لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کی جانب سے چودھری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کا لاہور ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسمبلی نہ توڑنے کے بیان حلفی پر گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کیا، عدالت نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان ، اٹارنی جنرل اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت گیارہ جنوری تک معطل کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تو بیرسٹر علی ظفر نے پرویز الٰہی کا دستخط شدہ بیان حلفی جمع کرا دیا، مونس الہی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہدایت لائیں اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائیگی، ہائیکورٹ
گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ ہمیں نوٹیفکیشن واپس لینے میں کوئی عار نہیں ہے، انہں پابند کیا جائے کہ یہ اعتماد کا ووٹ لیں، جس پر جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دئیے کہ اگر آپکی آفر مان لیں تو پھر ہم آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت اسمبلی توڑنے سے نہیں روک سکتے، آپ اپنی ہدایت تحریری طور پر جمع کرادیں، ہم نے دونوں فریق کو بیلنس کرنا ہے۔
اس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر دیا، نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد چودھری پرویز الٰہی کا وزارت اعلیٰ کا عہدہ دوبارہ بحال ہو گیا۔ عدالت نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔
اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی، عمران خان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوگا، پرویزالٰہی
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے عوام کو مبارک ہو، آج عدالت نے گورنر کی آئین شکنی کا راستہ روک دیا، اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے، عمران خان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں منتخب حکومت پر شب خون کی کوشش ناکام ہوگئی ہے، امپورٹڈ حکومت کے سلیکٹڈ گورنر نے آرٹیکل 58(2) بی بحال کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا راستہ روک دیا گیا ہے، اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے، عمران خان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے، ہم امپورٹڈ حکومت کو عوام کے کٹہرے میں پیش کریں گے اور حتمی فیصلہ عوام کا ہو گا، گورنر کے خلاف آج صوبائی اسمبلی کی قرارداد اہمیت کی حامل ہے، اس قرارداد کی روشنی میں صدر سے درخواست کر رہے ہیں کہ گورنر کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔