ ہومز میں قوم کے پیارے بچوں سے مل کر بے حد خوشی ہورہی ہے، یہ صدقہ جاریہ ہے، زمرد خان اور ان کے ساتھیوں نے یہ عظیم ذمہ داری سنبھالی ہے، ایسے بچے جو والدین کے سایہ سے محروم ہیں ان کے سروں پر دست شفقت رکھنے والے دین ودنیا دونوں کمارہے ہیں،اس کااللہ انہیں اجر دے گا، یہ ایک قومی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں، سینکڑوں بے سہارا بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں، ان کے لئے مفت تعلیم، قیام وطعام کا اہتمام کیا گیا ہے، ان کو جدیدعلوم سے آراستہ کررہے ہیں اس سے بڑی کوئی قومی خدمت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بچے جن سے ان کے بارے میں ابھی دریافت کیا، ان کے والدین وفات پاچکے ہیں اور ان کے خاندان کے لئے کافی معاشی مشکلات ہیں، زمرد خان کو وہ اپنا پاپا جانی کہتے ہیں، یہ حقیقی معنوں میں ایک باپ اور استاد کا رول ادا کررہے ہیں اور ان کے سروں پر ہاتھ رکھ رہے ہیں، اس سے بڑی کوئی انسانی خدمت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے زمرد خان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں یتیموں سے شفقت سے پیش آنے کا حکم ہے اوران کے مال میں ذرا بھی ملاوٹ نہ ہونے دینے کا حکم ہے، بچپن میں ان کے مال کی حفاظت اور بڑے ہونے پر ان کی یہ امانت ان کے حوالے کرنے کا حکم ہے، قرآن کریم میں جگہ جگہ یتیموں کے بارے میں صلہ رحمی کا حکم آیا ہے، سویٹ ہومز میں اس کی عملی تصویر دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان یتیم بچوں کے ساتھ یہ جشن آزادی منارہے ہیں جو ملک بھر سے ایک گلدستہ کی شکل میں یہاں موجود ہیں، بچوں نے جشن آزادی کے حوالے سے جذباتی اورشاندار تقاریر کی ہیں، اس پران کے اساتذہ کو بھی خراج تحسین اور سلام پیش کرتے ہیں، جواساتذہ ان کو تعلیم دے رہے، ان کی قابلیت اور محنت کی جھلک ان بچوں کی تقاریر میں نظر آئی، اللہ پاک ان بچوں کو بہت عظیم پاکستانی بنائے، آپ پاکستان کے عظیم سپوت اور بیٹیاں ہیں۔
وزیراعظم نے زمرد خان کو دعوت دی کہ وہ بتائیں کہ حکومت ان کی کیا خدمت کرسکتی ہے، ان کی جائز ضروریات میں حکومت پاکستان ان کی پوری طرح ہاتھ بٹائے گی، ان بچوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کے لئے ہمہ وقت حاظر ہیں۔
زمرد خان کی جانب سے بچوں کے لئے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ اٹھانے پر وزیراعظم نے سویٹ ہومز کے بچوں کے لئے بسوں کا تحفہ دینے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عظیم درسگاہ کو وسعت دینے کے لئے جو خدمت درکار ہوئی کریں گے۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر پاکستان اور قائد اعظم زندہ باد کےنعرے بھی لگوائے، جس کا بچوں نے بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے اس موقع پر بچوں کے ہمراہ جشن آزادی کا کیک کاٹا اور ان بچوں کو کیک بھی کھلایا۔
وزیر اعظم بچوں کے ساتھ گھل مل گئے اور ان سے تبادلہ خیال بھی کیا۔
وزیرِ اعظم کی میجر طلحہ منان کے گھر جاکر فاتحہ خوانی
شہباز شریف نے بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے میجر طلحہ منان کے گھر جاکر فاتحہ خوانی کی۔
وزیرِ اعظم نے میجر طلحہ شہید کے لئے فاتحہ ادا کی اور ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات بھی کی۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ آج میں بلوچستان ہیلی کاپٹرسانحے میں شہید ہونے والے میجر طلحہ منان کے گھر گیا، میں نے اہلِ خانہ سےتعزیت اور شہید کیلئے فاتحہ کی، آزادی کا دن ہمارے شہداء کی ناقابلِ فراموش قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کئے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا، ہمارے شہداء نے ہمیشہ اپنے لہو سےپاک وطن کی حفاظت کی ہے۔
مون سون شجر کاری مہم کے تحت وزیر اعظم ہاؤس میں پودا لگایا
پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر اتوار کو وزیر اعظم نے مون سون شجرکاری مہم میں حصہ لیتے ہوئے پودا لگایا، اس موقع پر وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان بھی موجود تھیں۔
شجرکاری مہم کا آغاز کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، شیری رحمان
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ شجرکاری مہم کا آغاز کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آئیں پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پاکستان کو سر سبز و شاداب بنانے کا عہد کریں۔
ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ مون سون شجر کاری مہم کا افتتاح کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتی ہوں، صرف اس موسم میں 303،777 ملین پودے لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل موسم بہار کی مہم کے نتیجے میں 386,82 ملین پودے لگائے گئے، آئیں پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پاکستان کو سر سبز و شاداب بنانے کا عہد کریں۔
وزیراعظم نے یوم آزادی کے موقع پر راول چوک فلائی اوور اسلام آباد کا افتتاح کردیا
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم آزادی کے موقع پرراول چوک فلائی اوور اسلام آباد کا افتتاح کردیا، اس موقع پر وزیر اعظم کو منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم کے ہمراہ سابق اراکین اسمبلی حنیف عباسی، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، ملک ابرار، رکن اسمبلی طاہرہ اورنگ زیب، طارق فاطمی، سی ڈی اے، ایف ڈبلیو اور دیگر محکموں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، اس منصوبے سے راولپنڈی، اسلام آباد کے شہری مستفید ہوں گے اور ٹریفک کے روانی میں آسانی ہوگی۔
وزیر اعظم کو چئیرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ اورنج لائن بسوں کی تعداد آغاز میں 15 تھی جو اب بڑھ کر 35 ہوگئی ہیں، شہباز شریف نے کی ہدایت پر میٹرو بسوں کی تعداد میں 20 بسوں کا اضافہ کیا ہے، اب تین مزید بس سروس کا بھی آغاز کیا جارہا ہے ان میں ایک سروس ترامڑی سے آبپارہ براستہ پارک روڈ، واہ کینٹ سے این 5 اور کھنہ سے نیلور شامل ہیں، راول روڈ فلائی کو مکمل کرلیا ہے، دورویہ انڈر پاس کو 20 سے 25 دنوں میں مکمل کریں گے، سی ڈی اے رہائشی منصوبوں پر بھی تیزی سے عمل پیرا ہے، بہارہ کہو بائی پاس کی تعمیر کا ستمبر کے پہلے ہفتہ ایف ڈبلیو او آغاز کر دے گا۔
اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شبہاز شریف نےکہا کہ یوم آزادی کے موقع پر یہاں موجود سب شرکاء کو یوم آزادی کی مبارک ہو، ہمارے برزگوں نے قائد اعظم کی عظیم قیادت میں لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرکے خداداد مملکت پاکستان حاصل کیا، آج اس کی 75 ویں سالگرہ ہے اور پوری قوم یہ دن بڑے اہتمام اور جوش و خروش سے منارہی ہے، بارش کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں آپ کی یہاں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آج کے دن پاکستان کا یوم آزادی مناتے ہوئے اس دن کو گواہ بناکر عہد کریں کہ جس طرح قائداعظم اور لاکھوں مسلمانوں نے تحریک چلائی اسی طرح ہم آج کمر بستہ ہوکر پاکستان کی تقدیر بدلیں گے اور پاکستان کواس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ راول چوک فلائی اوور کا منصوبہ کئی سال سے سست روی کا شکار تھا، اس میں تیزی لائی گئی اور آج یہ تکمیل کے مراحل میں ہے جو خوش آئند بات ہے، کاش ہم ملک بھر میں منصوبوں کی اسی تیزی سے تکمیل کریں، ہم دن رات محنت کریں، مل کر اس ملک کی تقدیر بدلیں، میں عامر علی اور انکی ٹیم، ایف ڈبلیو او کی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ وہ تمام زعماء کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ دن رات محنت کرکے اس منصوبے کی تکمیل میں نمایاں کردار ادا کیا، کاش نئی بسیں پہلے منگوالی ہوتیں تو آج یہ معاملات اتنی گھمبیر نہ ہوتے، تاہم یہ تاخیر زیادہ نہیں آپ نے اچھا کام کیا ہے، اسلام آباد میں انٹرسٹی بسیں چلانے کا کام ایک ماہ میں مکمل کریں، راول چوک انڈر پاس کی تکمیل جلد کریں، بھارہ کہو بائی پاس کی تکمیل کے بارے میں مجھے تفصیلی بریفنگ دیں، اگر 24 گھنٹے کام کرکے اس منصوبے کو چار ماہ میں مکمل کریں جو کہ ممکن ہے تو اس پر چئیرمین سی ڈی اے کو تمغہ امتیاز دیں گے، ہم نے بڑے بڑے منصوبے پورے ملک میں کم سے کم مدت میں مکمل کئے ہیں اور مزید بنائیں گے۔