اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ توہین عدالت اور دیگر پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مقررہ وقت میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی جائے، وزیر اعظم متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کریں۔
ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے خط میں لکھا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے، انہوں نے لکھا کہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا، ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی۔
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) March 24, 2023
انہوں نے لکھا کہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں، سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا، گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں عام انتخابات کی منسوخی کا معاملہ، الیکشن کمیشن کا صدر مملکت کوخط
عارف علوی نے لکھا کہ لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگران حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا۔
انہوں نے لکھا کہ آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں، میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 8 اکتوبر کو کیا ہوگا جو اب نہیں، ساری امیدیں سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، عمران خان
صدر مملکت نے خط میں لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی، ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا۔
انہوں نے لکھا کہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی، صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کروائی۔
یہ بھی پڑھیں: زمان پارک میں ممکنہ آپریشن روکنے کیلئے درخواست پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
خط میں پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جبکہ عارف علوی نے لکھا کہ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔
اپنے خط میں صدر نے بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ، پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کا اظہر مشوانی کو پیش کرنے کا حکم
عارف علوی نے خط میں لکھا کہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا، حکومت کے خلاف اختلاف ، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں، وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں۔