اسلام آباد: (جاوید حسین) پاکستان کی ساتویں مردم شماری پہلی مرتبہ کاغذ اور قلم کے استعمال کے بغیر جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہوگی، ڈیجیٹل مردم شماری کے لئے ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس عملے کو دے دیئے گئے، مردم شماری کا عمل یکم مارچ سے 30 اپریل تک مکمل کیا جائے گا۔
کس شہر اور صوبے کی کتنی آبادی، کتنے پڑھے لکھے اور کتنے ناخواندہ، کتنے بیروزگار، کتنے بے گھر اور کتنے وسائل درکار، اس سب کی گنتی کے لیے مردم شماری ہونا لازم لیکن مردم شماری کے عمل میں ہر بار کوئی رخنہ پڑتا اور التوا کا شکار ہوتی رہی، ساتویں مردم شماری بالآخر مارچ میں شروع ہوگی اور اس بار قلم کاغذ کے بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا ،ہر گھر کا ایک فرد اپنے موبائل فون نمبر سے پورے گھرانے کا اندراج کروائے گا، ادراہ شماریات کی ٹیم گھر گھر جا کر اس کی تصدیق کرے گی، ادارہ شماریات کاعملہ ٹیبلٹ میں ڈیٹا فیڈ کرے گا اور اس گھر کو جیو ٹیک کردیا جائے گا۔
مردم شماری کے اس عمل سے گھر، افراد خانہ اور علاقے کا ڈیٹا ادارے کے ڈیٹا بیس میں محفوظ ہو جائے گا، مردم شماری کے لئے ایک لاکھ 21 ہزار کا عملہ، ایک لاکھ 26 ہزار موبائل ٹیبلٹس کے ساتھ کام کرے گا، ڈیجٹیل مردم شماری کے لیے ایک لاکھ 26 ہزار موبائل ٹیبلٹس عملے کو دیئے جا چکے، مردم شماری کا عمل یکم مارچ سے 30 اپریل تک مکمل کیا جائے گا، ماہرین کہتے ہیں کہ عمومی سکونت کی مردم شماری ترقیاتی کاموں، منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کرسکے گی۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل مردم شماری میں صرف پاکستان میں موجود افراد کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا جس کی کال سینٹر کے ذریعہ پڑتال بھی کی جائے گی جبکہ آئندہ ہونے والی 8 ویں مردم شماری ادارہ جاتی اور رجسٹرپر اندراج کے ذریعے کی جائے گی۔
2017 میں ہونے والی مردم شماری پر 17 ارب کے اخراجات آئے تھے، اس بار مردم شماری پر اخراجات کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس بار مردم شماری میں اکنامک سروے کے ساتھ شفافیت اور اعتماد سازی کو یقینی بنانے کا بھی عزم کیا گیا ہے۔