اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائیفر سے متعلق آڈیوز کے حوالے سے اہم فیصلے کرتے ہوئے معاملہ کی تحقیقات کے لئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی، خصوصی کمیٹی تمام ملوث کرداروں کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی اور انکشاف ہوا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہائوس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں آڈیوز لیکس کے معاملے پر تفصیلی غور کیاگیا۔ کابینہ نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کی طرف سے معاملہ کی مکمل تحقیق کرنے کے فیصلے کی تائید کی تاہم اس امر پر شدید تشویش کااظہار کیا کہ ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعظم اور دیگر افراد کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی آڈیوز نے سابق حکومت اور وزیر اعظم عمران نیازی کی مجرمانہ سازش بے نقاب کردی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ایک ڈپلومیٹک’سائفر‘ کو من گھڑت معانی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر کلیدی قومی مفادات کا قتل کیاگیا اور ’فراڈ، جعلسازی،’فیبریکیشن ‘ کے بعد اسے چوری کرلیاگیا۔ یہ آئینی حلف، دیگر متعلقہ قوانین، ضابطوں خاص طور پر ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ ریاست کے خلاف ناقابل معافی جرائم کا ارتکاب ہے جس کے ذریعے کلیدی ریاستی مفادات پر سیاسی مفادات کو فوقیت دی گئی لہذا آئین، قانون اور ضابطوں کے تحت لازم ہے کہ اس سارے معاملے کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے اور ذمہ داروں کاواضح تعین کرکے انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے۔ ڈپلومیٹک سائفر کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ میں انکشاف ہواکہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہائوس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔
ذرائع کے مطابق سائفرکی اصل کاپی دفتر خارجہ میں موجود اور ریکارڈ کا حصہ ہے۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہائوس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں۔ قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہائوس کی ملکیت ہوتی ہے ۔ اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائیفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ کابینہ نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔
کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔ کابینہ کے اجلاس نے وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کو لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے، سربازار بدکلامی، بدتہذیبی کانشانہ بنانے اور ہجوم کی صورت میں گھیرائو اورپیچھا کرنے کی شدیدترین الفاظ میں مذمت کی ۔
اجلاس نے کہاکہ اسلام، مغربی تہذیب، قانون اور سیاسی کلچر میں کسی خاتون کے ساتھ خاص طور پر اس نوعیت کے کسی منفی رویے کی کوئی گنجائش موجود نہیں، یہ محض غنڈہ گردی ہے جس کی کوئی معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا۔
اجلاس نے مریم اورنگزیب کی مثالی تحمل مزاجی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے جذبے ، ہمت اور بہادری کو سراہا اوران کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہارکیا۔ اجلاس نے یہ بھی قرار دیا کہ پی ٹی آئی اور اس کی قیادت نے نہ صرف مرد سیاسی مخالفین خاص طورپر خواتین کو ہمیشہ بدتہذیبی اور بدکلامی کا نشانہ بنایا ہے بلکہ خواتین صحافیوں کے ساتھ بھی نہایت ہی قابل مذمت رویہ اپنایا ہے۔
اس کے علاوہ خواتین کے بارے میں عمومی طورپر پی ٹی آئی اور اس کے چئیرمین کا رویہ ہمیشہ ہی متعصبانہ، جانبدارانہ اور توہین آمیز رہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ معاشرے کے ہر طبقے سمیت تمام پاکستانیوں کو اس ناقابل قبول طرزعمل کی مذمت کرنی چاہئے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر ریکوڈک کے حوالے سے وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت کے ریکوڈک منصوبے کی تعمیر کے بارے سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے حوالے سے وزیراعظم کی سفارش پر صدرِ پاکستان کی طرف سے وضاحتی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
اس کے ساتھ ساتھ ریفرنس میں غیر ملکی سرمایہ کاری (تحفظ و فروغ) بل 2022 کی منظوری کے حوالے سے بھی وضاحت طلب کی جائے گی۔ کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر ’ای۔سی۔ایل‘ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ناموں کی شمولیت اور اخراج کے لیے نئے’ایس۔او۔پی‘ (Standard Operating Procedure 2022) کی منظوری دی۔
نئے ’ایس۔او۔پی‘ کے تحت ’ای۔سی۔ایل‘ میں ناموں کی شمولیت اور اخراج کا طریقہ کار پہلے سے شفاف اور آسان بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ کابینہ نے ’ای۔سی۔ایل‘ میں 12 ناموں کی شمولیت اور 3 کے فہرست سے اخراج کی بھی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق نئے ایس او پیز پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، شرکا کے موبائل فون اور سمارٹ آلات لانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کابینہ ارکان کو موبائل فونز اور سمارٹ واچز ہال سے باہر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کابینہ اجلاس سے قبل تمام شرکاء نے اپنے موبائل فون باہر جمع کرا دیئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے ریکوڈک کیس پر ریفرنس بھیجنے کی اجازت دیدی۔ کابینہ میں ریفرنس بھیجنے پر تفصیلی بحث ہوئی، وزارت قانون کی طرف سے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ریکوڈک پر ہونے والے سیٹلمنٹ معاہدے پر سپریم کورٹ سے رائے لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے بجلی کی بچت اور پیداوار سے متعلق عملدرآمدی لائحہ عمل کی سمری موخر کر دی۔
آڈیو لیکس نے عمران خان کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کر دیا: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس نے عمران خان نیازی کے جھوٹے بیانیے اورموجودہ حکومت کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے، اب قوم کے سامنے حقیقت عیاں ہوچکی ہے،ہم نے ریاست کو بچانے کےلئے اپنی سیاست کو دائو پرلگا دیا،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا یا،عوام سچ اور جھوٹ ، خدمت اور فراڈ، ریاکاری اور سچائی میں تفریق کریں ،عوام ہمیشہ صحیح فیصلہ کرتے ہیں ۔
بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک عظیم عوامی منصوبہ ہے جسے شفاف بولی کے تحت این ایل سی کو دیا گیا ہے، منصوبے کو چارماہ میں مکمل کرنے کا معاہدہ ہوا ہے لیکن این ایل سی حکام سے کہتا ہوں کہ اس کو تین ماہ میں مکمل کیا جائے ، مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی ایک نہیں ، درجنوں ایسی مثالیں ہیں کہ اس طرح کے منصوبے ڈیڑھ اور دو دو ماہ کے عرصے میں مکمل ہوئے ہیں اگراس منصوبے پر اخراجات میں کمی ہوسکتی ہے تو اس کےلئے بھی کوششیں کی جائیں ، منصوبہ انتہائی اعلیٰ معیار کا ہونا چاہئے، اس منصوبے کی وجہ سے آزاد کشمیر،جڑواں شہروں اورملک بھرسے سیاحت کےلئے جانے والے افراد کو سہولت میسر ہوگی اور وقت کی بچت بھی ممکن ہوسکے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جڑواں شہروں کے حوالے سے دیگرمنصوبے بھی جاری ہیں، اس میں اینٹی گریٹڈ ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے ذریعے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرزسے مسافروں کو اربن ٹرانسپورٹ نظام کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات افسوس ناک ہے کہ نواز شریف دور کے شروع کردہ عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں کو سابق حکومت نے 4 برسوں تک معطل رکھا، ان چار برسوں میں کسی کو پبلک ٹرانسپورٹ کا خیال نہیں آیا، میٹرو بس کے منصوبے کو بھی معطل کیا گیا جسے نیو ایئرپورٹ تک لے جانا تھا حالانکہ ان منصوبوں پر اربوں روپے لگ چکے تھے ہماری حکومت نے آتے ہی ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرلیا ہے، اسی طرح اورنج اوربلیو لائن منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔ منصوبے تب مکمل ہوتے ہیں جب ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر کچھ نہ کرنے کی بجائے دل میں عوام کےلئے درد اور تڑپ ہو۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران نیازی نے دن رات ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولا اور یہ غلط رواج قائم کیا کہ زیادہ جھوٹ بول کر لوگوں کو ورغلایا جائے ۔ میں نے 40برس اپنے بڑے بھائی کی قیادت میں خارزار سیاست میں گزارے ہیں، ہر قسم کی اونچ نیچ دیکھی، مارشل لا کے ادوار بھی دیکھے، اپنے سیاسی مخالفین کی حکومتیں بھی دیکھیں لیکن اپنی پوری زندگی میں اتنا غیرذمہ دار اورجھوٹا آدمی نہیں دیکھا۔سابق وزیراعظم نے بلاشبہ ورلڈ کپ جیتا اورہسپتال بنایا مگر یہ ٹیم ورک کا نتیجہ تھا ، کپتان کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے ، آپ نے ہسپتال بنایا یہ اچھی بات ہے مگرکسی کو دور دور تک یہ خیال نہیں تھا ورلڈ کپ جیتنے والا اورہسپتال بنانے والا سیاست کے میدان میں سراپا جھوٹ ہوگا اور قوم کو دھوکہ دے گا۔ ہماری مخلوط حکومت آئینی طریقہ کار اور پارلیمان کے ووٹ کے ذریعے قائم ہوئی مگراس شخص نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کےلئے کیا کیا پاپڑ نہیں بیلے ۔
آڈیو لیکس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس سے دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوگیا ، پوری قوم نے دیکھ لیا کہ کس طرح عمران احمد خان نیازی اپنے سیکرٹری کو پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دیتا ہے اور سیکرٹری اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ان کا ساتھ دیتا ہے، آڈیو لیکس سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ، پانچ ماہ تک عمران نیازی یہ راگ الاپتا رہا کہ میری حکومت کے خلاف سازش ہوئی ہے مگر آڈیولیکس سے یہ کہانی قوم کے سامنے عیاں ہوگئی ہے۔ ہماری رائے مختلف ہوسکتی ہے لیکن کسی کی پاکستانیت پرکوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، عمران نیازی نے اپنے تمام سیاسی مخالفین کو غدار قراردیا، پرسوں پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ایک سابق وزیراعظم دنیا کا جھوٹا ترین شخص نکلا ہے، اس انسان نے پوری قوم کا وقار دائو پر لگایا، یہ آڈیو لیکس پوری پاکستانی قوم نے سنی اور اس کے بعد کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پاکستان کے خلاف بدترین سازش تھی ، اس شخص نے قوم اوراداروں کو تقسیم کرنے کی سازش کی اور سب سے بدترین سازش یہ تھی کہ اس نے پاکستانی سیاستدانوں کو دنیا میں بدنام کیا اور یہ تاثردیا کہ خدانخواستہ پاکستانی سیاست دان دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے خلاف کام کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے فلور پر یہ بیان دیا تھا کہ اگریہ ثابت ہوجائے کہ ہم نے غیرملکی حکومت کے ساتھ سازش کرکے حکومت حاصل کی ہے تو ہمیں سولی پر لٹکایا جائے، قوم کے پانچ ماہ ضائع ہوگئے ہیں ، پوری قوم کو تقسیم کیا گیا اور یہ زہریلا پروپیگنڈہ کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیکس سے قبل بھی تمام سنجیدہ لوگ یہ جانتے تھے کہ یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دنیا بھر کے قائدین سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں، ان قائدین میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے عمران خان اپنی تقریروں میں حوالے دیا کرتے ہیں، ہماری ان سے بہت اچھی گفتگو ہوئی انہوں نے خود کہا کہ ہم آپ کو زرعی میدان میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں، ان قائدین نے پٹرولیم اورگیس پائپ لائن کے منصوبوں میں تعاون پربھی بات کی ، اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پربھی ہماری ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو سمجھ چکے ہیں کہ سازشی کہانی میں دم خم نہیں ہے ،اب آڈیو لیکس نے اس بات پر مہر لگا دی ہے کہ یہ دنیا کا جھوٹا ترین شخص ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب خطا کار لوگ ہیں اور اللہ سے ہر وقت معافی کے طلبگار رہتے ہیں لیکن قوم کے خلاف جس طرح کی سازش کی گئی دنیا کی تاریخ میں بہت ہی کم ایسی مثالیں موجود ہوں گی، سابق وزیراعظم نے ہمارے برادر دوست ممالک کو ناراض کیا ، آئین کے تحت میں راز نہیں کھول سکتا ۔ جعلی ووٹوں سے وزیراعظم بننے کےبعد وہ قوم کا حال سنوارتے ، غربت ختم کرتے، ایک کروڑ گھر اور 50 لاکھ نوکریا ں دیتے لیکن اس کے برعکس ایک اینٹ نہیں رکھی گئی اور لوگوں سے نوکریاں چھینی گئیں قوم کو مہنگائی کا طوفان دیا گیا، ہم نے حکومت کی ذمہ داری لے کر بھاری پتھر اٹھا یا ، ہم نے ریاست کو بچانے کےلئے اپنی سیاست کو دائو پر لگایا ، یہ فیصلہ وقت کرے گاکہ ہمارا فیصلہ درست تھا یا غلط لیکن قوم ان کے پونے چار برسوں اورہمارے پانچ ماہ کا موازنہ کرے ، ان کی حکومت کے پہلے مہینوں میں کرپشن کے بڑے کیسز سامنے آئے ، ہمارے پانچ مہینوں میں ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا، مہنگائی ہمیں ورثے میں ملی ہے ، ہم نے سرتوڑ کوششیں کرکے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچایا، عمران خان کی یہ خواہش اور تڑپ تھی کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے، ان کی یہ سوچ ہے کہ اگرمیں ہوں تو سب کچھ ہو اور اگر میں نہ ہوں تو کوئی بھی نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ ہماری بھرپورکوشش ہے کہ پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مضبوط کیا جائے، مہنگائی میں کمی لائی جائے، ہمارے پاس تیل وگیس نہیں ہے ، ان کی درآمد پراربوں ڈالرخرچ ہورہے ہیں ، ہمارے ذرائع محدود ہیں لیکن ہمیں پریشان اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ، ہم ملک اورمعیشت کو اس مشکل صورتحال سے نکالیں گے، میرا یہ ایمان ہے کہ اگر ہم محنت کریں گے تو اللہ اس کا ہمیں صلہ دیں گے اگر دبئی ریت میں سے ترقی اور خوشحالی لا سکتا ہے تو پاکستان میں کس چیزکی کمی ہے، ہمارے پاس پہاڑ، سمندر، دریا اور عظیم لوگ ہیں جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان، مختلف شعبوں کے ماہرین اور پرعزم عوام شامل ہیں، ہم ایٹمی قوت ہیں ، اگرکوئی کمی ہے تو وہ کام کرنے اور لڑ مرنے کی تڑپ کی کمی ہے ، جس دن یہ تڑپ آئے گی پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
شہبازشریف نے کہا کہ عمران خان نیازی کہتا ہے کہ میں خیرات مانگنے باہر جاتا ہوں کیاوہ خیرات بانٹنے جاتے تھے ، مجھے معلوم ہے کہ یہ ایک دوست ملک گئے اورمنتیں ترلے کرتے رہے کہ آپ ہمارے لئے قرضے کا اعلان کریں، عمران خان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ وہ کس کو دھوکہ اور فریب دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ عوام سے ہاتھ جو ڑ کرکہتے ہیں کہ وہ سچ اور جھوٹ ، خدمت اور فراڈ، ریاکاری اور سچائی اور خدمت اور ٹانگوں پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے رہنے کے طرزعمل میں تفریق کریں، عوام ہمیشہ صحیح فیصلہ کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین ماہ میں ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوب گیا ہے ، سندھ کے نچلے علاقے، بلوچستان ، جنوبی پنجاب اورخیبرپختونخوا میں سیلاب سے بہت زیادہ نقصان ہوا، گذشتہ دو مہینوںمیں عمران نیازی جلسے کرکے الزام تراشی کررہے ہیں ، ان جلسوں پر کروڑوں روپے استعمال ہورہے ہیں، کاش یہ پیسے دکھی انسانیت کی خدمت اورمتاثرین کے لئے خیموں اورامدادی سامان کی خریداری پر خرچ ہوتے ، جب یہ حکومت میں تھے تو انہوں نے مراعات یافتہ طبقات کو مزید مراعات دیں، دوست ممالک سے تحائف لے کر بیچے اورپیسے جیب میں رکھے، عمران خان کو خوف خدا ہونا چاہئے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ 75برسوں میں ملک کو کئی زخم لگے ہیں ، اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ہمیں اس ملک کو بنانا ہے مگر عمران خان تو ہے ہی سازشی ، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی طرف نہ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے لاہورمیں پی کے ایل آئی کا شاندار منصوبہ برباد کردیا تھا اس میں گردو ں اور جگر کی پیوند کاری کی سہولت فراہم ہونی تھی ، اس منصوبے کو عمران خان نے سابق چیف جسٹس کے ساتھ مل کر برباد کیا اورقوم کے اربوں روپے ضائع کئے گئے،انہوں نے خیبرپختونخوا میں کیا خدمت کی ہے وہ قوم کے سامنے ہے، ایک دن سچائی قوم کے سامنے آئے گی، عمران خان کا مکروہ چہرہ پوری قوم نے دیکھ لیا ہے۔ ان کی دعا ہے کہ اللہ انہیں پاکستان کی خدمت اورملک کے لئے لڑ مرنے کی توفیق دے۔
تقریب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، طارق فضل چوہدری، انجم عقیل ، زہرہ ودود فاطمہ اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ قبل ازیں چیئرمین سی ڈی کپٹن(ر) عثمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم اور آنے والے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اورکہا کہ آج تاریخی دن ہے ، اس منصوبے سے نہ صرف جڑواں شہروں بلکہ پورے پاکستان سے آنے والے لوگوں کو درپیش دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل راول ڈیم چوک کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کے افتتاح کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم کی ہدایت پر سی ڈی اے نے ضابطہ کی کارروائی مکمل کرکے یہ منصوبہ شروع کیا ہے، یہ منصوبہ این ایل سی کے سپرد کیا گیا ہے جو چارماہ میں مکمل ہوگا، منصوبے کے تحت 5.4کلومیٹر بائی پاس تعمیرکی جائے گی جس میں ایک انٹرچینج ، ایک فلائی اوور اور4 انڈرپاسز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تعطل کے شکار دیگرمنصوبوں جن میں اسلام آباد ایکسپریس وے، مارگلہ ہائی وے، سیونتھ ایونیو، ریلوے پل سہالہ اور نیلورہائیٹس شامل ہیں کوبھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔