بہاولپور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ، جب تک طاقتور ڈاکوؤں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے تو ترقی کو بھول جائیں۔ ہم سب کو اکٹھے ہو کر ملک میں انصاف کا انقلاب لانا ہے، ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کا مطلب انصاف ہے، بنانا ری پبلک میں انصاف نہیں ہوتا، ملک میں طاقت ور اور کمزورکے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ جب تک طاقتور ڈاکوؤں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے تو ترقی کو بھول جائیں، دنیا میں امیر اور غریب ممالک میں فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں، 26 سال سے ملک میں انصاف کی جنگ لڑ رہا ہوں، انصاف ہو گا تو ملک میں کرپشن ختم ہو گی۔ غریب ممالک سے پیسہ چوری کر کے لندن میں بڑے، بڑے محلات خریدے جاتے ہیں، پہلے آپ کو جہاد کو سمجھنا ہوگا ورنہ آپ لوگ خودکش حملہ کر دیں گے، بڑے ڈاکوؤں کو قانون کے نیچے لانا ہو گا، شہباز شریف،حمزہ شہبازبڑے ڈاکو کی 16 ارب کی چوری پکڑی گئی،آصف زرداری کے جعلی 100 ارب سے بھی زائد کے اکاؤنٹس پکڑے گئے،یہ پیسہ چوری کر کے منی لانڈرنگ کے ذریعے باہربھجواتے ہیں،اگر انصاف کا نظام بڑے ڈاکوؤں کو نہیں پکڑے گا تومعاشرہ تباہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کرملک کوحقیقی طورپرآزادی دلانی ہے،مجھ پر اب تک 16 مقدمات درج ہو چکے ہیں، تحریک انصاف کے کارکنوں پر رات کو دوبجے چھاپے مارے گئے، ہمارے دور میں فضل الرحمان ڈیزل صاحب، کانپیں ٹانگنے والے نے لانگ مارچ کیا، میں نے کسی کو نہیں روکا تھا، مریم نواز کا لانگ مارچ بھی ہوا جو کسی راستے میں ہی گم ہو گیا تھا، تحریک انصاف کی حکومت میں کبھی مخالفین کے گھروں پر چھاپے نہیں مارے گئے تھے، 25 مئی کو خواتین، بچوں کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا، ہمارا آئین ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، بڑے ڈاکوؤں کو مسلط کیا گیا، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے،صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، نجی چینل کی نشریات کی بحالی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، حلیم عادل شیخ کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے، زرداری، شریف خاندان مافیا ہے ڈیموکریٹ نہیں، انصاف کی جنگ کے لیے مجھے وکلا برادری کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پر شوگرمافیاز، لینڈ مافیاز کا قبضہ ہے، ہم سب کو اکٹھے ہو کر ملک میں انصاف کا انقلاب لانا ہے، ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، اگرکسی نے کوئی جرم کیا ہے تواسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے، صحافیوں کے خلاف مقدمات،جیلیں،بیرون ملک جارہے ہیں یہ جمہوریت نہیں ہے۔ وکلا برادری جسے مرضی ووٹ دے مجھے فرق نہیں پڑتا،وکلا برادری قانون کی بالادستی کے لیے میرا ساتھ دے،انشااللہ انصاف کا انقلاب لیکرآنا ہے،جانوروں اورانسانوں کےمعاشرے میں اصل انصاف کا ہی فرق ہے،میں سرکس والے نہیں اصل شیروں کی بات کررہا ہوں۔
ڈیم بنے ہوتے تو سیلاب آنے پر بھی دو تین سال تک لوگوں کا نقصان نہ ہوتا: عمران خان
اس سے قبل روجھان میں سیلابی صورت حال پر بریفنگ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھر میں تباہی ہوئی ہے۔ کتنا نقصان ہوا ڈیٹا اکھٹا کرنا ہوگا۔ پی ڈی ایم اے کو نقصانات کا ڈیٹا اکھٹا کرناچاہیے، بحالی کے کاموں میں مدد ملے گی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین پانی میں ڈوب چکی ہے، متاثرین کو مزید امداد کے معاملے پر بات کروں گا۔ قدرتی آفت بڑا چیلنج ہے مگر متحد ہو کر مشکل سے نمٹیں گے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھر دانیاں فراہم کی جائیں۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی سے کہتاہوں متاثرہ علاقوں میں جائیں، متاثرین کو مدد کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہر جگہ سیلاب سے متاثر ہے۔ ہمیں ڈیموں کی ضرورت ہے ۔ کارکن نعرے نہ لگائیں، یہ جلسہ نہیں ہے۔ اللہ نے ہمیں بڑے امتحان میں ڈالا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہر جگہ پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، تاہم جب یہ پانی اترے گا تو اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے جب لوگ زمین میں گندم کاشت کریں گے تو فصل بڑی زرخیز ہو گی۔اس وقت لوگوں پر حقیقی معنوں میں مشکل وقت آیا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چاہیے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی، حکومت اور میں، سب مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
اسی دوران صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ آئندہ کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ 2 ڈیموں کا بننا بہت ضروری ہے۔ اگر ڈیم بنے ہوتے تو سیلاب آنے پر بھی دو تین سال تک لوگوں کا نقصان نہ ہوتا، ہمیں نئی ڈرین کا بھی بندوبست کرنا پڑے گا جو زیادہ پانی کی نکاسی میں مددگار ثابت ہو گا۔
اعلان کردہ پیسے جمع کروائیں، عمران خان کی اپیل
I want to thank Pakistanis at home & overseas for donating Rs 2.3 bn already in response to my flood relief telethon. All those who are yet to deposit their pledges please do so. My team is working to facilitate overseas Pak who await 501 3(c) exemption for large transactions. pic.twitter.com/Yd4NZmRB3u
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 3, 2022
دوسری طرف سماجی رابطے کی وی سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ میری ٹیلی تھون کےجواب میں .2.3ارب عطیہ کرنے پر میں ملک اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا مشکور ہوں۔ وہ لوگ جنہیں اپنےاعلان کے مطابق عطیات جمع کروانے ہیں وہ ازراہِ کرم جمع کروائیں۔ میری ٹیم ان سمندرپار پاکستانیوں کی مدد کیلئے کام کر رہی ہےجوبڑی رقوم کی ترسیل کیلئے(c)501 3کےاستثنیٰ کےمنتظرہیں