اسلام آباد: (دنیا نیوز) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اخراجات کی فراہمی کے معاملے پر قومی اسمبلی نے 21 ارب روپے کی فراہمی سے متعلق بل مسترد کر دیا۔
سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں الیکشن اخراجات برائے پنجاب و خیبرپختونخوا بل کو مسترد کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے : عطا تارڑ
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پنجاب میں الیکشن اخراجات سے متعلق بل کی تحریک ایوان میں پیش کی، جسے متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا، اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل بھی پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 ترمیمی بل بھی منظور کیا گیا، مذکورہ بل احمد حسین ڈیہڑ نے پیش کیا تھا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ایم این اے سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم کے تحت سرکاری گاڑیوں کی تعداد سے متعلق سوالات کے جواب موصول نہیں ہوئے، پہلے بھی اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب موصول نہیں ہوئے، کیا یہ اتنا مشکل سوال ہے کہ جواب نہ دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ سے نوٹسز کے اجراء پر قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس طلب
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پہلے بھی رولنگ دی تھی کہ اگر جواب نہ ملا ہو تو وجہ سے آگاہ ضرور کیا جائے، سائرہ بانو سوالات کا جواب نہ آنے پر براہ راست وزیراعظم سے مخاطب ہوگئیں۔
انہوں نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ کے وزراء کام نہیں کر رہے، وزراء کی تعداد تو بہت زیادہ ہے، سپیکر نے کہا کہ آپ رکن پارلیمنٹ ہیں، کسی سے براہ راست گفتگو نہیں کر سکتیں، جس پر سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ وزراء کام نہیں کر رہے، اس بارے میں آگاہ تو کرنے دیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواست، فریقین کو نوٹس جاری
محسن لغاری نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو پیسے دینے کا حکم دیا ہے، اس حوالے سے تو نیا بل لانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
قومی اسمبلی میں حج اور عمرہ ریگولیشن بل 2023 پیش کیا گیا جسے قومی اسمبلی نے منظور کر لیا، بل وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا۔