اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مافیا قرار دیتے ہوئے توشہ خانہ کیس میں نا اہلی کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ جو پاکستانی آج باہر نکلے اور احتجاج کیا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، الیکشن کمشنر کے جانبدار فیصلے پر آج پوری قوم سڑکوں پر نکلی، الیکشن کمشنر نے مافیا کا حصہ بن کر فیصلہ کیا، توشہ خانہ میں تمام تحائف کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے، توشہ خانہ سے آدھی قیمت دے کر تحفہ خریدا جا سکتا ہے، تحائف خریدے جاتے ہیں تو ان کا ریکارڈ ہوتا ہے، توشہ خانہ کا قانون آصف زرداری اور نواز شریف نے توڑا ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، رات کو پارٹی اراکین کو بتا دیا تھا کہ مجھے صبح نا اہل کر دیں گے، شہباز گل کیخلاف بھی دہشت گردی کے مقدمات درج کرائے گئے، میرے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کرائے گئے۔
چیئرمین عمران خان کا قوم کے نام اہم ترین پیغام۔ (1/2)
— PTI (@PTIofficial) October 21, 2022
#عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن pic.twitter.com/eKW75EJ6o0
انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو پولیس نے بے گناہ شہریوں پر تشدد کیا، وہ سائفر آج بھی موجود ہے جس کے بعد ہماری حکومت گرائی گئی، الیکشن کمشنر نے ہمیشہ ہمارے خلاف فیصلے دیئے ہیں، جب تک زندہ ہوں مافیا کا مقابلہ کروں گا، ملک اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے، تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ عدالتوں نے مجھے صادق اور امین قرار دیا، میں نے جو بھی خریدا سب کی رسیدیں موجود ہیں، نواز شریف سب سے بڑا چوری، اربوں ڈالر مالیت کے اس کے پاس پلازہ ہیں، مافیا پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مجھے اور نوازشریف کو ایک جیسا دکھایا جا رہا ہے، کل رات تمام اراکین کو واٹس ایپ کے ذریعے بتایا تھا، یہ لوگ حکومت میں لیکن ضمنی انتخابات میں پھر بھی ان کو شکست ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے ملکر الیکشن کمشنر نے ای وی ایم مشین کو مسترد کیا، سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے دیتے ہوئے پکڑا گیا، ای وی ایم معاملے پر بھی الیکشن کمشنر نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، الیکشن کمشنر نے ہمیشہ ہمارے خلاف فیصلے دیئے ہیں، الیکشن کمیشن کے جانبدار فیصلے کیخلاف عوام سڑکوں پر نکلے، احتجاج کرنے والے مظاہرہ ختم کر دیں، آپ سب تیاری کریں، سب سے بڑا لانگ مارچ کریں گے، اب احتجاج لانگ مارچ پر ختم نہیں ہوگا، حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی۔
توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نا اہل
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہل کر دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب درست نہیں تھا، عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان صادق اور امین نہیں رہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین تاحیات یا پانچ سال کے لیے نا اہل نہیں ہوئے۔بلکہ مذکورہ اسمبلی کی باقی ماندہ مدت کے لیے نا اہل ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعظم کو ترسیٹھ ون پی کے تحت نا اہل کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کر دیا
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور شہباز گل نے عمران خان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آج یہ فیصلہ ہوا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، آج پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے خلاف فیصلہ سنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنر کو پی ڈی ایم میں شامل کیوں نہیں جاتا؟ ہمیں الیکشن کمیشن سے پہلے بھی کوئی امید نہیں تھی، آج پاکستان میں انقلاب کی ابتدا ہوگئی ہے، ان ایوانوں کو الٹا کر ہی ملک کے آئین کو بچایا جاسکتا ہے۔
شہباز گل نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نواز شریف نے لکھا اور ان کے ذاتی ملازم نے اس پر دستخط کر کے سنایا، عوام اس فیصلے کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں۔
فیصلہ آنے سے قبل الیکشن کمیشن کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے اور کسی کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا تاہم پی ٹی آئی رہنما گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوتے رہے۔ اسد عمر، فواد چودھری اور عمر ایوب بھی گیٹ پھلانگ کر الیکشن کمیشن میں داخل ہوئے۔
کیس کا پس منظر
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
اپریل کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔