اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا ہے کہ قومی آئینی کنونشن کوئی پارلیمانی اجلاس نہیں تھا، آئین کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی میں گولڈن جوبلی کی تقریبات کا ایک حصہ تھا جس میں چیف جسٹس صاحب کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق کنونشن میں ایک سو 20 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پارلیمان میں تشریف لائے، طلبہ، معذور افراد، ڈاکٹرز، وکلا اور سماجی شخصیات کی ایک بڑی تعداد ان تقریبات میں شامل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں جسٹس قاضی فائز انفرادی طور پر شریک ہوئے: عدالتی ذرائع
قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا کہ آئین کے تینوں ستونوں یعنی مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس قومی سطح کے اجلاس میں مناسب نمائندگی دی گئی، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنر صاحبان اور صوبائی اسمبلیوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان کی شرکت کو بھی یقینی بنایا گیا۔
ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے ممبران بھی اس تقریب کا حصہ تھے، اسی جذبے کے تحت سپریم کورٹ کے تمام معزز جج صاحبان کو مدعو کیا گیا، انتہائی قابل احترام چیف جسٹس صاحب کو بھی مدعو کیا گیا تھا، عدالتوں کے معزز جج صاحبان کو بھی اس تقریب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق قومی آئینی کنونشن کسی بھی طرح سے پارلیمانی اجلاس نہیں تھا، اس تقریب سے متعلق خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کیا جائے۔