اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے نو منی فار ٹیرر وزارتی اجلاس میں بھارتی قیادت کے بے بنیاد پراپیگنڈے اور غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کردیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نئی دہلی میں منعقدہ نام نہاد’’نو منی فار ٹیرر‘‘ وزارتی اجلاس میں بھارتی قیادت کی جانب سے اس کے خلاف تمام حوالوں اور الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ بھارت ہر دستیاب فورم پر پاکستان کو بدنام کرنے کی اپنی ناقابل قبول اور لاعلاج خواہش کے تناظر میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت میں پاکستان پر مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بار بار جھوٹے الزامات لگا کر دنیا کو دہشت گردی کے انسداد میں پاکستان کی کامیابیوں بارے گمراہ کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی کھوکھلی بیان بازی پاکستان کے کامیاب انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کے سامنے ناکام ہو گئی ہےجن کا انسدادِ دہشت گردی، انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے اعلٰی بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی جانب سے تسلیم اور اعتراف کیا گیا ہے۔ ہمارے مضبوط اور قابل اعتماداےایم ایل/سی ایف ٹی اقدامات، اورفیٹف ایکشن پلانز پر تسلی بخش عمل درآمد سے اس اکتوبر میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت غیر قانونی طور پر اپنے زیر تسلط جموں و کشمیر میں اپنی دہشت گردی کی مہم مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہےجہاں اس کی سیکورٹی فورسز ہر روز بے گناہ کشمیریوں کو دہشت ، اذیت اور تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارت کئی دہائیوں سے دہشت گردوں کو پناہ اور تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ 2019 میں، اس نے سوامی اسیمانند کو بری کر دیا جو 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے مرکزی کردار تھے جس میں بھارتی سرزمین پر 43 پاکستانی شہری قتل ہوئے تھے۔رواں سال کے شروع میں، بھارتی عدالتوں نے گجرات میں 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کو رہا کیا۔ اسی طرح، 26 نومبر کے ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران، بھارت نے جان بوجھ کر پاکستانی عدالتوں سے گواہوں اور معتبر شواہد کو روک دیا، گزشتہ 14سال میں بار بار درخواستوں کے باوجود، صرف اپنے مذموم سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے کیس کو طوالت دی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کو بھڑکانے میں ہندوستان کا ملوث ہونا وسیع پیمانے پر ثابت اور دستاویزی ہے۔ نومبر 2020 میں، پاکستان نے ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا تھا جس میں پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کئے گئے تھے۔ سزا یافتہ، حاضر سروس، بھارتی نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو تخریب کاری اور دہشت گردی میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ ٹی ٹی پی اور افغانستان کے اندر پاکستان سے دشمنی رکھنے والے دیگر عناصر کے ساتھ ہندوستانی روابط کے بارے میں سب واقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں اس کے اقدامات، دہشت گرد اداروں کی سرپرستی اور پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے ہندوستان کو جوابدہ ٹھہرائے۔ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے بارے میں اپنے تشخص کو فوری طور پر درست کرے اور خود غرضانہ سیاسی مفادات کے حصول کے لئے بے شرمی سے دوبارہ جھوٹے الزامات لگانے سے باز رہے۔