لاہور: (دنیا نیوز) اینٹی کرپشن پنجاب نے چودھری پرویز الہٰی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان اینٹی کرپشن پنجاب کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الہٰی کیخلاف غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں آج کے فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، یہ فیصلہ دیگر فیصلوں کی طرح حقائق کے برعکس ہے، سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف کرپشن اور ناجائز بھرتیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، آج عدالت کو ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے تھے، آج کے عدالتی فیصلے میں بہت سے سقم ہیں۔
دوسری جانب ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اخبار میں پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کا اشتہار آیا تھا، پیپر میں بہتر نمبر لینے والوں کو انٹرویو میں کم نمبر دے کر فیل کیا گیا، انٹرویو میں دوست مزاری بھی موجود تھے، کم نمبر والوں کو انٹرویو میں زیادہ نمبر دیکر بھرتی کیا گیا۔
انہوں نے کہا ہمارا کیس بہت مضبوط ہے، کل بہتر پراسیکیوشن کریں گے، گزشتہ روز پرویز الہٰی کو گوجرانوالہ میں مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا، جس میں لکھا گیا کہ ایک سی ایم کو گرفتار کرنے کا طریقہ کار صحیح نہیں ہے، گوجرانوالہ عدالت کی ججمنٹ غیر قانونی ہے، گریڈ 22 کے افسر کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں، چودھری پرویز الہٰی اب سی ایم نہیں ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے مزید کہا ہے کہ چودھری پرویز الہٰی اینٹی کرپشن کے مقدمے میں ہمیں مطلوب تھے، اینٹی کرپشن کے مقدمات میں جن ملزمان کو ڈسچارج کیا گیا ہم ان کو چیلنچ کر رہے ہیں، آج کورٹ پر عدم اعتماد کیا گیا، ہم نے ایپلی کیشن دینا چاہی تھی، ڈیوٹی جج صاحب کا ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ او ٹی ایس سے ہم نے رزلٹ حاصل کیے ہیں جو پنجاب اسمبلی میں جمع ہونے والے رزلٹ سے بالکل مختلف ہیں، ہم کورٹ کے فیصلے کی عزت کریں گے، عثمان بزدار کو بھی ہم گرفتار کرنا چاہتے ہیں، ان کی ضمانت کینسل ہو چکی ہے، ہماری کوشش ہے کہ عثمان بزدار کو جلد گرفتار کر لیا جائے۔