اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت سے الگ ہونے کا عندیہ دیدیا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران ایم کیو ایم نے وفاق سے ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا وزیراعظم سے شکوہ کیا۔
ملاقات کے دوران وفد ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہمارے عوامی مطالبے پر عملدرآمد نہ ہونے سے جماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، حکومت میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے بات کر کے شہری سندھ کے مسائل حل کرنے اورمطالبات جلد پورے کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
اسی پر ایم کیو ایم کے وفد کا کہنا تھا کہ اگر شہری سندھ کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتے تو حکومت میں شامل نہیں رہیں گے۔
بلدیاتی ترمیمی قانون، ایم کیو ایم خود اختلافات کی نذر ہوگئی
بلدیاتی ترمیمی قانون پر پیپلز پارٹی سے اختلافات کرتے کرتے ایم کیو ایم خود اختلافات کی نذر ہوگئی، متحدہ کے متعدد ارکان اسمبلی نے ترمیمی بلدیاتی مسودہ مسترد کردیا۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی بلدیاتی ایکٹ پر ایم کیو ایم کی سندھ اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی تقسیم کا شکار ہے، بیشتر ارکان کی رائے ہے کہ بے اختیار بلدیاتی ترمیمی قانون قبول نہیں کیا جائے گا۔
رابطہ کمیٹی ارکان نے بھی شکوہ کیا ہے کہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر بلدیاتی قانون کا ڈرافٹ قبول کیا جا رہا ہے جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ پر کام کرنے والی کمیٹی کے ارکان بھی تبدیل کر دئیے ہیں۔