اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ریاست اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے خلاف سازش کی گئی، سازش کامیاب ہوتی تو نتائج اتنے بھیانک ہوتے کہ سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
کابینہ کے الوداعی اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 11 اپریل 2022ء کو قومی اسمبلی نے ہم پر اعتماد کیا تھا، مدت مکمل ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں، یہ تاریخ کی مختصر ترین حکومت تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے، حالیہ سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی، سیلاب بہت بڑا چیلنج تھا، سیلاب کے دوران چاروں صوبوں نے دن رات محنت کی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 80 ارب تقسیم کیے گئے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی شفافیت کو دنیا جانتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توقع کرتا ہوں الیکشن کے بعد ہم واپس آئیں اور مہنگائی کم کریں: خواجہ آصف
شہباز شریف نے کہا کہ بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ سندھ نے سیلاب کے دوران دن رات کام کیا، سیلاب کے دوران کسی صوبے کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کی گئی، سیلاب سے سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تھا، ٹیم ورک کے نتیجے میں سیلاب متاثرین کی مدد کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ، کور کمانڈر ملتان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، شازیہ مری، شیری رحمان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے زبردست ڈپلومیسی کی، انہوں نے کہا کہ 16 ماہ اس طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کیا، مہنگائی کا طوفان ہے جو ابھی تک تھمنےکا نام نہیں لے رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کی بے شمار وجوہات ہیں، گزشتہ حکومت کی 4 سالہ غفلت کے نتیجے میں داخلی و خارجہ محاذ پر پاکستان کے نام کو بری طرح مجروح کیا گیا، آج کابینہ کا آخری اجلاس ہے، چاروں صوبوں کی نمائندگی مخلوط حکومت میں شامل تھی، 16 ماہ تمام مشکلات کے باوجود ہم سب یکجا رہے، پاکستان کو بچانے میں سب نے اپنی سیاست کو قربان کیا اور ریاست کو بچایا، تاریخ ہمیشہ آپ لوگوں کو یاد رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت پارلیمانی امور نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھیج دی
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، کبھی اوپر کبھی قیمتیں نیچے جاتی ہیں، ہماری سیاست کے بجائے قومی خزانے کو بھرنے کی سوچ تھی، نگران حکومت کے بعد انتخاب ہوں گے، جو بھی حکومت جس طرح آئے گی شبانہ روز محنت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، چودھری شجاعت حسین، خالد مقبول صدیقی کا شکر گزار ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ہم نے ہمت نہیں ہاری، اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو شاید آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا، اسحاق ڈار کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، قرضوں کو رول اوور کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں، چینی نائب صدر نے دورہ کر کے ثابت کیا پاکستان بہترین دوست ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توقع کرتا ہوں الیکشن کے بعد ہم واپس آئیں اور مہنگائی کم کریں: خواجہ آصف
وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ تاریخ کا المناک سانحہ تھا، 9 مئی پاکستان کے خلاف بدترین سازش تھی، 9 مئی پاکستان کے سپہ سالار کے خلاف سازش تھی، سابق وزیراعظم نے جتھے کو تیار کیا تھا، 9 مئی پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش تھی، اگر وہ سازش کامیاب ہو جاتی تو پاکستان کا کیا حشر ہوتا تصویر کشی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے اس بھیانک، ناپاک سازش سے بچایا، جی ایچ کیو میں شہدا کی فیملیز سے ملاقات ہوئی، شہدا نے جانوں کے نذرانے پیش کیے، دہشت گردی کےخلاف جنگ آج بھی جاری ہے، دہشت گردوں نے یونیورسٹیوں، جی ایچ کیو، بازاروں پر حملے کیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان نے ضرب عضب، ردالفساد آپریشن کیا، سیاسی و مذہبی جماعتوں نے افواج پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا، کسی کا پتھر کا دل بھی ہو وہ شہدا کے مجسموں کو نشانہ نہیں بنا سکتا، 9 مئی کو شہدا کی فیملیز پر کیا بیتی ہو گی، 9 مئی کے دلخراش واقعے سے ہم نے سبق حاصل کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف ایک جتھہ، دوسری طرف قوم کا اتحاد تھا، آرمی چیف نے اپنی پختہ لیڈر شپ دکھائی اور معاملات گھنٹوں میں قابو میں آگئے، اللہ نہ کرے ایسا واقعہ دوبارہ رونما ہو، قومی اتحاد انتہائی ضروری ہے، اس کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا، صوبوں کے درمیان گیپ کو کم کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا الوداعی اجلاس، ملک کی پہلی میوزک پالیسی منظور
شہباز شریف نے کہا کہ لوگوں نے کہا یہ اتحاد تو دو ہفتے نہیں چلے گا، ہم نے جو نیک نامی کمائی قیامت تک کوئی نہیں کر سکے گا، ہم نے ہمالیہ نما مسائل حل کیے، سول ملٹری ریلیشن شپ پر کتابیں لکھی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے کوششیں ہوئیں مگر 34 سال مارشل لا میں گزر گئے، ہمسایہ ملک ہم سے کہیں آگے نکل گئے، کوئی تو وجہ ہو گی ہم پیچھے رہ گئے، یہ کیسے ہو سکتا ہے، پدی پدی جیسے ملک آگے نکل گئے، یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے، پہلے اپنے پھر کسی اور کو ذمہ دار ٹھہراؤں گا، ترقی اور خوشحالی کے سفر کا آغاز کرنا ہو گا، کب تک قرضے لیتے رہیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ماضی کی حکومت کی سنگین غفلت کی وجہ سے کشکول اٹھانا پڑا، اگر آئندہ موقع ملا تو ملک میں زرعی انقلاب لائیں گے، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے۔