لاہور: (دنیا نیوز) الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 137 (4) کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن ایکٹ کو خلاف آئین قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، تاہم جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواست چیف جسٹس کو بھجوا تے ہوئے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ درخواست کو سماعت کے لیے جسٹس شاہد کریم کے پاس لگایا جائے، پہلے بھی اس کیس پر فاضل جج نے سماعت کی تھی، مناسب ہے اس درخواست پر بھی وہی جج سماعت کریں۔
شہری منیر احمد کی جانب سے درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے عدالت میں دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے، وکیل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک انتظامی ادارہ ہے ، جس کا کام ملک میں عام انتخابات کرانا اور حلقہ بندیاں کرانا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالتی اختیارات استعمال نہیں کر سکتا نہ ہی اس ادارے کو براہ راست کسی کو نا اہل قرار دینے کا قانونی اختیار ہے، الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نا اہل قرار دیا، لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل زیر سماعت ہے، اب الیکشن کمیشن عمران خان کو پارٹی صدارت سے نا اہل کرنا چاہ رہا ہے۔
وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137(4) کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دے اور الیکشن کمیشن کو عمران خان کو پارٹی صدارت سے ممکنہ نااہلی سے روکے۔
دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے خلاف ایک دوسری درخواست بھی دائر کی گئی، جسے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے جسٹس شاہد کریم کو بھجوا دیا۔
عدالت نے کہا کہ اسی نوعیت کا معاملہ فاضل جج کے پاس زیر سماعت ہے، اس درخواست کو بھی اسی بینچ کے روپرو سماعت کے لیے پیش کیا جائے جو اس نوعیت کے معاملے پر سماعت کر رہا ہے۔
شہری منیر احمد کی جانب سے دائر درخواست میں رکن اسمبلی کے گوشواروں میں بے ضابطگی پر نا اہلی کی سزا کے سیکشن کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو کسی رکن اسمبلی کو خود سے نا اہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔