اسلام آباد: (دنیا نیوز) عدلیہ میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں جسٹس محمد علی مظہر، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے شرکت کی، اجلاس میں آئی ٹی ماہر تانیہ ایدروس، سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر ماجد بھٹی و دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دوسرا شوکاز نوٹس بھی چیلنج کر دیا
اجلاس میں نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کیا گیا، زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں عدالتی نظام کو آسان، شفاف بنانے اور غیر ضروری تاخیر کی روک تھام کے پہلو کا بھی جائزہ لیا گیا، سائلین کو انصاف کی تیز فراہمی کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نہ صرف اعلیٰ اور ضلعی عدلیہ بلکہ خصوصی عدالتوں اور انتظامی ٹربیونلز کے لیے بھی جامع آٹومیشن پلان مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاورہائیکورٹ نے عام انتخابات تک ترقیاتی کام روک دیئے
اس موقع پر ڈاکٹر عمر سیف نے تجویز پیش کی کہ ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا ہوگا، عدالتوں کے لیے ڈیٹا ایکسچینج کے لیے معیاری ڈیٹا پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کے حصول کے بعد ہی مصنوعی ذہانت کا نظام عدل میں بہتر استعمال ہو سکتا ہے، نظام عدل کے لیے معیاری ڈیٹا ایکسچینج پالیسی مرتب کرنے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، ذیلی کمیٹی کی حتمی منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائے گی۔