اسلام آباد: (محمد عمران) 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق فارمیشنز کے اندر عدالتیں قائم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، مقدمات کی سماعت کے آغاز کے لیے عدالتوں قائم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا، 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں،کوئی نئی فوجی عدالتیں قائم نہیں کی جا رہیں۔
عدالتیں پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے مقدمات کو نمٹاتی ہیں، مقدمے کی سماعت موجودہ اور قائم شدہ قانونی عمل پر مبنی ہے، پہلے سے قائم فوجی عدالتیں متعلقہ علاقوں میں کام کرتی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات: ذمہ داروں کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی قرار داد منظور
فوجی عدالتیں پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے مقدمات کو نمٹاتی ہیں، کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف نے فوجی عدالتی نظام اور آرمی ایکٹ کی جانچ کی، فوجی عدالتوں کو عالمی قانون اور انصاف کے معیارات کے مطابق پایا گیا، کلبھوشن جادیو کیس پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔
آئی سی جے نے کلبھوشن کیس کا مائیکروسکوپی جائزہ لیا اور عالمی قانون کے مطابق قرار دیا، موجودہ فوجی عدالتیں ملک کے عدالتی نظام کا حصہ ہیں، مقدمے کی سماعت موجودہ اور قائم شدہ قانونی عمل پر مبنی ہے، عدالتیں ملزم کے منصفانہ ٹرائل کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے حقیقی مجرموں کو سزا دیں، بے گناہوں کو رہا کریں، شیخ رشید
یہ آئین کے تحت دیے گئے حقوق سے مکمل ہم آہنگ ہے، عدالت کا طریقہ کار موجودہ عدالتی نظام کی پیروی کرتا ہے، مقدمے کی سماعت ہمارے راج قانون کے مطابق کی جاتی ہے۔
فوجی عدالتوں کا فیصلہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی نظرثانی سے مشروط ہے،عدالتیں مناسب طریقہ کار کی پیروی کرتی ہیں جو ملزم کے منصفانہ ٹرائل کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں، یہ آئین کے تحت دیے گئے حقوق سے مکمل ہم آہنگ ہیں۔