اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بات سے تمام مسائل کا حل ممکن ہے، چاہتا ہوں حکومت اور اپوزیشن مل کر بیٹھیں، اسحاق ڈار سے بھی مذاکرات کرنے کا کہا، عوامی مینڈیٹ کیلئے الیکشن ہی واحد راستہ ہیں، امید ہے نئے آرمی چیف اداروں کے درمیان اعتماد کا فقدان کم کریں گے، عمران خان مجھ سے مشورہ کرتے تو انہیں قومی اسمبلی سے نہ نکلنے کا کہتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عمران خان اس وقت مقبول لیڈر ہیں، جب سمری آئی تو مشاورت کرنےعمران کے پاس گیا، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی، معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا، پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگئی ہے، مارشل لا نہیں لگ سکتا، اسحاق ڈار سے آج بھی ملاقات ہوئی، اسحاق ڈار نے امپورٹ سے متعلق تجاویز پر بات کی، وزیر خزانہ کو توانائی بچانے سے متعلق تجاویز دیں، چاہتا ہوں حکومت اور اپوزیشن آپس میں بیٹھ کر معاملہ طے کریں، اسحاق ڈار سے کہا بات چیت کریں۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ عمران خان نے ہر معاملے پر مجھ پر بھروسہ کیا ہے، نئی فوجی قیادت سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، عوام کے مینڈیٹ اور اعتماد کے لیے الیکشن ہی واحد راستہ ہے، ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے، عوام پس رہے ہیں، ہر وقت ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی باتوں سے پاکستان کو نقصان ہوتا ہے، یقین ہے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اس وقت سیاسی منظر نامے میں پریشانی اور ہیجانی کیفیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف مجھے سوچ کے اعتبارسے اچھے لگے، فوج ہمارا بہترین اثاثہ ہے، فوج اور عوام کا ہرجگہ گہرا تعلق ہے، فوج نے دہشت گردی کی خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں، اعظم سواتی جب رہا ہوئے تو مجھ سے ملاقات ہوئی تھی، سابق آرمی چیف سے اس حوالے سے کافی کمیونیکشن بھی رہی، عمران خان نے ارشد شریف کیس کے حوالے سے مجھے خط بھی لکھا تھا، اداروں کے درمیان جو اعتماد کا فقدان ہے امید ہے نئے آرمی چیف کم کرینگے، سیاست دانوں کے درمیان بھی اعتماد کے فقدان کو کم کرنا چاہیے۔
عارف علوی نے کہا کہ بات چیت ہوجائے تو پریشانی کا حل نکالا جاتا ہے، معاملہ یہ ہے کہ عوام کو بھی حکومت پر اعتماد ہونا چاہیے، عوام کے مینڈیٹ اور اعتماد کے لیے الیکشن ہی واحد راستہ ہے، مارکیٹیں جلد بند ہونے سے توانائی کی بچت ہوگی۔
نواز شریف کی واپسی کے سوال پر صدر مملکت نے قہقہہ لگایا اور جواب دیا کہ جو بھی عدالت فیصلہ کرے گی اسی پر چلنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج اسحاق ڈار سے بھی بات کی، نئی فوجی قیادت سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، اسحاق ڈار سے کہا اب زیادہ ذمہ داری سویلین پر آگئی ہے، اب اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے قدم اٹھاؤ، عمران خان نے اپنے تجربے کی بنیاد پر ڈبل گیم کی بات کی، عمران خان مجھ سے مشورہ کرتے تو انہیں قومی اسمبلی سے نہ نکلنے کا کہتا، پی ٹی آئی چیئرمین اصولی موقف پر ڈٹ جاتے ہیں اور صورتحال کا مقابلہ کرتے ہیں، دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی ہیں تو بہتر ہوگا فوری عام انتخابات کرا لیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر آباد حملہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، مجھے ابھی تک وزیرآباد حملے کی کوئی رپورٹ نہیں دی گئی، کیا تُک ہے کہ ایک واقعہ یہاں ہوا اور ملک بھر میں مقدمے بن رہے ہوں، ارشد شریف کو ہی دیکھ لیں ملک بھر میں مقدمے درج ہو رہے تھے، یہ بھی توعوام کی توہین ہے کہ ایک واقعہ پر 15 جہگوں پر ایف آئی آر کٹ رہی ہو، کسی ایک فرد پر 15 شہروں میں ایک ہی نوعیت کے مقدمات نہیں ہونے چاہئیں، شہر، شہر جہاں، جہاں دل چاہا ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر کٹوانا غلط ہے، یہ بھی غلط ہے کہ بندہ پہلے پکڑا جاتا ہے بعد میں قانون تلاش کیا جا رہا ہوتا ہے۔