اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق حکومت کیخلاف کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی تھی، پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان کے نئے یوٹرن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں آج کل سیاسی کلائمیٹ پیدا کیا گیا ہے، سابق وزیراعظم نے نیا یوٹرن لیا ہے جس کو خوش آمدید کہتے ہیں، بہت اچھی بات ہے، امریکی سازش کے معاملے پر وہ مکر چکے ہیں، نہ کل کوئی امریکی سازش تھی اور نہ آج ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سوال متعلقہ وزارت سے پوچھیں، پوری دنیا جانتی ہے دہشت گردوں کوکون سپورٹ کرتا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خطے میں تبدیلی کی وجہ سے پچھلے ایک سال میں دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوا ہے، دہشت گردی کے واقعات سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ہماری حکومت آنے سے پہلے اور اب بھی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، ہمیں پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ہم ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔امریکا مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق پاکستان کا دیرینہ شراکت دار ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا روابط میں کمی کی وجہ سے دونوں ممالک میں مسائل نے جنم لیا۔
بلاول نے کہا کہ ہمارا فوکس پاکستان کے مفاد کو آگے رکھنا ہے۔ میری امریکی سیکرٹری خارجہ سے بھی اہم امور پر بات ہوئی ہے۔ پاکستان اور امریکا نے کئی مشترکہ اہداف حاصل کیے ہیں۔ جب وزیرخارجہ کا عہدہ سنبھالا تو پاکستان اور چین کے درمیان معاملات پر کام کیا۔ چینی ہم منصب سے بھی گفتگو ہوئی۔ دہشت گردی،معاشی ،سیاسی اور دیگر امور پر چینی قیادت سے بات چیت ہوئی۔چین نے مشکل مالی حالات میں ہماری مدد کی۔ دونوں ممالک کے مابین سی پیک منصوبے سمیت تمام معاملات پر مثبت بات ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بہت مشکل دور سے گزر کرآئے ہیں۔ خارجہ پالیسی سے متعلق ہمیں چیلنجز کا سامنا تھا، اس میں بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔پچھلے 5 سے 6 ماہ کی خارجہ پالیسیوں کے باعث ملک کو فائدہ ہوا ہے۔ ہماری تمام تر ترجیحات پاکستان کا مفاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان بھی ایف اے ٹی ایف کے نظام کا حصہ بنے۔ پاکستان نے وقت سے پہلے ایف اے ٹی ایف کے ٹارگٹ حاصل کیے۔ ڈو مور، ڈومو ر ،دہشت گردی کےخلاف جنگ، یہ سلسلہ ختم ہوگیا ، اب نیامرحلہ ہے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں ،اب بھی اسی مؤقف پر قائم ہیں۔ فوڈ سکیورٹی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وفد سے ملاقات ہوئی۔ جوممالک پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنا چاہتے تھے ، انہوں نے نکالنے کا مشورہ دیا۔