اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی میں اتنی جلدی نہیں ہیں عمران خان کو دو تین ہفتے اور تڑپنے دیں ، اسے مرچیں لگنے دیں۔ سابق وزیراعظم نے صدر عارف علوی کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شروع کرنے کا پیغام بھیجا تھا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اداروں کے خلاف تقاریر کی ہیں اور آڈیو لیکس میں امریکا کا نام نہیں لینے والی بات دنیا نے سن لی۔ عمران خان کوآڈیو لیکس کے بعد کچھ احساس کرنا چاہیے تھا۔ عمران خان آڈیو لیکس کی باتوں کو سچ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں اور عمران خان نے کہا مجھے گرفتار کر کے دکھائیں۔ عمران خان نے ریفرنس دیا کہ اگر گھر پر ڈاکہ پڑے اور چوکیدار کہے نیوٹرل ہے تو کیا آپ چوکیدار کو معاف کر دیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سچ یہ ہے ہم نےعمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے ہٹایا اور ہم چاہتے ہیں قانون اور آئین کے مطابق ان پر ہاتھ ڈالا جائے۔ پاکستان کے ادارے قانون و آئین کے تابع ہیں اور پاکستان کے چوکیدار سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہیں لیکن ہمارے چوکیدار کسی چور کی حفاظت پر مامور نہیں۔ چوکیداروں نے آئین کے مطابق نیوٹرل رہنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کی کاپی وزیر اعظم ہاؤس سے کہاں غائب ہو گئی؟ عمران خان نے کہا سائفر کی کاپی میرے پاس تھی کہاں ہے پتا نہیں۔ سائفر کو پہلے پرسنل کسٹڈی میں رکھنا بعد میں کہنا پتا نہیں کہاں گیا۔ عمران خان کا اقتدار جتنی دیر بھی رہا وہ کس کا مرہون منت تھا؟ کیا اپنے محسنوں سے اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے؟
وزیر دفاع نے کہا کہ آمریت کے 4 ادوار میں ہماری جدوجہد یہ رہی کہ ادارے نیوٹرل ہوجائیں اور آج وہ آئین کی پابندی کرتے ہیں تو عمران خان کہہ رے ہیں قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ عمران خان پھر ایوان صدر جاتے ہیں اور ملاقات میں منتیں کرتے ہیں۔ اداروں کی سالمیت اہم ہے جبکہ اقتدار آنے جانے والی چیز ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ان کے کیسز معاف کردیئے گئے۔ ہمارا کون سا کیس معاف ہوا ہے کوئی ایک بتا دیں جو معاف ہوا ہو۔ عمران خان کی جلسوں میں غلط بیانی قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور پنجاب میں کس کے ذریعے پیغام بھجوا دیا جاتا ہے؟ صدر کے ذریعے پیغام پہنچایا گیا اور عمران خان کو نومبر کے ہول پڑ رہے ہیں۔ اسے مزید تڑپنے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار کی ہوس نے عمران خان کو پاگل کر دیا ہے۔ ہماری فوج آج بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل رواں ماہ کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہو گا۔ نومبر بھی آئین اور قانون کے تحت سارے مرحلے عبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلاحی تنظیمیں مثالی کام کر رہے ہیں جبکہ افواج اور قوم بحالی میں مصروف ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ سیلاب زدگان کے لیے کام کررہے ہیں۔ الیکشن بھی اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے ثابت کیا وہ وزیر اعظم کے عہدے کے اہل ہی نہیں تھے۔ آرمی چیف کی تقرری میں 5 لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا جاتا ہے اور 5 لوگوں میں سے کسی کو بھی آرمی چیف کے عہدے کے لیے چنا جا سکتا ہے۔ عہدے کے لیے نام جی ایچ کیو اور آرمی چیف کی طرف سے بھجوائے جاتے ہیں پھر تمام ناموں کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائفر ریاست کا راز ہوتا ہے اور اس قسم کی رازداری کو عوام میں نہیں لانا چاہیے۔ عمران خان نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی۔ الیکشن میں آر ٹی ایس بیٹھنے پر ایسے لوگ اقتدار میں آتے ہیں۔ عمران خان سے حساب لیا جائے گا، گرفتار ہوں گے تو حوالات میں عقل ٹھکانے آ جائے گی۔