اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر وفاقی پولیس کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی گئی۔
عدالت کو جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی 18 مارچ کو پیشی کے دوران صورتحال خوفناک رہی، ان کی گاڑی کے ساتھ بڑی تعداد میں تحریک انصاف کے کارکنان موجود تھے، ڈنڈا بردار کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس میں تعینات اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 34 پولیس اہلکار، 3 ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پولیس کی 2 گاڑیاں، 3 موٹر سائیکل، 7 پرائیویٹ موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا گیا، تحریک انصاف کے کارکنوں نے 60 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی کھڑکیوں کے شیشے، فرنیچر کو نقصان پہنچایا گیا، کارکنان کے خلاف دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے، مقدمات تھانہ گولڑہ اور تھانہ سی ٹی ڈی میں درج ہیں۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات کے نتیجے میں 355 کارکنان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان میں سے 245 کو شناخت پریڈ، 68 کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا، عمران خان نے منصوبہ بندی کے تحت کارکنان کو جوڈیشل کمپلیکس پر جان بوجھ کر حملے کی ہدایت کی، چنانچہ وہ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس حملے پر تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا، 18 مارچ کو پیشی کے دوران امن و امان کی صورتحال شدید متاثر رہی، اسسٹنٹ کمشنر شالیمار نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، ہائیکورٹ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر رکھی تھی۔