اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سپریم کورٹ اور حکمران اتحاد کی ایک طویل مشاورت ہوئی، 6 روز سے درخواست دی ہے کہ ہم اس میں فریق ہیں ہمیں فریق بنایا جائے، مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، آج سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے لیکن اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے التواء سے متعلق مواد نہیں دیا: چیف جسٹس، انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اٹارنی جنرل نےکہا کہ ان ججز پر مشتمل 6 رکنی بینچ بنا دیں جو اس سے پہلے بینچ میں شامل نہیں تھے، اب خبر آ گئی ہے کہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور کل سنایا جائے گا، اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ بنچ نےفیصلہ دیا تھا کہ قواعد مرتب ہونےتک ازخودنوٹس سماعتیں روک دی جائیں، ایک ایسا بنچ تشکیل دیا جاتا جس پرکوئی انگلی نہ اٹھاتا، حیران کن طورپرایک بارپھرتین رکنی بنچ نےسماعت شروع کردی،فل کورٹ کی استدعا کےباوجود اسی بنچ نےسماعت جاری رکھی ہوئی ہے،ہماری استدعا تھی کہ معاملےکوسپریم کورٹ کا فل کورٹ بنچ سنے، چیف صاحب پہلے اپنا گھر درست کریں۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ بینچ سے فیصلہ کرانا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے: وزیر اعظم
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کہتا ہے90روزمیں الیکشن ہونےہیں تو آئین یہ بھی کہتا ہےالیکشن ایک روزمیں ہو، آپ ایک اورمتنازعہ الیکشن کی طرف دھکیل رہےہیں، جب منتخب وزیراعظم سے صدر مملکت نےآئین سے حلف لینےسےانکارکیا توکیا آئین کی روگردانی نہیں ہوئی تھی، گورنرکی سمری پرصدرمملکت نے دستخط نہیں کیے توکیا آئین پامال نہیں کیا، پہلے اپنے گریبان کوتودیکھ لیں، آپ لوگوں نےآئین اورگڈ پریکٹس کا قلعہ قمع کیا۔