موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے: چیف جسٹس

Published On 09 February,2023 03:07 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے، موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہو رہی ہے۔

نیب ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور ہوئے تو عدالتوں میں چلی گئی، اب تمام بحث پارلیمان کے بجائے عدالتوں میں ہو رہی ہے، عدالت کو آرٹیکل 184 کی شق 3 کے استعمال کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے، عدالت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دے گی تو معیار گر جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں، درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ عمران خان کو بلا کر پوچھا جائے کہ اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پر کسی کا حق دعویٰ مسترد کر سکتی ہے؟، نیب ترامیم صرف اپنے فائدے کیلئے کی گئیں، نیب ترامیم چند افراد کیلئے کی گئیں جن کے اپنے مفادات تھے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ عمران خان اور ان کے اراکین کابینہ کے نیب کے حوالے سے بیانات ریکارڈ پر ہے، عمران خان نے ہنگامی بنیادوں پر آرڈیننس لا کر نیب قانون میں ترمیم کی۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈیننس عارضی قانون سازی ہوتی ہے، حالیہ ترامیم مستقل نوعیت کی ہیں، آرڈیننس لانے کی وجہ اسمبلی میں اکثریت نہ ہونا بھی ہوتی ہے، پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ نہ لینے کی وضاحت کا بھی انتظار ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے آرڈیننس اور حالیہ ترامیم میں کیا فرق ہے؟۔

اس پر وفاق کے وکیل مخدوم علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آرڈیننس میں ترمیم کرکے نیب قانون لایا گیا، نیب قانون پر پارلیمان میں بحث عمران خان کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوئی، سینیٹ میں تحریک انصاف موجود تھی بحث بھی ہوئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Advertisement