اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 14 صفحات پر مشتمل تفصلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے کے مطابق ٹرائل کے دوران استغاثہ کے شواہد ریکارڈ کرتے ملزم کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جا سکتی ہے، دوران ٹرائل ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے بیان کے وقت ملزم کی ذاتی حاضری ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق جج سے قبل از وقت اجازت لے کر ضمانت قبل از گرفتاری میں ویڈیو لنک حاضری ہو سکتی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر پہلی سماعت اور حتمی فیصلے کے وقت ملزم کی حاضری ضروری ہے، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 365 اور 554 کے تحت رولز بنانا اس عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
عدالت کے مطابق دوران ٹرائل شواہد کو ریکارڈ کرنے کے حوالے سے جدید ضروریات کے مطابق رولز بننے چاہئیں، عدالت نے ویڈیو لنک حاضری کے لیے رولز بنانے سے متعلق اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار آفس رولز بنانے کے لیے مجاز اتھارٹی کو فیصلے کی کاپی بھیجے، مجاز اتھارٹی جدید ڈیوائسز کے استعمال اور شواہد کے دوران ویڈیو لنک حاضری کے رولز بنائے گی۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار کیخلاف ملک بھر میں متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں، درخواست گزار نے عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگانے کی استدعا کی، درخواست گزار نے ایف 8 کچہری کے تمام مقدمات کی سماعت کو جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی استدعا کی، موجودہ کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے قانون میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، فیصلہ قانون اور قواعد میں تبدیلیاں انصاف کے نظام میں انقلاب برپا کر سکتی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قانونی تبدیلیاں فیصلوں کا معیار، مقدار میں بھی بہتری لا سکتی ہیں، قانونی تبدیلیاں عدالتوں کو انصاف کی فراہمی میں تیزی لانے کے قابل بنائیں گی، انصاف کی فراہمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مختلف عدالتی نظاموں میں استعمال کیا جا رہا ہے، مغرب اور سرحد کے اس پار بھی بہت تیزی سے ترقی ہوئی ہے، جہاں قوانین ہمارے جیسے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں مواصلات کے جدید ذرائع دستیاب ہیں، بحیثیت ملک اس حقیقت سے غافل نہیں رہ سکتے کہ مستقبل جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں ہے، آنے والے دنوں میں مصنوعی ذہانت انسانی وسائل کی بھی جگہ لے سکتی ہے، حکومتوں کو عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے کرمنل جسٹس سسٹم کو مختلف مراحل پر ملزم کی موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کی تحقیقات: ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دوبارہ طلب کر لیا
تحریری فیصلے میں جسٹس سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے حوالے دیئے گئے، گرفتاری سے قبل ملزم کو عدالت کی اجازت ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جا سکتا ہے، درخواست دائر کرنے اور مقدمے کے حتمی فیصلے کیلئے ملزم درخواست گزار کی موجودگی ضروری ہے، دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کیلئے بھی ملزم کی ذاتی حیثیت میں موجودگی ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ وڈیو لنک سے متعلق قواعد واضع کرنے کیلئے مجاز اتھارٹی کے سامنے معاملہ رکھیں۔