کراچی(ویب ڈیسک) شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے رہا کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے جیل سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھا گیا تھا، جس پر رہائی عمل میں لائی گئی۔
شاہ رخ جتوئی نے 10 برس قبل کراچی میں شاہ زیب خان نامی نوجوان کوفائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 18 اکتوبر کو مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کی سزائوں کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلے میں کہا گیا کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اور صلح کے بعد سزا ختم ہونے کے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ مقدمے میں دہشت گردی کا کوئی عنصر نہیں۔ ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔
واضح رہے کہ اس مقدمے میں شاہ رخ جتوئی کے ساتھ سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو نامزد کیا گیا تھا۔ ٹرائیل کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ 2019 میں سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کی بریت کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں، تاہم ان کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا تھا۔