کراچی: (دنیا نیوز) انصاف ہاؤس کراچی کےمالک نےبارہ سال سےکرایہ نہ ملنےپرعدالت سےرجوع کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے کراچی مرکزی دفترانصاف ہاؤس کامعاملہ، صدرمملکت عارف علوی سمیت پی ٹی آئی قیادت پرمعاہدے کی خلاف ورزی کےقانون کی تلوارلٹکنے لگی، دفترکامعاہدہ جگہ کی ملکیت کمپنی سےعارف علوی، مرحوم نعیم الحق اور سابق گورنرعمران اسماعیل نے کیا تھا۔
معاہدے کے ضمانتی کے طور پر سابق رکن سندھ اسمبلی ثمر علی خان اور فردوس شمیم نقوی نے دستخط کیے تھے ، انصاف ہاؤس کراچی جس مکان پلاٹ نمبر G-16 پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 پربنا ہے وہ نجی کمپنی کی ملکیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کی اہم وکٹ اڑا دی
مالک کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی اور پی ٹی آئی رہنماؤں پرسندھ رینٹل آرڈینس 1969ء کے سیکشن پندرہ کے تحت کیس کیا گیا، عدالت کی جانب سےعارف علوی،عمران اسماعیل اورنعیم الحق کونوٹس بھی جاری ہوچکے ہیں۔
معاہدے کے تحت عارف علوی، عمران اسماعیل اور نعیم الحق ماہانہ ایک لاکھ روپے کرایہ ادا کرنے کے پابند ہیں تاہم صدرمملکت اور پی ٹی آئی قیادت نے بارہ سال سے مالک مکان کو کرایہ ادا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: استور: ضمنی الیکشن کا سرکاری نتیجہ جاری، پی ٹی آئی کے خورشید خان کامیاب قرار
جولائی 2023 تک کرایے کی رقم ایک کروڑ 39 لاکھ بن چکی ہے، مالک مکان سے معاہدے کےتحت انصاف ہاؤس میں کوئی سیاسی سرگرمی بھی نہیں کی جاسکتی، انصاف ہاؤس میں صرف عوامی خدمات کی جائیں گی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدرعارف علوی سمیت دیگررہنما انصاف ہاؤس میں سیاسی سرگرمی کرکے بھی معاہدے سے منحرف ہوئے، کیس مالک مکان کے جیتنے کی صورت میں عارف علوی،عمران اسماعیل اور ضمانتی افراد پر نااہلی کا کیس بھی کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم پر عملدرآمد مکمل: چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا
واضح رہے کہ انصاف ہاؤس کو نومئی کے واقعات کے بعد سیل کردیا گیا تھا، پی ٹی آئی کی جانب سے مقامی عدالت میں دفتر کو کھولنے کا کیس بھی دائر ہے، کیس میں عدالت نے پولیس کودفتر کھولنے، پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پاپندی کا حکم دیا ہوا ہے۔