لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر تے ہوئے پولیس کو عمران خان کے خلاف 21 مارچ تک کارروائی سے روک دیا۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کیلئے دائر 6 درخواستوں پر جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ 3 مقدمات پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے بطور سنگل بینچ سماعت کی۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات میں 24 مارچ تک اور لاہور میں درج مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل
عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کے خلاف 21 مارچ تک کسی بھی قسم کی تادیبی کارروائی نہ کی جائے، معزز جج صاحبان نے آئی جی پنجاب کو بھی حکم دیا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
سماعت کا احوال
عمران خان ساڑھے 6 بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جس کے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے عمران خان کو کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف 5 مقدمات اسلام آباد میں ہیں جبکہ 3 مقدمات لاہور میں ہی ہیں، متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلئے حفاظتی ضمانت درکار ہے جوکہ عمران خان کا بنیاد حق ہے، اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جس کی درخواست ہمارے سامنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف اور نگران پنجاب حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
وکلاء نے عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔
فواد چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اڑھائی ہزار افراد کے خلاف مقدمات درج کردیے گئے، یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، مقدمات سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے درج کیے جا رہے ہیں۔
عمران خان نے معزز جج صاحبان سے کہا کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہیں آ رہی کہاں پیش ہونا ہے، میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھیں، عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا۔
جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہوں گے، عمران خان نے کہا کہ وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے اور وہاں ماضی میں ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ اسلام آباد کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کر دیا جائے۔
اس پر جسٹس طارق شیخ نے دوبارہ عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندر آئیں، یہ کیس کچھ بھی نہیں تھا بس یہ کیس مس ہینڈل ہوا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں، اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں، حکومت 6 مقدمات مزید درج کر کے سنچری مکمل کرلے جس پر عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کو عمران خان سے تفتیش، زمان پارک تک رسائی کی اجازت مل گئی
قبل ازیں وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے عمران خان کی بلٹ پروف گاڑی کے احاطہ عدالت میں داخلے کی درخواست کی جسے رجسٹرار آفس نے منظور کر لیا، عمران خان کی آمد پر کارکنوں کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ کے باہر موجود تھی۔
— PTI (@PTIofficial) March 17, 2023
اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی لاہور ہائیکورٹ موجود رہی، پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار لاہور ہائیکورٹ کے باہر تعینات کیے گئے تھے۔
زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ روانگی کے وقت عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بات چیت میں کہا کہ جو حق سچ کے ساتھ ہوتا ہے اللہ اس کی مدد کرتا ہے، میرا مدد گار اللہ ہے، میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے اتنی عزت دی، میرے کارکن میرا سرمایہ ہیں، حق سچ کے ساتھ کھڑے کارکنوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔
— PTI (@PTIofficial) March 17, 2023
خیال رہے کہ عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں 5، لاہور کے تھانہ ریس کورس میں 3 جبکہ لاہور کے تھانہ سرور روڈ میں ایک مقدمہ درج ہے۔