اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ عدالت وہ فیصلے کرے جس سے جمہوریت مضبوط ہو، عدالت سیاسی فیصلہ نہیں کر سکتی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ عدالت میں سیاسی بیانات سن رہے ہیں، ایوان بھی اس پر بحث کر رہا ہے، اس کیس کے حوالے سے اور عدالتی رویے پر ایوان نے قرارداد منظور کی، فریقین کی درخواستوں کو نہیں سنا جا رہا، مسلسل مل بیٹھ کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اتحادی جماعتوں نے بینچ پرعدم اعتماد کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کیس آتا ہے تو انصاف کے تقاضے پورے کریں گے یا پھر کہیں گے کہ مل بیٹھ کر فیصلہ کریں، مل بیٹھ کر 2018 اور 2023 طے کر لیا جاتا ہے تو پھر آئین کہاں کھڑا ہوگا، بات آئین کے اختیار کی ہے جو الیکشن کمیشن کو تفویض کرتا ہے، کیا صبح و شام سن رہے ہیں میں یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا، عدالتیں اپنے فیصلے سناتی ہے زبان سے نہیں۔
اسعد محمود نے مزید کہا ہے کہ پرویز الہٰی نے فرد واحد کے کہنے پر اسمبلی تحلیل کی، از خود نوٹس لینا ہے تو پرویز الہٰی کے فیصلے پر لیں، ایک پیمانہ رکھیں، سب سے سکیورٹی واپس لی جائے، ہمیں انتخابات سے بھاگنے کے تانے دیئے جاتے ہیں، ہم نے تحریک انصاف کی حکومت کے دوران الیکشن جیتے، ان کو زبردستی آزمایا گیا، جوڈیشل اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ عمران خان کے سر پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 25 ہزار ارب روپے کے قرضے 50 ہزار ارب روپے پر لے گئے، اس کے باوجود عمران خان کو آزمانا ہے، ہم نے یہ ذمہ داری ایسے وقت پر لی ہے جب نہیں لینی چاہیے تھی، ہم نے پاکستان کے معاشی استحکام کو چیلنج سمجھ کر لیا، ہم نے اپنے آپ کو قربانی کیلئے پیش کیا، جب قوم کو ضرورت تھی سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں۔
مولانا اسعد محمود نے مزید کہا کہ عدالت چیف ایگزیکٹو کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، چیف جسٹس اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں، ہمیں ایک منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ایک سال لگتا ہے، عدالت ایک منٹ میں اڑا کر رکھ دیتی ہے، الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ میں فیصلہ دیا لیکن اس پر سوموٹو نہیں لیا جاتا۔