لاہور: (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صدر مملکت سائفر چیف جسٹس کو بھجواچکے ہیں وہ کہہ دیں غلط ہے ہم اگلے دن اسمبلی چلےجائیں گے۔، سائفر کی جو کاپی میرے پاس تھی معلوم نہیں وہ کہاں غائب ہوگئی ہے۔ صرف سات دن کا انتظار ہے، اس کے بعد آئندہ لائحہ عمل بتائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ اس انٹرویو میں آڈیو لیکس، سائفر معاملہ، ملکی سیاسی صورت حال سمیت کئی اہم ایشوز پر بات کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے آڈیو لیکس پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس ایک بہت بڑی سیکیورٹی بریچ ہے، اس کے پیچھے کون ہے؟کیاہے؟مجھےبالکل نہیں پتہ، اتنا ضرور کہوں گا کہ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے۔ وزیراعظم کی کال ریکارڈ ہوکر پبلک ہورہی ہےتو یہ قومی سیکیورٹی پر رسک ہے،وزیراعظم کی ریکارڈنگ ہمارے دشمن کےپاس بھی پہنچ گئی ہوں گی،ایسا لگتا ہے کہ محفوظ لائن کی ریکارڈنگ ہوتی ہےجس کوہیک کیا گیا ہے۔
سائفر ایشو سے متعلق گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ سائفر میں جو بھی باتیں آئی ہیں میں ان کا ذکرجلسوں میں کرچکا ہوں، یہ اس وقت آیا جب او آئی سی کا اجلاس ہونے جارہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا اجلاس سے قبل سائفر معاملے کو سامنے نہ لایا جائے۔ سائفرمعاملےکو قومی سکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کے بعد ہم نے پبلک کیا، قومی سکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ کر چکے تھے سائفر کو ڈی مارش کیا جائے، ڈی مارش کرنے سے پہلے ہماری جانب سے کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، ڈی مارش کرنے کے بعد سب کو پتہ چل گیا کون سےملک سے سائفر آیا؟
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سائفرموجود ہے جس میں سب کچھ لکھاہو اہےاوروہ چیف جسٹس کے پاس بھی ہے، صدر مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی سائفر بھجوایا گیا، عارف علوی سائفر چیف جسٹس کو بھجوا چکے ہیں وہ کہہ دیں غلط ہے ہم اگلے دن اسمبلی چلےجائیں گے۔ سائفر کی جو کاپی میرے پاس تھی معلوم نہیں وہ کہاں غائب ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قومی سکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کو بھی بلایا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ سائفردرست ہے، سائفرمیں کہا جارہاہے عمران خان کو ہٹا دیں گے تو ہم معاف کر دیں گے اور پی ڈی ایم والے آجائیں گے تو ہم خوش ہو جائیں گے، حکمران جماعت جو بیٹھی ہوئی ہے انہی کی پیداوارہے جس پر وہ خوش ہو رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد میں تیار تھا کہ یہ لوگ مجھ پر جعلی کیسز بنائیں گے، اب تک مجھ پر 24 سے زائد ایف آئی آرز درج ہوچکیں تمام میں یکسانیت ہے، انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کرینگے اور نااہل بھی کرائیں گے، میں ان تمام باتوں کے لئے تیار تھا، ان کے بارے میں اتنا کہوں گا ان لوگوں میں کوئی ڈیموکریسی ہےنہ کوئی اخلاقیات۔لانگ مارچ کا فیصلہ ہو چکا ہے، صرف سات دن کا انتظار ہے، اس کے بعد آئندہ لائحہ عمل بتائیں گے۔
عمران خان کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ آخری مرتبہ جب مجھے پتہ چلا پولیس آ رہی ہے تو میں نے بیگ تیار کیا ہوا تھا، گرفتاری کی خبر پر عوام کی بڑی تعداد بنی گالہ پہنچ گئی، زیادہ لوگ جمع ہونے کے باعث شاید یہ لوگ مجھے گرفتار کرنے نہیں آئے، ٹیم کو آگاہ کرچکا ہوں یہ کوئی بھی بہانہ کر کے مجھے گرفتار کر سکتے ہیں۔
ایوان صدرمیں اہم شخصیت سے ملاقات پر انہوں نے کہا کہ اس سوال پرسچ میں بولوں گا نہیں، جھوٹ میں بولتا نہیں، اس کا جواب اسحاق خاکوانی سے پوچھ لیں۔
سابق وزیراعظم نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کا مطالبہ تو ان لوگوں کا تھا،جب دھرنے دیتے تھے ہم الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، اب یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، میں آگاہ کررہا ہوں کہ یہ الیکشن اس وقت کرائیں گے جب مجھےنااہل کرالیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی سیاست کا ایک ہی مقصد ہے چوری کا پیسہ محفوظ بناناہے، ان کی چوری روکنے کیلئے سب سے بڑا خطرہ میں ہوں، انہیں معلوم ہے میں کسی صورت این آراو نہیں دوں گا، یہ لوگ پچھلے ساڑھے تین سال این آراو لینے کی کوشش کرتے رہے، جس کے لئے انہوں نے ہرقسم کی بلیک میلنگ کی، مجھے اسمبلی میں تقریر نہیں کرنے دی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) پر بھی بلیک میلنگ سے باز نہ آئے، انہیں خبردار کرتا ہوں میں ان کے راستےمیں کھڑاہوں کسی صورت این آراو نہیں لینےدوں گا۔
حقیقی آزادی مارچ کا وقت قریب آ گیا: عمران خان
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کے ترجمانوں اور پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر حکمت عملی ترتیب دی گئی اور پارٹی رہنماؤں کو حقیقی آزادی مارچ کی تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ اب حقیقی آزادی مارچ کا وقت قریب آگیا ہے، موجودہ حکمرانوں کا مقصد اپنے مقدمات ختم کرناہے۔عوام شہبازشریف حکومت سے تنگ آچکے ہیں، میری کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے میں پاکستانی عوام کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔ اس وقت ملک کوسب سے زیادہ حقیقی آزادی کی ضرورت ہے، اور اس آزادی کی تحریک میں عوام بھرپور انداز میں ہمارا ساتھ دیں گے۔ پوری قوم نے حکومت کا اصلی چہرہ دیکھ لیا، عمران خان نے پارٹی ترجمانوں اور رہنماؤں کو آزادی مارچ پر گائیڈ لائنز دیں۔