اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ریکوڈک منصوبوں کی منظوری دے دی گئی جبکہ دو اتحادی جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
وفاقی کابینہ نے رولز آف بزنس 1973 کے تحت سیکرٹری/ ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن کو مذکورہ معاہدوں پر حکومت پاکستان کی طرف سے دستخط کرنے کی بھی منظوری دی، کابینہ کو بتایا گیا کہ اتحادی جماعتوں سے طے پایا تھا کہ یہ قانون سازی ریکوڈک منصوبے کی حد تک ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ریکوڈک منصوبہ کی تنظیم نو پر تفصیلی بحث کی گئی، وزیراعظم نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ حکومت پاکستان ریکوڈک منصوبے سمیت سرمایہ کاری کے دیگر تمام منصوبوں میں سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی اور اُن سے کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔
کابینہ نے اس ضمن میں وزارت پٹرولیم اور دیگر وزارتوں کے حکام کو باضابطہ اجازت بھی دے دی ہے جس کے نتیجے میں 15 دسمبر کو ریکوڈک کی اس ڈیل پر حتمی دستخط ہو جائیں گے اور طے شدہ سمجھوتہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ریکوڈک پراجیکٹ کی تنظیم نو کے حتمی معاہدوں پر قانونی رائے کے لیے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا، سپریم کورٹ نے 9 دسمبر 2022 کو اپنی رائے دی کہ ریکوڈک پراجیکٹ کی تنظیم نو کا عمل شفاف تھا اور اس سلسلے میں جن معاہدوں پر دستخط کیے جارہے ہیں وہ قانون کے عین مطابق ہیں۔
ذرائع کے مطابق بی این پی مینگل اور جے یو آئی (ف) نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کابینہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا اور جے یو آئی کے وزرا وفاقی کابینہ کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
اس سلسلہ میں دونوں اہم اتحادی جماعتوں کا کہنا ہے کہ ریکوڈک کے معاملے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، اس بل کے مخالف ہیں، بل میں ترامیم تک کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ رہے گا۔
اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل
دریں اثنا وزیراعظم میاں شہباز نے اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں وزیر قانون، وزیر خزانہ اسحاق ڈار،نوید قمر اور سردار ایاز صادق شامل ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق پانچ رکنی کمیٹی اتحادی جماعتوں کے قائدین مولانا فضل الرحمان ، اختر جان مینگل سے ملاقات کرے گی، کمیٹی اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر ان کے تحفظات دور کرے گی اور متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ترمیم کی جائےگی۔
ریکوڈک قانون سازی، فضل الرحمان اور اختر مینگل کا اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار
قبل ازیں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولان فضل الرحمان اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کی ملاقات ہوئی جس میں بلوچستان اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کی کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کرتے ہوئے قانون سازی کے بعد مشترکہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل کو اٹھارویں ترمیم کے خلاف قرار دیا۔
ریکوڈک سے متعلق قانون سازی، اختر مینگل حکومتی رویے سے نالاں
اس سے قبل ریکوڈک سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر حکومت کے اہم اتحادی سردار اختر مینگل حکومتی رویے سے سخت نالاں نظر آئے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی پر غور و مشاورت شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے سردار اختر مینگل نے 15 دسمبر کو پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ وفاقی حکومت سے علیحدگی پر بھی پارٹی رہنماؤں کے درمیان مشاورت ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل پر اعتماد میں نہ لینے پر بھی سردار اختر مینگل ناراض ہیں۔ سردار اختر مینگل نے گزشتہ روز ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر ساتھ دینے سے انکار اور تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔