اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا، صدر آرمی چیف کی سمری روک لیتے تو پلان بی بھی تیار تھا، وزیراعظم نے آرمی چیف کو نامزد کیا اور نوازشریف نے رضامندی ظاہر کی۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وقت سے پہلے الیکشن ناممکن نظر آرہے ہیں، الیکشن اکتوبر 2023 میں ہی ہوں گے، الیکشن سے پہلے مردم شماری نہیں ہوئی تو مسئلہ ہوگا، عام انتخابات وقت پر کرانے کیلئے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی واپسی کےلئے معاملات بالکل سیدھے ہیں تاہم ان کی وطن واپسی سے متعلق ٹائم فریم دینا مشکل ہے، ن لیگ اور اتحادیوں کی خواہش ہے کہ وہ وطن واپس آجائیں، نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بڑے فرض شناس اور پروفیشنل ہیں، آرمی چیف سے توقع ہے کہ وہ ادارے اور سسٹم میں بہتری لائیں گے۔
صدر مملکت سے ملاقات سے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عارف علوی نے خواہش ظاہرکی تھی کہ معیشت پر بریفنگ دوں، بنیادی طور پر اس ملاقات کا ایجنڈا معیشت تھی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ روس سے سستا پٹرول خریدنے پرپابندی تھی ختم ہوگئی، کوشش ہوگی روس سے30 فیصد رعایت پرتیل مل جائے، پوری کوشش ہے عوام کو ریلیف فراہم کریں، پٹرول کی قیمتیں کم نہیں کررہے توبڑھا بھی نہیں رہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہمیں بحالی کے لیے 16ارب ڈالر چاہئیں، آئی ایم ایف جو چیز مانگ رہی ہے ہم فراہم کررہے ہیں، ہم نے پچھلی حکومت کی کمٹمنٹس کو پورا کیا اور آئی ایم ایف کی نئی قسط کیلئے تمام معاملات پورے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور چین کے دورے میں مثبت بات چیت ہوئی، سعودی عرب نے فنانشل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی ہے، چینی صدر اور وزیراعظم نے کہہ دیا تو واضح ہے وہ مدد کریں گے۔