کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مسئلے پر ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا موقع دینے پر جماعت اسلامی کی قیادت کا شکر گزار ہوں، ہم بڑے سنجیدہ مسئلے پر یہاں آئے ہیں، دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں بنیادی جمہوریت کے بغیر جمہوریت ادھوری ہے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جو ووٹر لسٹ بنی اس میں ابہام ہے، سب سے بڑا ہاتھ حلقہ بندیوں کے معاملے پر دکھایا گیا، اعدادو شمار ثابت کرتے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن میں پہلے ہی دھاندلی ہوچکی۔
انہوں نے کہا کراچی میں ایسی یوسیز بھی ہیں جو 20،20 ہزار لوگوں پر ہیں، عدالتی احکامات پر بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں، پاکستان کی موروثی سیاست بنیادی جمہوریت کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر ہے کراچی شہر اپنا میئر اور کونسلر چاہتا ہے، بلدیاتی انتخابات کے حوالےسے ہمارا نقطہ نظر واضح ہے، 2018 میں غیر منظور شدہ مردم شماری پر انتخاب ہو گیا، مردم شماری میں بھی کراچی سے ہمیشہ زیادتی ہوتی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا ہر بار ہمارا فوکس ہوتا ہے کہ انتخابات ضرور ہونے چاہئیں، ایوب خان زمانے میں مارشل لاء کیخلاف بھرپور جدوجہد کی تھی، خواہش ہوتی ہے جمہوری عمل جماعتوں، ملک میں ہو، جماعت اسلامی میں ہر سطح پر انتخاب ہوتا ہے، جہاں دولت اور طاقت کا استعمال ہوتا ہو وہاں یہ ممکن نہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کو لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل نہیں ہے، 2013 میں بلدیاتی ایکٹ آیا ایم کیوایم 2015 تک ان کے ساتھ رہی، اس وقت پیپلز پارٹی کی وفاق اور صوبے میں حکومت بنی تھی، ہمار تجربہ ہے کہ 2009 سے 2015 تک بلدیاتی انتخاب نہیں ہوا۔