کسی تاجر تنظیم نے انتخابات میں التوا کی بات نہیں کی: نگران وزیر اعظم

Published On 14 December,2023 01:35 am

لاہور: (دنیا نیوز) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ کون ہے یہ انویسٹی گیشن کرنے والوں کا کام ہے، سابق وزیر اعظم نے سائفر کو لہرا کر اپنا سیاسی بیانیہ بنایا، سائفر کو بالکل نہیں لہرانا چاہیے تھا، صدر پاکستان، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں، صدر کی طرف سے ریاستی امور پر کوئی رکاوٹ کا سامنا نہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اصولی جیت کہوں گا، عدالت عظمیٰ کا مشکور ہوں انہوں نے معاملے کا ادراک کیا، جنہوں نے حساس تنصیبات پر حملہ کیا ان کا فوجی عدالتوں میں کیس چلنا چاہیے، جنہوں نے نعرے لگائے ان کے سویلین کورٹ میں کیس چلنے چاہئیں۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، کسی صورت تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، افغان سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں، حملے کہاں سے ہو رہے ہیں افغان حکومت اور ہمیں علم ہے، افغان عبوری حکومت کا تعاون پاکستان کی امیدوں سے کم رہا ہے، چیلنجز ضرور ہیں لیکن یہ جنگ ہم جیتیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گرد ہاری، ہم جیتی ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں، نگران وزیر اعظم

انہوں نے کہا ہے کہ کسی تاجر تنظیم نے انتخابات میں التوا کی بات نہیں کی، آج کی تاریخ میں الیکشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی، الیکشن کا ماحول بالکل نظر آ رہا ہے، ہم نے کسی سیاسی جماعت پر الیکشن کمپین کرنے پر پابندی نہیں لگائی، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) ورکرز کنونشن کر رہے ہیں، جے یو آئی (ف) کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سنجیدہ تھریٹ ہیں۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے شناختی کارڈ کے حوالے سے نکتہ اٹھایا اس میں وزن ہے، متعلقہ اداروں کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے، پی سی بی کو کہا ہے کرکٹ کو کراچی، لاہور سے نکالیں، کرکٹ کے میچز پشاور، کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں ہونے چاہئیں، پوری کوشش ہے پی ایس ایل کے سارے میچز پاکستان میں ہوں۔

انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینیوں نے فیصلہ کرنا ہے اسرائیل کے ساتھ کیسے زندگی گزارنی ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ دو ریاستی حل کی بات ہم کر رہے ہیں، دو ریاستی حل کی پوری اسلامی دنیا میں گفتگو چل رہی ہے جو اسلامی دنیا کا موقف ہو گا ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہیے، غزہ میں بچے، خواتین شہید کیے جا رہے ہیں بتائیں حل کیا ہے، فلسطینیوں سے پوچھیں وہ کیا چاہتے ہیں۔