اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں سابق وزیر کے وکیل سلمان اکرم راجا، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اور ایس ایچ او آبپارہ عدالت میں پیش ہوئے۔
شیخ رشید کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ہے، ایڈیشنل سیشن جج نے ایک الزام کی بنا پرضمانت خارج کی، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ الزام کیا لگایا گیا ہے؟ سلمان اکرم نے کہا کہ نیوز چینل پر بیان دکھایا گیا جس کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا، شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ شیخ رشید نے الزام کیا لگایا ہے؟ کسی نیوز چینل پر بیان ہے؟ اس پر شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جی انہوں نے ایک بیان دیا جو نیوز چینلز پر نشر ہوا لیکن شواہد میں ایسا کچھ نہیں کہ بیان سے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان تصادم ہو۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، ان کی گفتگو پارلیمانی ہونی چاہیے اس پر عدالت نے کہا کہ سب ایک ہی قسم کی گفتگو کرتے ہیں، سب پارلیمانی ہے، جج کے ریمارکس پرعدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جہانگیر جدون نے کہا کہ شیخ رشید نے وزیرداخلہ اور بلاول بھٹو کو گالیاں دیں، اس پر سلمان اکرم نے کہا کہ یہ کیس ہی نہیں ہے جو ایڈووکیٹ جنرل بیان کررہے ہیں۔
اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ شیخ رشید کے بیان کی تفصیلات پیمرا سے حاصل کی گئیں، انہوں نے بیان دیا کہ انہوں نے عمران خان سے یہ انفارمیشن لی، آصف زرداری کی عمران خان کے خلاف مبینہ سازش کے شواہد شیخ رشید سے نہیں ملے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی ضمانت منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شیخ رشید کی رہائی کا حکم جاری کیا۔