اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں اسلام آباد جسٹس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ماڈل جیل کے قیام کی راہ میں درپیش مسائل سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔
جسٹس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوا جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے علاوہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے شرکت کی، سیکرٹری قانون و انصاف اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی اجلاس میں شریک، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد سمیت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ایسٹ اینڈ ویسٹ بھی اجلاس کا حصہ بنے۔
اجلاس میں اسلام آباد پراسکیوشن ونگ کے قیام اور امن و امان کی صورتحال اور اسلام آباد میں ریونیو کورٹس کے قیام کے معاملہ کا بھی جائزہ لیا گیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ 3 ماہ سے کتنے بھکاری پکڑے کتنے گرفتار ہوئے کتنے رہا ہوئے ہیں؟، ججز نے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سے ماڈل جیل سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکالمہ کیا کہ یہ پراجیکٹ بہت تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔
اجلاس میں پولیس حکام نے کیس میں سزاؤں اور بریت سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی، آئی جی اسلام آباد نے کمزور تفتیش سے متعلق اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کمزور تفتیش سے متعلق ٹریننگ ضروری ہے، کچھ معاملات میں احتساب بھی ہونا چاہیے، ہم نے وکلا کی خدمات لی ہیں تاکہ وہ لیگل طور پر مدد کر سکیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ حوالات میں بند قیدیوں کو جلدی میڈیکل چاہیے جس پر ججز نے پنجاب حکومت سے مل کر لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی۔