لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 7 سے 8 ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی بیرون ملک جا چکے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے اجلاس میں کہہ رہے ہیں کہ ڈالر کو باہر جانے سے روکنا ہے، ایون فیلڈ، سرے محل کیلئے ڈالر بھیجنے والے منی لانڈر آج درس رہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والے’بلے‘ درس دے رہے ہیں، ان کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ بڑھائے بغیر ایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس کیسے بنا سکتے ہیں؟، ایکسپورٹرز کی مشکلات کو کم کرنا بہت ضروری ہے، ہماری حکومت نے تین ارب ڈالرکی کورونا ویکسین منگوائی، میڈیا میں ہمارے خلاف ناکام ہونے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔
انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں تیل کی قیمتیں بھی کم تھی اس کے باوجود بڑا خسارہ چھوڑ کر گئے، ان کے دور میں ایکسپورٹ نہیں بڑھی تھی، 30 سال سے اس ملک پر 2 خاندانوں نے قبضہ کیا ہوا تھا، دونوں خاندانوں نے ثابت کیا وہ کتنے کرپٹ ہیں، دونوں نے ایک دوسرے پر مقدمات بھی بنائے، ان دونوں خاندانوں کو پھر مسلط کرنا بڑا المیہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان میں مایوسی کی لہر ہے، ان کی کرپشن پر بیرون ملک ڈاکیومنٹریاں بنیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جاکر بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آئی ایم ایف سے قرض لیں گے تو اپنے فیصلے خود نہیں کر سکیں گے، معیشت سیاست سے جڑی ہوئی ہے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ کےقریب تھا، نو اپریل کو ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا یہ دو خاندان صرف اقتدار میں پیسہ بنانے آتے تھے، دو خاندانوں نے ملک کیلئے کوئی لانگ ٹرم پالیسیاں نہیں بنائیں، پوری قوم خوفزدہ ہے ملک کس طرف جا رہا ہے، کان جدھر سے مرضی پکڑ لیں حل الیکشن سے ہی نکلےگا، الیکشن کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، ضمنی الیکشن میں بھی عوام نے ان کو مسترد کیا، تھری اسٹوجز کی شکلیں دیکھ کر جو لوگ ہمارے خلاف تھے وہ ہمارے ساتھ آگئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کا نام سن کران کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں، انہی دو خاندانوں نے دنیا میں پاکستان کا نام بدنام کیا، اوورسیزپاکستانی بھی مایوس ہے، تیس سال سے دو خاندان اقتدار پر قابض تھے، ان دونوں پارٹیوں کو عوام نے مسترد کر کے مجھے منتخب کیا، 30 سال ملک لوٹنے والوں کو مسلط کرنے کی وجہ سے ملک میں مایوسی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے دبئی میں 100،100 ملین ڈالر کے ٹاور ہیں، نیب ترمیم کے بعد بڑے چوروں کو لائسنس دے دیا گیا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، ملک میں رول آف لا ہو گا تو انویسٹمنٹ آئے گی، اب وہ قدم اٹھانے پڑیں گے جو پہلے نہیں اٹھائے گئے، دو خاندان اقتدارمیں آ کر ادارے کمزور کرتے ہیں، امریکا، یورپ میں ادارے مضبوط ہیں وہاں کوئی چوری نہیں کرسکتا،
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے، وہ ہمیں کہتے تھے اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، ان کو نہیں پتا تھا جن ملکوں میں این آر او دیا جاتا ہے وہاں غربت ہے، جن ملکوں میں خوشحالی وہاں پہلے رول آف لا قائم ہوا، انہی دو خاندانوں کے دور میں ہی ملک پر قرضے چڑھے، جنرل باجوہ لیکچر دیتے تھے ان کو این آر او دے دو اور آپ اکانومی پر توجہ دیں، رول آف لا اکانومی کے ساتھ منسلک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بدحال معیشت کے حقائق عوام تک پہنچائے جائیں: عمران خان کی پارٹی ترجمانوں کو ہدایت
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو نعرہ لگایا فکر نہ کریں چھ ماہ میں ملک ٹھیک کر دوں گا، شہبازشریف بڑا جنیئس بنتا تھا ایکسپوز ہو گیا، اسحاق ڈارکا بھی پتا چل گیا وہ کتنے پانی میں تھا، شہبازشریف نے اقتدار میں آکر ایف آئی اے کو ختم کیا، نیب ترمیم کر کے سارے چوروں نے اپنے کیسز ختم کیے، پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑا ہی نہیں جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دارطبقے کا جینا مشکل ہو گیا ہے، روپے کی قدرمسلسل نیچے اور ڈالراوپر جا رہا ہے، موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے، سری لنکا میں بھی ایسے حالات ہی تھے، اگر سری لنکا والا انتشار پاکستان میں شروع ہوگیا تو پھر کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا، پاکستان نے ان مسائل سے الیکشن سے نکلنا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے کے مطابق 17 سال بعد ہماری حکومت کی بہترین پرفارمنس تھی، جب کابینہ میں اعدادو شمار بتائے گئے تو کابینہ بھی نہیں مان رہی تھی، 17 سال بعد معیشت کی بہتری ہماری حکومت کی بہت بڑی اچیومنٹ تھی، ہمارے دور میں 55 لاکھ نئی نوکریاں پیدا کی گئیں، ہمارے دور میں 32 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ تھیں، ہم نے 34 ملین ٹیکس دہندگان کا اضافہ کیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی پاکستان پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، پاکستان میں رول آف لا قائم کرنا اب ناگزیر ہو چکا ہے اس کے بغیر پاکستان کو مشکل وقت سے نہیں نکالا جا سکتا، اگر پیسے ہی مانگنے ہیں تو اس طرح پاکستان نہیں چل سکتا، پہلا الیکشن، دوسرا رول آف لا، تیسرا ری اسٹرکچرنگ، گورننس سسٹم کو میرٹ پر لانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمال میڈیم انڈسٹریز کو ان کے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، ٹور ازم میں پاکستان بے پناہ پیسہ کما سکتا ہے، سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، سیاحت کے حوالے سے سپیشل زون بنا کر بہت زیادہ ڈالر کما سکتے ہیں۔