لاہور: (دنیا نیوز) شہباز شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کیس سے بریت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے ایڈووکیٹ ہارون الیاس کی وساطت سے سینٹرل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا،درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس کی انکوائری کے دوران 28 بے نامی اکاؤنٹ سامنے آئے، 15 ہزار ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی موجود تھا جسے چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔
شہزاد اکبر کا موقف ہے کہ کیس کے چالان میں 100 گواہوں کی فہرست فراہم کی گئی، 15 ہزار ٹرانزیکشنز کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے سینٹرل ٹرائل کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو دستاویزی ثبوتوں کے باوجود بری کر دیا۔
سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر کا مزید کہنا ہے کہ 4 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ کیس کا چالان جمع کرایا گیا، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت عالیہ ملزموں کو بری کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔