اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف منظور قرارداد پاکستان کے آئین، عدلیہ کی آزادی کے منافی اور قابل مذمت ہے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر عابد زبیری اور سیکرٹری مقتدر شبیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف منظور کی گئی صریح غیر قانونی قرار داد کو پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قومی اسمبلی جو کہ آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند ہے نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے، آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے، ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین اور انتہائی اہانت آمیز تبصرے کیے ہیں۔
صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف تبصرے نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سالمیت کیلئے براہ راست چیلنج ہیں، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے، ریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے پر تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس سے برتر ہے، ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ کے ارکان سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔
عابد زبیری اور سیکرٹری مقتدر شبیر نے کہا کہ عدالتی فیصلہ حتمی ہے اور قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے اسے الگ نہیں کیا جا سکتا، میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ قرارداد ایوان کے 342 میں سے صرف 43 ارکان نے منظور کی تھی، ایسی قراردادیں انتشار کا باعث بنیں گی جب استحکام اور جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کی ضرورت ہو۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار پاکستان کے تمام قانونی برادری کے ساتھ مل کر معزز ججوں کے میڈیا ٹرائل کی شدید مذمت کرتی ہے، معزز ججوں کے خلاف کھلے عام جلسوں، اجتماعات اور پارلیمنٹ میں توہین آمیز ریمارکس، بیانات کی مذمت کرتے ہیں، مہم کا مقصد عدلیہ پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ایجنڈوں کو حاصل کیا جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ بار تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عدلیہ کی سالمیت کے تحفظ اور سیاسی اور معاشی استحکام کی بحالی کیلئے باہمی اتفاق رائے پر پہنچیں، ایسا کرنے میں ناکامی سے ہمارا ملک مکمل انارکی کی طرف بڑھے گا، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی اور معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے تمام ریاستی اداروں کا باہمی اتحاد بہت ضروری ہے۔