لندن: (اظہر جاوید) لندن میں ن لیگ کے قائد اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں فیصلہ ہوا ہے کہ نواز شریف رواں برس ہی پاکستان واپس آئیں گے، آرمی چیف کی تقرری کیلئے عمل کا آئندہ ہفتے سے آغاز کیا جائیگا ۔
لندن میں مسلم لیگ ن کا اہم مشاورتی اجلاس دوسرے دن بھی جاری رہا، سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان، مریم نواز شریف بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ آرمی چیف کی تقرری کیلئے عمل کا آئندہ ہفتے سے آغاز کیا جائیگا، پہلے مرحلے میں وزارت دفاع کی طرف سے سمری وزیراعظم کو بھجوائی جائیگی۔ وزیراعظم شہباز شریف اگلے ہفتے اتحادی رہنماوں سے ملاقات کرکے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے مشورہ کیا جائیگا۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا آئینی حق ہے اور وہ اس حق کو استعمال کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اس برس پاکستان واپسی ہوگی لانگ مارچ سے قانون کے مطابق نبٹا جائیگا اور کسی بلیک میلنگ میں نہیں آیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان مزید ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
اجلاس کے بعد نواز شریف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ ناکام ہی رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیڈول کے مطابق وزیراعظم ہفتہ کے روز پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
لندن میں ملاقات کے بعد صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ناکامی ان کے مقدر میں ہے، عمران خان ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے لیکن ایسا نہیں ہو گا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپ دعا کریں، اللہ ملک کو بہتر بنائے اور ملک کو بھی بہتر راستے پر لے کر جائے۔
نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری
حکومت نے لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نوازشریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کردیا۔ وزارت خارجہ کی حتمی منظوری کے بعد حکومت نے نوازشریف کو آئندہ پانچ سال کیلیے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کیا ہے، وہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے آفس سے اُن کے پتے پر پاسپورٹ بھجوایا۔