اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں جو جنگ جاری تھی وہ ہمارے گلی، محلوں، سکولوں میں آگئی ہے، دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کرے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر پرویز اشرف کی صدارت میں ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں شہدائے پشاور کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، جس کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کرے گی آپریشن سے متعلق انفرادی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ہی ایسے فیصلے لینے کا مجاز فورم ہے، دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب جیسا اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، امید ہے اسی طرح کا کوئی قدم وزیراعظم اٹھائیں گے، انہوں نے کہا کہ پشاور کا واقعہ اے پی ایس سانحہ سے کم سانحہ نہیں، اے پی ایس سانحہ کے وقت بھی تمام سیاستدان اکٹھے ہوئے تھے، اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بے شمار قربانیاں دیں، افغانستان میں جو جنگ تھی وہ ہمارے گلی، محلوں، سکولوں میں آگئی، پریڈ لین کےاندر جو کچھ ہوا سب کو یاد ہے، سوات آپریشن میں حصہ لینے والےافسروں کے بچوں کو چن چن کر شہید کیا گیا، ڈیڑھ سال قبل ان لوگوں کو بسانا تباہ کن تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم سیاست دان بھی کنفیوژ ہو جاتے ہیں کس کس کو خوش رکھنا ہے، یہ حقیقت ہے، قوم کو سامنا کرنا ہو گا، افغانیوں کو بسانے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں کوئی بحث نہیں ہوئی تھی۔
وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں سوال کیا کہ پشاور میں شہدا کے خون کا کون حساب دے گا؟ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا پڑے گا، یہ لوگ کیوں پاکستان میں لائے گئے، جس طرح کی مذمت کرنی چاہیے تھی نہیں ہوئی، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا ہو گا، یہ کسی ایک فرقے نہیں پاکستانی قوم کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک مذہب کی بھی جنگ نہیں ہے، دہشت گردی کا شکاراقلیتیں بھی ہوئی ہیں، ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو اڑایا گیا ہے، اس جنگ میں کوئی تفریق نہیں ہے، ہر چیز کنفیوژن کا شکار ہو گئی ہے، دہشت گردی کو مذہب کے نام پراستعمال کیا جاتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایوان رہنمائی فرمائے کس طرح دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے، افواج پاکستان سمیت شہریوں نے 83 ہزارشہادتیں دیں، دنیا ہماری قربانی کو اکنالج نہیں کرتی، اب تو سیاست میں بھی دہشت گردی آگئی ہے، اب تو گفتگو میں دہشت گردی آگئی ہے، گزشتہ 5 سے 6 سال میں قوم کا مزاج بدلا ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 126 ملین ڈالرضائع ہوئے، پورے کا پورا ملک گروی رکھا ہوا ہے، ہمسایہ ممالک میں تو ایسے حالات نہیں ہیں، ہمیں سپر پاور کا آلہ کار بننے کا شوق 1950 سے پرانا ہے، اس جنگ میں کوئی طاقت ساتھ نہیں، پاکستان اکیلا ہے، ہمیں اپنی سیلف اکاؤنٹبیلٹی کی ضرورت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگرافغانستان کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے تو ہماری لائبیلٹی بن جاتی ہے، پاکستان سے بوریاں بھر کر ڈالر افغانستان گیا، پاکستان کےطول و عرض میں افغان مہاجرین ہیں، ساڑھے چار لاکھ افغانیوں نے بارڈر کراس کیا اور واپس نہیں گئے۔