کرپشن سے تفریق پیدا ہوتی اور معاشرے میں ناانصافی بڑھتی ہے: چیف جسٹس

Published On 15 March,2023 04:35 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار عمران خان کے وکیل خواجہ حارث مصروفیت کی وجہ سے پیش نہ ہو سکے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث عمران خان کے وارنٹ معطلی کیس کیلئے ہائیکورٹ میں مصروف ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دوسری جانب سے دلائل سن رہے ہیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت متعدد بار نیب قانون میں شفافیت لانے کا کہہ چکی لیکن عمل نہیں ہوا تھا، جوڈیشل ایکٹوزم سے اسرائیل یا امریکہ جیسے حالات بنتے ہیں، امریکہ میں دو بڑی سیاسی جماعتیں عدالتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے لڑ رہی ہیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کی تجویز کردہ ترامیم میں کچھ اضافہ کیا، نیب ترامیم سے نیب اختیارات میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کر دیا ہے، عمران خان نے درخواست میں مفروضوں پر مبنی باتیں کیں، تحریک انصاف نے 2019 میں خود ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی تھی۔

حکومتی وکیل نے مزید بتایا کہ آئندہ ایمنسٹی سکیم کوئی نہیں لے گا کیونکہ بعد میں نیب کارروائی کا آغاز کر دیتا ہے، عمران خان نے اپنی کابینہ کے ممبران کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا تھا، فیٹف نے کچھ ایسا نہیں کہا درخواست گزار نے اپنی طرف سے یہ باتیں لکھ دیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو مزید کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کی نوعیت کو دیکھ کر نیب بھی تحقیقات کر سکتا ہے، خود قانون بنانے والے سابق وزیر اعظم کی درخواست کو عدالت نے تسلیم کیا تو نئی تاریخ رقم ہوجائے گی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی جو عدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے، واضح کہہ چکا ہوں کہ کرپشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے اور معاشرے میں ناانصافی بڑھتی ہے، تجویز عدالتی تحمل کی دی جاتی ہے لیکن پھر حلف کی پاسداری بھی کرنا ہوتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا میرے خیال میں 2019 کی ایمنسٹی سکیم کامیاب رہی جس سے کافی لوگ مستفید ہوئے، آپ نے درخواست گزار کی خامیوں سمیت غلطیوں کو بھی اجاگر کیا ہے، حکومت نے نیب قانون کو وسعت دی جس کو درخواست گزار نے نہیں سراہا، جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنا کس کا اختیار ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فیٹف نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کے معاملات نیب دیکھے، عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
 

Advertisement