لاہور: (حسن رضا سے) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے سینئر صحافیوں اور اینکر پرسن سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں پیچھے ہٹ گئے ہیں پیچھے بیٹھ کر سب دیکھ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف چاہتا ہے کوئی ایسا چیف آئے جو نوازشریف کے معاملات اور کیسز کا خیال رکھے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا سے لڑائی نہیں مثبت اور بہتر تعلقات بہتر چاہتا ہوں، امریکا کے معاملے میں ذاتی مفاد کو قومی ترجیحات پر فوقیت دونگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا پیغام آیا کہ کمیٹی سے مذاکرات کریں لیکن میں نے انکار کردیا الیکشن کی تاریخ دو پھر آگے بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک اپنے اثرات نمایاں کررہی ہے، قوم کی بیداری، شعور اور تحریک امپورٹڈ سرکار اور سہولتکاروں کے عزائم کی تکمیل کی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے، جبر، فسطائیت اور دستوری حقوق کی بدترین پامالی کے ذریعے قوم کو جھکانے کی کوششیں ناکام ثابت ہو رہی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میرے قتل اور حقیقی آزادی مارچ کو خون میں نہلا کر رستہ صاف کرنے کی کوششیں اللہ کے فضل سے خاک میں ملیں، قوم کی حقیقی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچانے کیلئے ریاستی سطح پر جھوٹ اور بہتان تراشی کی مہم تیار کی گئی ہے، عالمی سطح پر مطلوب مجرم اور مشہورِ زمانہ دھوکے باز کو میدان میں اتارا گیا ہے، دھوکے باز کی تراشی گئی بےبنیاد اور من گھڑت کہانی پر جھوٹے پراپیگنڈے کا مینار کھڑا کرنے والے کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، میزبان، چینل اور عالمی سطح پر مطلوب مجرم کیخلاف پاکستان ہی نہیں برطانیہ اور امارات میں بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ توشہ خانہ کیس میں جو سامان فروخت کیا وہ اسلام آباد میں فروخت کیا، رسیدیں اور تاریخ توشہ خانہ میں موجود ہیں۔ توشہ خانہ سے متعلق جب گواہی میں جائیں گی کیس ختم ہوجائے گا۔کرپشن، منی لانڈرنگ اور ملک کو بدعنوانی کی لعنت کا شکار کرنے والوں کو مسلط کرکے قوم کو انکی اطاعت پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سازش و جبر کا ہر سطح پر مقابلہ کیا، آئندہ بھی پوری قوت سے سامنا کریں گے۔ قوم حقیقی آزادی کے قافلوں میں نکل رہی ہے، راولپنڈی میں تاریخ کا سب سے بڑا انسانی کا سمندر امڈ رہا ہے، پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے نظام پر مسلط بےمہار گروہ سے قوم کو آزاد کریں گے، عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے ذریعے ملک و قوم کو معاشی و سیاسی پستیوں سے نکالیں گے، آئین کے تابع ریاستی ادارے وقت کی نزاکت کا احساس، قوم کی خواہشات کی احترام کریں، فوری صاف شفاف انتخابات کا انعقاد تیزی سے مسلط ہوتی تباہی کے قدم روکنے کیلئے ناگزیر ہیں۔
آرمی ایکٹ میں تبدیلی، حکمران اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ میں جہلم، سرگودھا، مردان سمیت دیگر جگہوں پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم کوبتانا چاہتا ہوں حقیقی آزادی مارچ کیوں کر رہے ہیں، ہم مارچ اس لیے کر رہے ہیں چوروں کوسازش کے تحت مسلط کیا گیا، 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے، شہبازشریف اوراس کے بیٹے کو 16 ارب کیس میں سزا ہونے والی تھی، شہبازشریف کے خلاف 8 ارب ٹی ٹیز کا بھی کیس تھا، انہوں نے اسمبلی میں قانون پاس کر کے 1100ارب کے کیس معاف کرائے، ہم اس لیے احتجاج کررہے ہیں انسان ہے کوئی بھیڑ،بکریاں نہیں، ہم قوم کوبتارہے ہیں ظلم اورناانصافی کوتسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ جب چور اپنے آپ کواین آراودیں گے تو مطلب جنگل کا قانون ہے، اگر انصاف نہیں ہوگا تو ملک میں حقیقی جمہوریت اور خوشحالی نہیں آسکتی، خوشحال ملکوں میں 90 فیصد قانون کی حکمرانی ہے، نائیجیریا میں تیل ہے لیکن وہاں کرپشن ہو رہی ہے، خوشحال ملکوں میں اگر کوئی چوری کرتا ہے تو کوئی این آر او نہیں لے سکتا، ہم چوروں کے خلاف امربالمعروف پرچل رہے ہیں، جب سے یہ اقتدارمیں آئے ملک کا معاشی قتل ہوچکا ہے، دونوں جماعتیں30سال سے حکمرانی کررہے ہیں، ڈاکٹرعشرت نے اپنی کتاب میں لکھا جب سے یہ دوخاندان اقتدارمیں آئے بنگلادیش، بھارت ہم سے آگے نکل گئے، یہ دوخاندان امیراورعوام غریب ہوتے گئے، ہم صاف اورشفاف الیکشن چاہتے ہیں تاکہ معاشی استحکام آئے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں قرضوں کی قسطوں کو واپس کرنے کا رسک 5 فیصد آج 75 فیصد پر پہنچ گیا ہے، بیرونی دنیا سمجھ رہی ہے پاکستان قرض واپس نہیں کرسکے گا ڈیفالٹ کر جائے گا، ایسے رسک کی وجہ سے کوئی بھی ملک پاکستان کو قرض نہیں دے گا، اگرہم قرضوں کی قسطیں واپس نہیں کریں گے تو بیرون ملک سے ڈالر آنا بند ہو جائیں گے، جب ڈالرنہیں آئیں گے تو روپے کی قدر گرے گی تو ہر چیز مہنگی ہو جائے گی۔ پاکستان کی معیشت ڈوبتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کا ایک ہی راستہ الیکشن ہے، نواز شریف، زرداری الیکشن کی شکست کی وجہ سے ڈرے ہوئے ہیں، ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے باوجود ہار گئے تھے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے اس لیے ملک کو تباہی کی طرف لیکر جا رہے ہیں، نواز شریف کے مفادات پاکستان سے نہیں ملتے، نوازشریف کا سب کچھ باہرہے، بچوں کے پاس برطانیہ کے پاسپورٹ ہیں، نوازشریف نے زندگی میں کبھی میرٹ پرفیصلے نہیں کیے، خاص طور پر آرمی چیف کا میرٹ پر فیصلہ ہونا چاہیے، ان کی بات نہیں کر رہا جنہوں نے آرمی چیف لگنا ہے، میں تو ان کی بات کر رہا ہوں جنہوں نے آج تک کوئی شفاف کام نہیں کیا، آرمی ایکٹ میں یہ چینج لیکرآرہے ہیں، یہ اداروں کونقصان پہنچارہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ آرمی چیف جو بھی تعینات ہو میرٹ پر ہو تاکہ ادارے مضبوط ہوں، میرے خلاف ن لیگ اور نجی میڈیا گروپ کمپین کر رہے ہیں، فارن فنڈنگ کیس میں ہم نے 40 ہزار ڈونزز کا ریکارڈ دیا، کسی طرح ثابت کرنے میں لگے ہیں کوئی غلط چیز ثابت ہوجائے، زرداری، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کا 10 سال سے توشہ خانہ میں کیس ہے کوئی نہیں سن رہا، عمرفاروق کے الزامات فراڈ ہیں، عمرفاروق کے فراڈ کا سوشل میڈیا نے بھانڈہ پھوڑدیا، ان کی عقل پر حیران ہوں، توشہ خانہ میں سارا ریکارڈ موجود ہے، نقل مارنے کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے، افسوس سے کہنا پڑرہا ہے مجھے انصاف کے نظام سے کوئی امید نظر نہیں آ رہی، نجی میڈیا گروپ کے خلاف لندن میں کیس کروں گا، کردارکشی کی گئی، اس میڈیا گروپ اور عمر فاروق کے خلاف دبئی اور لندن میں کیس کروں گا، ہم عدالت میں ثابت کریں گے میڈیا گروپ پروپیگنڈا کرتا ہے، جیو کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، عمرفاروق کی کوئی حیثیت ہی نہیں، برطانیہ کی عدالتوں میں پہلے بھی ایک کیس لڑا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے پھر اپیل کر رہا ہوں، ارشد شریف قتل کیس میں انصاف ہونا چاہیے، کون تھا جس کی وجہ سے ارشد شریف کو بیرون ملک جانا پڑا، چاہتا ہوں، سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی پوری طرح تحقیقات کرے، پاکستان کے نمبرون صحافی کی شہادت ہوئی ہے، اعظم سواتی سینیٹر ہے اس پر تشدد کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج صاحب نے اعظم سواتی کے حوالے سےبڑے اچھے ریمارکس دیئے۔ سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، چیف جسٹس سے انصاف چاہتا ہوں، اگر مجھے انصاف نہیں ملے گا تو پھر عام آدمی تو انصاف کا سوچ بھی نہیں سکے گا، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، جب انصاف ہو گا تو لوگ آزاد ہوں گے، اندھیری رات ہے شائد ہمارا انصاف کا نظام انصاف دینا شروع کردے، ہمارا کلمہ ہمیں آزاد کرتا ہے، ابھی تک لوگوں کوانصاف نہیں ملا اسی لیے ہم آزاد نہیں اور مقروض ہے، ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، وجہ ملک میں عدل اور انصاف نہیں ہے، چیف جسٹس صاحب ساری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، ساری قوم نے پنڈی کی تیاری کرنی ہے، ایک، دو دن کے اندر پنڈی جانے کا پلان دونگا، ہم کسی قسم کی قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، ہمارا احتجاج پرامن ہوگا۔