لاہور : (دنیانیوز) لاہور ہائیکورٹ نےمعروف فیشن ڈیزائنرخدیجہ شاہ کی نظر بندی کیخلاف دائردرخواست پر سماعت 22 نومبرتک ملتوی کردی۔
لاہور ہائیکورٹ میں خدیجہ شاہ کی نظر بندی کے خلاف دائردرخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس علی باقر نجفی نے جہانزیب امین کی درخواست پر سماعت کی ، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ڈی سی لاہور نے 15 نومبر کو خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس پرعدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کن بنیادوں پر آپ نے خدیجہ شاہ کو نظر بند کیا ہے ؟ خدیجہ شاہ 6 ماہ سے جیل میں ہیں ۔
جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو ثبوت ہمارے پاس آ رہے ہیں اس کے مطابق یہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ایکٹیو تھیں، ایم پی او آرڈر کسی بھی جرم کو روکنے کے لیے ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 15 نومبر کو انسداد دہشتگری عدالت نے خدیجہ شاہ کو ضمانت دی تھی، سرکاری وکیل نے کہا کہ 10 اکتوبر تک جو مواد ہمارے پاس تھا، ہم نے عدالت کے روبرو رکھ دیا، تیسری ایف آئی آر والا مواد اس وقت تک ہمارے پاس موجود نہیں تھا، یہ صرف افواہ ہے کہ خدیجہ شاہ کو لاہور ہائیکورٹ کی حدود سے باہر لے جایا جائے گا۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ صرف افواہ نہیں ہے، سرکاری وکیل کاکہنا تھا کہ صرف ایک ٹی وی پر خبر چلی تھی جس پر درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ کیا یہ کافی نہیں ہے؟
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی ۔
یہ بھی پڑھیں :خدیجہ شاہ کی نظر بندی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
یاد رہے کہ خدیجہ شاہ کے شوہر جہانزیب امین کی جانب سے اہلیہ خدیجہ شاہ کی نظر بندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ، دائر درخواست میں ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 15 نومبر کو ڈی سی لاہور نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، خدیجہ شاہ کی نظر بندی بدنیتی پر مبنی ہے لہذا خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا ڈی سی لاہور کا آرڈر غیر قانونی قرار دیا جائے ۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ خدیجہ شاہ کی فوری رہائی کا حکم دے اور انہیں نظر بند کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے اورلاہور کی حدود سے باہر لیجانے سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ 17 نومبر کو ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے رہنما پی ٹی آئی خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔