اسلام آباد: (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) دنیا کے دوسرے حصوں کی طرح آج پاکستان میں بھی انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کا آئین شہریوں کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے اور حکومت نے ان حقوق کے تحفظ کے لئے کئی قانونی، سماجی اور معاشی اقدامات کئے ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا پاکستان نے تمام اقلیتوں کیلئے سازگار ماحول اور مساوی مواقع فراہم کئے ہیں جنہیں برابر سماجی، سیاسی اور معاشی حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ فلسطینی عوام کو ان حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور انہیں اسرائیل کی طرف سے بدترین ریاستی دہشت گردی اور نسل کشی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی جوابدہی کرنے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی روکنے میں ناکام ہو گئی ہے، اسی طرح بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھی انسانی حقوق کی صورتحال بین الاقوامی توجہ کی متقاضی ہے تاکہ بھارت کا محاسبہ کیا جا سکے جس نے مقبوضہ علاقے میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا پیغام
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے تمام شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کی حفاظت اور احترام کے لئے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
انوار الحق کاکڑ نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت داخلی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کی کوششیں جاری رکھے گی، انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموںوکشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی تمام اقدار اور معاہدوں کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کے پاکستان کے مطالبے کو دہراتے ہوئے بھارت کے غاصبانہ قبضے اور ظلم کے خلاف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے لئے پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال بھی ہماری فوری توجہ کی متقاضی ہے جہاں غزہ میں اسرائیل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر بے دریغ اور بلاامتیاز حملے ہر طرح کے انسانی حقوق کے تمام معیارات اور بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔