پاکستان کے نظام عدل پر سنگین سوالات، ہمیں رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی: نگران وزیراعظم

Published On 02 January,2024 07:16 pm

لاہور: (دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں، ہمیں رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

نگران وزیراعظم انوارا لحق کاکڑ نے لاہور کی نجی یونیورسٹی میں طلبا و طالبات سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کسی مسئلے پر احتجاج ہو تو وہ قوانین کے دائرے میں ہونا چاہئے، گورننس کے نظام میں بہتری لانا ہوگی، دس ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے، پاکستان نے فلسطین کے مسئلے پر ہر فورم پر آواز اٹھائی۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اگر اقتدار میں ہوں تو سب ٹھیک اور اقتدار سے علیحدہ ہوں تو ادارے برے لگتے ہیں، قاسم کے ابا خود وزیراعظم ہوتے ہیں تو انہیں حمید کی اماں نظر نہیں آتی، ریاستی اداروں سے فائدہ اٹھانے پر والد کا درجہ دے دیا جاتا ہے، اداروں سے فائدہ نہ ملے تو انہیں سوتیلا بنا دیا جاتا ہے، ہمیں ایسے ہی کچھ رویوں میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے: نگران وزیر اعظم

نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ بہت ضروری ہے، ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے، ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جاتے ہیں، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کے لئے ٹیکس وصولی کا مربوط نظام ناگزیر ہے، پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے، نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، نوجوانوں سے بات کرکے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے، نوجوانوں کو ملکی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان راہداری تجارت بارے ٹریکنگ نظام بہتر بنایا جائے: نگران وزیر اعظم

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماحولیات کے قانون پر عملدرآمد بہت ضروری ہے، ماحولیات کے حوالے سے معاشرے کو بھی رویہ تبدیل کرنا ہوگا، اسلام آباد میں قانون کے مطابق مظاہرین کو روکا گیا، مظاہرین کے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے، حراست میں لئے گئے تمام افراد کو رہا کردیا گیا ہے، کسی کو بھی کسی کی جان لینے کا کوئی حق نہیں، ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔